قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح ملک کے ہزاروں اساتذہ، نرسوں اور مزدوروں سے ملاقات میں ان تینوں طبقات کو معاشرے کے سب سے با اثر طبقات میں شمار کیا اور ملک کے مختلف انتظامی سطح کے عہدہ داروں کے انتخاب میں عوام کے بے مثال اور فیصلہ کن کردار کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں انتخابات کو غیر قابل اعتبار قرار دینے کی دشمنوں کی سازشوں کے باوجود عظیم ملت ایران صدارتی انتخابات میں پر جوش شرکت کرکے ایسا انتخابی منظر پیش کرے گی کہ دشمن خشمگیں ہو جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب سے قبل کی اغیار سے وابستہ حکومتوں کے دور میں منعقد ہونے والے نمائشی انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مستبد و جابر قاجاری و پہلوی سلاطین ملک کو اپنی ملکیت اور قوم کو اپنی رعایا سمجھتے تھے۔ انتظامیہ کی جو خواہش ہوتی تھی بیلٹ باکس سے وہی نتیجہ نکل آتا تھا لیکن اسلامی انقلاب کی آمد سے سب کچھ یکسر تبدیل ہو گیا اور عوام کو اقتدار ملا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے عہدہ داروں کے براہ راست یا بالواسطہ انتخاب کے لئے آئین میں موجود عوام کے ارادے اور خواہش کے فیصلہ کن کردار کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ عمل گزشتہ تیس سالوں کے دوران با قاعدگی سے جاری رہا لیکن وہ دشمن جن کی دست برد سے ایران آزاد ہو چکا ہے ملک کے نظم و نسق میں عوام کی با برکت شراکت کا انکار یا اسے نظر انداز کرتے رہے ہیں اور ایران کے انتخابات پر سوالیہ نشان لگانے کے لئے کوشاں رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمہوریت کے بلند بانگ دعوے کرنے والے ممالک کے مقابلے میں ایران میں ہونے والے انتخابات کو زیادہ آزادانہ قرار دیا اور فرمایا کہ عوام کی پر جوش شرکت سے ایران میں ہمیشہ شفاف اور صحیح انتخابات کا انعقاد ہوا لیکن بد قسمتی سے بعض احباب جو قوم کا جز بھی ہیں اور جنہیں عوام کی توجہات مطلوب بھی ہیں نا انصافی کا ثبوت دیتے ہوئے قوم کے خلاف باتیں کرتے ہیں اور دشمن کی دروغگوئی کی تکرار کرکے انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے تمام گزشتہ انتخابات کی شفافیت کو حکام اور عوام کی محنت و مشقت کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ ایک دو انتخابات میں بعض افراد کچھ شک و شبہے میں پڑے تاہم سنجیدہ تحقیقات سے عیاں ہو گیا کہ انتخابات میں کسی قسم کی گڑبڑی نہیں ہوئی۔ قائد انقلاب اسلامی نے بعض گزشتہ انتخابات کے نتائج کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ بارہا ایسا ہوا کے نتائج بر سر اقتدار جماعت کے خلاف آئے تو پھر کیا وجہ ہے کہ بعض لوگ ایران میں انتخابات کی صحت پر انگلی اٹھاتے ہیں؟! آپ نے فرمایا کہ انشاء اللہ تمام ایرانی عوام ایک بار پھر دشمن کو مایوس کرتے ہوئے پورے جوش و جذبے اور دلچسپی سے صدارتی انتخابات کے لئے حق رای دہی کا استعمال کریں گے اور ایسا انتخابی منظر پیش کریں گے کہ دشمن آگ بگولہ ہو جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اساتذہ، نرسوں اور مزدوروں کو معاشرے کے تین اہم ترین طبقات کا نام دیا اور فرمایا کہ شعبہ تعلیم و تربیت کے اساتذہ، فرزندان قوم کے امانتدار اور تمام عوام کے بچوں کی شخصیت کے معمار ہیں۔ یہ بے مثال کردار اساتذہ کے نہایت بلند مقام کی علامت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے، حکومت اور تمام عہدہ داروں کو اساتذہ کے کردار کی قدردانی کی سفارش کی اور فرمایا کہ اساتذہ کو بھی اپنی قدر و قیمت سے آشنا ہونا چاہئے اور اپنے پیشے کو الہی عطیہ تصور کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے تعلیمی نظام میں بنیادی اصلاحات کو اہم ترین ترجیح اور مسئلہ قرار دیا اور موجودہ تعلیمی نظام کو قدیمی اور اغیار کی نقل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ تعلیم و تربیت کے شعبے میں اصلاحات کے لئے ملک کی ضرورتوں اور روایات کو بنیاد قرار دیں اور دوسروں کے تجربات سے بھرپور استفادہ کریں لیکن مغربی ممالک کو آئیڈیل قرار دینے اور ان کے نقش قدم پر چلنے سے پرہیز کریں۔
