فرزند رسول حضرت امام حسن علیہ السلام کی شب ولادت قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے کہنہ مشق اور نوخیز شعرا سے ملاقات میں شعر کو ملک کے لئے پر ثمر عظیم قومی سرمایہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس ثروت میں روز افزوں اضافہ کرکے اسے ملک کی ضروریات کی تکمیل کے لئے بہترین اسلوب میں استعمال کیا جانا چاہئے۔
اس ملاقات میں شعراء نے اخلاقی، مذہبی، سماجی اور رزمیہ موضوعات پر اپنے اشعار پیش کئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے بعد ملک میں شعر و ادب کے ارتقائی عمل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب سے قبل اشعار کی دنیا کی فرزانہ شخصیات بے توجہی کا شکار تھیں اور انہیں اپنی کاوشیں منظر عام پر پیش کرنے کا موقع نہیں ملتا تھا لیکن اب اسلامی انقلاب کی برکت سے نوجوانوں کے لئے دروازے کھلے ہوئے ہیں اور وہ اپنے اشعار بآسانی پیش کر سکتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اشعار کے معیار کو بلند کرنے کے لئے ان کے حقیقت پسندانہ اور علمی جائزے اور ناقدانہ بحث کی ضرورت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ پندرہ سال قبل کی صورت حال کے مقابلے میں اس وقت نوجوانوں شعراء کے اشعار میں زیادہ پختگی نظر آنے لگی ہے اور ان میں اعلی مفاہیم پیش کئے جا رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے شعری ذوق کو عام کرنے کو شعرا اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری قرار دیا اور شعر و ادب کی زبان میں ملک کی اخلاقی و ثقافتی ضروریات کی تکمیل پر تاکید کرتے ہوئے صفا و پاکیزگی، یکسانیت و ہم آہنگی، اخوت و برادری، خلاقیت و جرئت مندی، آپسی ہمدردی اور مستقبل کے تعلق سے پر امید رہنے کو معاشرے کی اخلاقی ضروریات قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ شعر و ادب کی زبان کے ذریعے معاشرے کی فضا کو ان خصوصیات سے معطر کیا جا سکتا ہے اور انہیں قومی اخلاقیات کا جز بنایا جا سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شیخ سعدی، فردوسی، نظامی، سنائی، ناصر خسرو، جامی، واعظ قزوینی، صائب و بیدل جیسے ایرانی ادب کی تاریخ کے درخشاں ستاروں کے اعلی مفاہیم سے سرشار اشعار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عارفانہ اور اخلاقی مضامین پر مشتمل اشعار پیش کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے سیاسی و انقلابی میدان میں شعری خلا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے شعری پیرائے میں انقلاب کے روحانیت و مساوات کے پیغام کی ترویج پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب نے دنیا کے سامنے ایک نئی بات پیش کرکے تمام بڑی طاقتوں کو چیلنج کیا اور سامراج کی تسلط پسندی کو للکارا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ہر شاعر کے مخصوص شعری ذوق کو اس کے مزاج کا حصہ قرار دیا اور تاکید فرمائی کہ شعر کا مجموعی مضمون اسلامی اور قومی رنگ سے باہر نہ نکلنے پائے۔