ہمارے لیے پیغمبر کی حیات طیبہ کے سب سے بڑے دروس میں سے ایک، امت کی تشکیل ہے۔ امت مسلمہ کا، جس کی بنیاد ایک امت کی حیثیت سے پیغمبر اکرم نے مدینے میں رکھی تھی، آج فقدان ہے۔
آج ہمیں امت مسلمہ کی تشکیل کی ضرورت ہے۔ سیاستداں، علماء، دانشور، پروفیسر، بارسوخ طبقے، صاحبان فکر، شعراء، مصنفنین، سیاسی و سماجی تجزیہ نگار، یہ لوگ اس سلسلے میں اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر سنیچر 21 ستمبر 2024 کی صبح ملک کے بعض اعلیٰ عہدیداران، تہران میں متعین اسلامی ممالک کے سفراء، وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء اور بعض عوامی طبقات سے ملاقات کی۔
ملک بھر کے مختلف علاقوں کے بزرگ اور جید علمائے اہلسنت سے پیر 16 ستمبر 2024 کو ہوئي ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے امت مسلمہ کی تشکیل، اتحاد کی ضرورت و اہمیت، صیہونی حکومت کے جرائم اور غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت سمیت کئي اہم مسائل پر گفتگو کی۔ انھوں نے غزہ کے عوام کی مدد اور حمایت کو ایک قطعی فریضہ بتایا جسے انجام نہ دینے پر خداوند عالم کی بارگاہ میں جوابدہ ہونا پڑے گا۔
رہبر انقلاب کا خطاب حسب ذیل ہے: (1)
حج "امت مسلمہ کے عقیدے کے اظہار اور موقف کے اعلان کی ایک جگہ" ہے اور امت مسلمہ اپنے صحیح اور قابل قبول اور قابل اتفاق رائے موقف کو بیان کر سکتی ہے، قابل قبول اور قابل اتفاق رائے... اقوام، مسالک۔ ممکن ہے حکومتیں کسی اور طرح سوچیں، کسی اور طرح کام کریں لیکن اقوام کا دل، الگ چیز ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں اقوام مختلف معاملات میں اپنے موقف کا اظہار کر سکتی ہیں۔ اگرچہ برائت، ابتدائے انقلاب سے ہی حج میں موجود رہی ہے لیکن غزہ کے بڑے اور عجیب واقعات کے پیش نظر خاص طور پر اس سال کا حج، حج برائت ہے۔ اور مومن حجاج کو اس قرآنی منطق کو پوری اسلامی دنیا میں منتقل کرنا چاہیے۔ آج فلسطین کو اسلامی دنیا کی پشت پناہی کی ضرورت ہے۔