قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین بدستور علاقے کا سب سے اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور ایرانی قوم اس سال بھی یوم قدس پر سڑکوں پر نکل کر دنیا کی دیگر حریت نواز مسلمان قوموں کی آواز سے آواز ملا کر مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت کا اعلان کرے گی۔
آج انتیس شہریور تیرہ سو ستاسی ہجری شمسی مطابق انیس ستمبر دو ہزار آٹھ کو تہران یونیورسٹی میں قائد انقلاب اسلامی کی قیادت میں نماز جمعہ قائم کی گئی۔
آپ نے نماز جمعہ کے خطبوں میں غزہ پٹی اور غرب اردن کے علاقوں میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی بربریت میں آنے والی شدت کو صیہونیوں کے اندرونی ضعف و کمزوری کا نتیجہ اور فلسطینی و لبنانی عوام کے مقابلے میں ان کی شکست کی علامت قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ غزہ میں حماس کی حکومت ایک عوامی اور قانونی حکومت ہےجو انتخابات کے ذریعے تشکیل پائی ہے تاہم تہذیب و تمدن اور جمہوریت کے ٹھیکیدار اس حقیقت کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئےصیہونیوں کی بربریت کی حمایت کر رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے یوم قدس کو غاصب صیہونیوں کو عالم اسلام کے موقف سے آگاہ کرانے کا بہترین اور مناسب ترین موقع قرار دیا اور یوم قدس کا اعلان کرنے پر مبنی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے دور اندیشانہ اقدام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالی کی عنایتوں سے اس دن ایرانی عوام اور دنیا بھر کے مسلمان ملت فلسطین کے تعلق سے اپنا فریضہ ادا کریں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے برکتوں کا سرچشمہ شبہای قدر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حضرت امیر المومنین علیہ السلام کو بندگان صالح کے لئے نمونہ کامل قرار دیا اور فرمایا کہ مولائے متقیان نے خاص طور پر اپنی حکومت کے زمانے میں معاشرے کی اخلاقی تربیت پر توجہ دی کیونکہ آپ اخلاقیات کی فراموشی کو معاشرے کے انحراف اور مسائل کی بنیادی وجہ قرار دیتے تھے۔ آپ نے امیر المومنین علی علیہ السلام کے اس قول کی جانب کہ دنیا طلبی اور دنیا پسندی کو معاشرے کی تمام مشکلات و مسائل کی وجہ ہے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالی نے دنیا اور کائنات کو انسان کے استعمال کے لئے خلق کیا ہے اس سلسلے میں اگر اصولوں کی پابندی کی جائے تو یہ دنیا بڑی قابل تعریف و ستائش بن سکتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ دنیا مذموم اس وقت ہوتی ہے جب اس میں کائنات کے الہی عطیات سے استفادے میں الہی قوانین و ضوابط کی پابندی و پاسداری نہ کی جائے اور دنیا کے دلدادہ افراد دوسروں کے حقوق بھی ہڑپ کر جانے کی کوشش کریں اور کائنات کی خلقت کے اصل اور بنیادی ہدف سے غافل ہو جائیں۔
آپ نے فرمایا کہ دنیا کے معاشروں میں انحراف کی بنیادی وجہ دنیا طلبی ہے اور چونکہ اس وقت بعض جاہ طلب عناصر کو دنیا کا اقتدار مل گیا ہے اس لئے وہ انسانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور اپنے مقاصد کی تکلمیل کے لئے فتنہ و فساد، جنگ و جدل، بہتان و پروپیگنڈہ اور مذموم سیاسی سازشوں میں مصرورف ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے دنیا کی تعمیر و ترقی کی کوششوں کے ساتھ ساتھ زہد و تقوی کی حضرت علی علیہ السلام کی خصوصیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت علی علیہ السلام نے دنیا طلبی اور جاہ پسندی کی ہمیشہ مذمت فرمائی اور کہا کہ دنیا کی کمند سے نجات کا واحد راستہ تقوی ہے کیونکہ تقوی کے نتیجے میں انسان کا دل خالق کائنات کا حرم سرا بن جاتا ہے اور پھر اس کے نزدیک ہر شی حقیر اور بے وقعت ہو جاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ماہ رمضان کے شب و روز بالخصوص شبہای قدر کو ذکر و خشوع کی بہار اور دعاؤں سے بہرہ مند ہونے کا سنہری موقع قرار دیا اور فرمایا کہ ذکر الہی اور توبہ و استغفار کے انسانی قلوب پر معجزاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کا ایک نتیجہ دنیوی لالچ سےنجات اور عظمت پروردگارکی جانب قلبی توجہ ہے۔ اس سال سن بلوغ کو پہنچنے والے نوجوانوں کو قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی فرائض کی ادائیگی کے مرحلے میں داخل ہونے کی مبارکباد پیش کی اور فرمایا کہ نوجوانی اور جوانی کے عالم میں روزے کی شرعی ریاضت تقوی اختیار کرنے کی مشق اور بہت مستحسن و گرانقدرعمل ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ماہ رمضان میں ملک میں قائم معنوی و روحانی فضا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے قرآنی جلسوں کےانعقاد، آیات قرآنی پر غور و خوض، ضرورتمندوں کی امداد اور روزہ داروں کی افطاری کے انتظام کو قلبی پاکیزگی کا موجب قرار دیا اور فرمایا کہ یہ اعمال ماہ رمضان کے حقوق میں شامل ہیں ان کا دائرہ روز بروز وسیع سے وسیع تر کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے اصولوں اور امنگوں پر ملت ایران کے اصرار و پابندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ قوم ان اصولوں کی پابندی کےساتھ ہی سائنس و ٹکنالوجی اور تحقیق و مطالعے کے شعبے میں بھی عصری تقاضے پورے کر رہی ہے۔ آپ نے مقدس دفاع میں معاشرے کے تمام طبقات کے بھرپور تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قوم ملک کی تعمیر و ترقی اور سائنسی پیشرفت میں بھی اسی انداز سے پیش پیش رہی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی سیاسی و تشہیراتی یلغار کی شدت کے وقت ایرانی قوم کی استقامت و پائیداری کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جب بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر کام کرنے والے مہروں نے تفرقہ اندازی پر پورا زور لگا دیا تھا اس وقت عوام نے اتحاد کا نعرہ بلند کیا اور جب دشمن کے خفیہ اداروں نے بعض شہروں میں فتنہ و آشوب برپا کرنے کی کوشش کی تو عوام نے آگے بڑھ کر اس کا مقابلہ کیا۔
آپ نے فرمایا کہ جب دشمن نے ایٹمی مسئلے میں اپنا پروپیگنڈہ تیز کر دیا تو واقعی عوام نے بہترین انداز میں اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ عوام کی یہ دانشمندی و بصیرت اور پائیداری و استقامت قابل تعریف ہے۔ قائد القلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران اپنی اسی دانشمندی و استقامت کے ذریعے انقلاب کے چوتھے عشرے کو ترقی و مساوات کے عشرے میں تبدیل کر دے گی جس کے بعد یہ ملک اور یہ عوام ہر لحاظ سے محفوظ اور مضبوط ہو جائیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ جن عناصر کو اسلام سے نقصان پہنچا ہے وہ اس دین الہی سے اپنی دشمنی جاری رکھیں گے ایسے میں ضروری ہے کہ قومی اور عمومی مقادات کی حفاظت کے لئے بہترین راستے کا انتخاب کرکے اس راہ میں بھرپور استقامت کا ثبوت دیا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عوام، حکام اور اہم شخصیات کے درمیان اتحاد کو لازمی اور ضروری قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ عوام میں سیاسی و نفسیاتی تحفظ و اطمینان کا احساس پیدا ہونا چاہئے لیکن دشمن اسی احساس تحفظ کو ختم کر دینے کے در پے ہے اور بد قسمتی سے اندرونی سطح پر بھی بعض عناصر نا دانستہ طور پر دشمن کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ آپ نے اسرائیلی عوام کے سلسلے میں ہر قسم کی ممکنہ غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے فرمایا کہ ایرانی قوم کو یہودیوں، عیسائیوں اور دیگر ادیان کے پیروکاروں سے کوئی مشکل نہیں ہے لیکن یہ کہنا غلط ہے کہ اسرائیلی عوام بھی دنیا کی دیگر قوموں کی مانند ہمارے دوست ہیں، کیونکہ یہ وہ افراد ہیں جو ملت فلسطین کے مال و منال اور زمین جائداد کے غصب کئے جانے کے عمل میں برابر کے شریک اور غاصب صیہونی حکام کے مددگار رہے ہیں۔ یہ ایران کا ٹھوس، حتمی اور سرکاری موقف ہے۔