قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج منگل 26 اگست 2008 کو یونیورسٹی کے چنندہ طلبا کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علم و دانش کو اقدار کا جز اور قومی سرمائے اور توانائی کے حصول کا اہم وسیلہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس وقت ملک کا بنیادی موقف سائنس و ٹکنالوجی کی ترقی کا موقف ہونا چاہئے۔
سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں ملک کے ڈیڑھ سو سالہ جمود کی جانب اشارہ کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس پسماندگی کے باوجود ملت ایران آج اعلی صلاحیتوں اور بے مثال انسانی توانائيوں سے مالامال ہے اور ان قیمتی وسائل کو بروی کار لاتے ہوئے اپنی پسماندگی ختم کرنے کے لئے بڑے اقدامات کرنے پر قادر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں گزشتہ بارہ برسوں کی علمی تحریک کی جانب اشارہ کرتےہوئے فرمایا کہ اس مدت میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے لیکن اتنے پر قناعت اور اکتفا نہیں کیا جا سکتا۔ قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر فرمایا کہ یہ ساری کامیابیاں غیر ملکی مدد کے بغیر اندرونی صلاحیتوں کے سہارے حاصل ہوئی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ با ہوش اور زیرک ایرانی نوجوانوں نے قومی خود اعتمادی کے سہارے اپنے بلبوتے پر ملک میں علم کے پودے کو پروان چڑھایا اور بارآوری کے مرحلے تک پہنچایا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ علم ودانش اور سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں پسماندگی دور کرنے کے لئے ثروت کی ضرورت ہے لہذا ہمیں خود کو اس منزل پر پہنچانا ہے جہاں سائنس و ٹکنالوجی کے ذریعے دولت و ثروت پیدا کی جاتی ہے اور اسی ثروت کو سائنس کی ترقی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ملک کو اس مقام پر لے جانا ہے جہاں ثروت و ٹکنالوجی ایک دوسرے کے اضافے کا باعث بنیں، جس دن ہم سائنس و ٹکنالوجی کے ذریعے دولت حاصل کرنے اور تیل کے کنؤں کو بحفاظت بند کر دینے میں کامیاب ہو گئے وہ دن ملت ایران کے لئے یادگار دن ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ علمی پیش رفت میں رخ اور سمت معنوی و روحانی ہونا چاہئے، بڑے افسوس کا مقام ہے کہ مغربی ممالک سائنس کے شعبے پر اجارہ داری قائم کرکے اسے انسانیت کے مفادات اور انسانی اقدار کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے علمی شخصیات اور سائنس و ٹکنالوجی کے میدان کے اہم افراد کے احترام کی ضرورت پر تاکید فرمائی اور ذرائع ابلاغ کو ہدایت کی کہ وہ علمی شخصیات سے عوام کو روشناس کرائیں اور ریڈیو اور ٹی وی کا ادارہ (آئي آر آئی بی) اس پر خصوصی توجہ دے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ میں اسپورٹس اور کھیل کے شعبے میں کھلاڑیوں پر کام کئے جانے اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کی حمایت کرتا ہوں اور قومی چیمپینوں کو پسند کرتا ہوں لیکن قومی ذرائع ابلاغ کی علمی شخصیات پر توجہ کھلاڑیوں اور فنکاروں سے کم نہیں ہونی چاہئے۔