ملت ایران کا جو دشمن ہے وہی ملت فلسطین کا بھی دشمن ہے، وہی ملت لبنان کا بھی دشمن ہے، وہی ملت عراق کا بھی دشمن ہے، وہی ملت مصر کا بھی دشمن ہے، وہی ملت شام کا بھی دشمن ہے، ملت یمن کا بھی دشمن ہے۔ دشمن ایک ہی ہے۔ بس الگ الگ ملکوں میں دشمن کی روشیں مختلف ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے عید سعید غدیر کے موقع پر صدارتی انتخابات کے قریب عوام کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ملت ایران اور ساری دنیا کے مسلمانوں کو 'عید اللہ الاکبر' اللہ کی سب سے بڑی عید کی مبارکباد پیش کی اور واقعہ غدیر کو اسلامی حاکمیت کے تسلسل اور اسلامی زیست کے استمرار کی تمہید قرار دیا۔
ملت ایران کا تمدنی پیغام اور ملت ایران کے اعتبار کی بنیاد قرار پانے والا پیغام دنیا میں ظلم کے مقابلے میں اس کی شجاعانہ مزاحمت کا پیغام ہے۔ منہ زوری اور توسیع پسندی کے مقابلے میں جس کا مظہر آج امریکہ اور صیہونی ہیں۔
امام خامنہ ای
پولنگ میں بھرپور شرکت پر ملت ایران کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ملت ایران نے جہاد کیا۔ کیوں؟ اس لئے کہ تقریبا ایک سال سے ملت ایران کے دشمن دنیا کے گوشہ و کنار سے کوشش میں لگے تھے کہ ملت ایران کو انتخابات سے دور کر دیں۔ عوام نے پولنگ بوتھ پر جاکر رزمیہ کارنامہ انجام دیا ہے۔
امام خامنہ ای
ہر وہ فیصلہ جو ہم انقلاب کی بنیادی پالیسی کے عنوان سے انقلاب کے لئے کریں استدلال کے ساتھ ہونا چاہیے۔ ہم عقل و منطق کے تابع ہیں، ہماری حکومت بھی استدلال کی حکومت ہے، ہمارے قوانین بھی (دلیل و منطق پر استوار) ٹھوس قوانین ہیں، ہمارے معارف اور دینی تعلیمات بھی استدلالی ہیں، ہماری سیاسی پالیسیاں بھی محکم دلیلوں پر استوار ہیں۔ کبھی ممکن ہے کہ کوئی ان پالیسیوں کے سلسلے میں نعرے لگائے۔ ٹھیک ہے، کوئی حرج نہیں ہے لیکن ان نعروں کی پشت پر عملی و منطقی استدلال پایا جاتا ہے۔ اس راہ و روش کی بنیاد پہلے تو ملت ایران کے فائدے اور ملک کے مفادات ہیں، دوسرے وہ اصول و نظریات اور عقائد ہیں جن پر یقین کے لیے ایرانی قوم نے جہاد و مجاہدت سے کام لیا، شہیدوں اور مجروحوں کا نذرانہ پیش کیا اور استقامت دکھائی ہے اور دنیا والوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کی ہے۔ ہماری پالیسیاں ان چیزوں کے تابع ہیں ۔
امام خامنہ ای
16 جنوری 1998
ملت ایران اسلامی انقلاب کی کامیابی سے آج تک ان طویل برسوں کے دوران ایک راہ مستقیم پر چلتی چلی آ رہی ہے اور یہ ’’راہ مستقیم‘‘ اسلام کے بنیادی اصول اور سر چشموں پر قائم و پائیدار رہنے کی راہ ہے۔ ملت ایران کوئی جمود پسند ملت نہیں ہے، زمانے کے تقاضوں کو سمجھتی ہے اور صاحب علم و تحقیق اور مالک عقل و فہم و جستجو ہے؛ مقدس دفاع کا (آٹھ سالہ) دور بہت سخت دور تھا۔ یہ متحد و منظم ملت دفاع کے میدان میں اتر پڑی۔ پھر ملک کی تعمیر و ترقی علم و تحقیق اور بڑے بڑے کاموں کی بنیاد رکھنے کے دوران بھی ہمارے عوام نے ہر دور میں جو کچھ بھی لازم تھا انجام دیا ہے۔ اس وقت بھی کہ جب اندرون ملک بیرونی ایجنٹ، عوام کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف تھے عوام نے اتحاد کی آواز بلند کی اور یکجہتی کے نعرے لگائے اور ایک دوسرے کے ساتھ باہمی وابستگی کو مختلف شکلوں سے نمایاں کیا، یہی چیز باعث بنی ہے کہ ہمارے دشمن ملت ایران اور ملک کے حکام پر دباؤ ڈال کر نہ کوئی راہ بند کر سکے اور نہ ہی کوئی غلط فائدہ اٹھا سکے۔ دھمکیاں دیتے ہیں پروپیگنڈے کرتے ہیں لیکن اس ملت کے خلاف دھمکیوں اور پروپیگنڈوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ قوم خدا کا شکر ہے اپنی راہ پر گامزن ہے۔ یہ راہ کمال و ارتقا کی راہ ہے اور ترقی و خوشحالی کی راہ ہے -
امام خامنہ ای
19 ستمبر 2008
انحراف کے تمام اسباب و عوامل کے باوجود بحمد اللہ ہماری قوم کے افراد مومن ہیں، خدا دوست اور دین آشنا ہیں، روحانیت و معنویت سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ جوان آج کی اس دنیا میں، جس پر مادیت کی حکمرانی ہے، متحیر ہیں۔ معنویت سے دوری نے اُن کو حیران و سرگرداں کر رکھا ہے، وہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ کیا کریں؟ ان کے مفکرین بھی سرگرداں ہیں اور ان کے بعض دانشوروں نے سمجھ لیا ہے کہ ان کے کاموں کی اصلاح کی راہ روحانیت و معنویت کی طرف واپسی ہے لیکن کس طرح اس کھوئي ہوئي معنویت کو، جسے دوسو برس کے دوران مختلف وسیلوں سے پامال کیا گيا ہے، دوبارہ زندہ کریں؟ یہ کام آسان نہیں ہے لیکن ہماری قوم ایسی نہیں ہے۔ ہماری قوم نے ہمیشہ معنویت کے اس عظیم سرچشمے سے خود کو منسلک رکھا ہے اور اسی معنویت کے ذریعے ایک ایسے عظیم انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ اسی روحانیت و معنویت کے ذریعے اس مادی دنیا میں ایک اسلامی نظام کا پرچم جو معنویت پر استوار ہے، لہرا رکھا ہے، اس کے ستونوں کو مستحکم کر دیا ہے اور اس کو دشمنوں کی تمام یلغاروں اور طوفانوں سے محفوظ رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
امام خامنہ ای
19 جون 2009