موجودہ پر آشوب دور میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ممتاز مقام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے مستحکم و با ثبات داخلی حالات کو شعبہ تعلیم و تربیت میں بنیادی تبدیلیوں جیسے اہم کاموں کے لئے بہترین موقع قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس سلسلے میں حکومت نے باریک بینی سے جو جائزہ لیا ہے اس پر عملدرآمد ہونا چاہئے اور اس کے لئے شجاعت، ابتکار عمل اور اچھی فکر کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے تربیت کے مسئلے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بچے کا آمادہ ذہن صرف تعلیم سے نہیں سنوارا جا سکتا بلکہ اس کے لئے تربیت لازمی ہے اور اس عمل کو نصاب کی کتب، اساتذہ کے انتخاب اور تعلیم و تربیت کے نظام میں ملحوظ رکھا جانا چاہئے۔ مقدار اور تعداد کے بجائے کیفیت اور کوالٹی پر توجہ کو قائد انقلاب اسلامی نے شعبہ تعلیم و تربیت کے لئے بہت اہم قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے نرسوں کے طبقے کو بھی انتہائی موثر اور اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عوام اور حکام ان فرشتہ صفت لوگوں کو بڑی عزت کے نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آپ نے ملک میں صحت عامہ کے سلسلے میں نرسوں اور دایہ کے کردار کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ دونوں دلسوز اور مہربان طبقے اپنے کام کو عظیم نعمت سمجھیں اور عوام کی خدمت کی قدر کریں اس کا ہر شخص کے کام کی کوالٹی پر اثر پڑے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسی طرح محنت کشاں کے طبقے کو ملک کی ضرورتوں کی تکمیل میں بہت موثر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک کو داخلی پیداوار و مصنوعات کی ترویج و پذیرائی کی سمت لے جانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ غیر ملکی اشیاء اور مصنوعات کے استعمال کا نتیجہ، دیگر ممالک میں محنت کشوں کے لئے کام کی فراہمی اور ایرانی مزدوروں کی بے روزگاری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایرانی نوجوان اور محنت کش طبقہ پیچیدہ منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے اور اعلی معیار کی چیزیں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بنابریں اس حقیقت پر توجہ دئے جانے کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مزدوروں کے لئے روزگار کی ضمانت کی ضرورت اور مصنوعات کی کوالٹی میں اس چیز کی تاثیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی مصنوعات کا استعمال اقدار کا جز قرار پانا چاہئے اور اس کے لئے داخلی مصنوعات کے معیار کو بہتر کرنے، غیر ملکی اشیاء کے پروپگنڈے سے پرہیز، روزگار کے مواقع پیدا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی، کام کے سلسلے میں احساس ذمہ داری کے مزید احیا اور پیداوار اور امپورٹ کے شعبے میں حکومت اور تمام متعلقہ عناصر کے تعاون کی ضرورت ہے۔
اس ملاقات میں وزیر محنت، وزیر تعلیم و تربیت اور وزیر صحت و طبی تعلیم نے اپنے اپنے شعبے کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