قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کے اپنے سفر کے پانچویں دن آج ہفتے کی صبح مریوان علاقے کے مومن، شجاع اور محبتی عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قومی وقار کو ملت ایران کے درخشاں مستقبل کا بہت موثر عنصر قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ تابناک مستبقل نوجوانوں کا ہے جو اسلام پسندی، قومیت اور علاقائیت کے نسخے پر عمل اور اغیار کے نسخے سے اجتناب کے ذریعے یقینی بن سکتا ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مریوان کے زاگرس اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والے اجتماع سے خطاب میں، ملت ایران کی تحقیر پر کمربستہ اغیار سے مقابلے کو قومی وقار کا مقدمہ قرار دیا اور فرمایا: اس عظیم سرزمین کے دشمن، اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفت و ترقی کو پسند نہیں کرتے، بنابریں اغیار کی جانب سے پیش کردہ ہر نسخہ قومی مفادات کے منافی اور ملک کی تعمیر و ترقی، خود مختاری و آزادی اور عزت و وقار کے خلاف ہوگا۔ قائد انقلاب نے معاشی بحرانوں کے سامنے مغرب کے سرمایہ دارانہ نظام کی بے بسی کو مغربی ممالک کے طرز حکومت کی خامیوں کا بین ثبوت قرار دیا اور فرمایا: حکام، عوام بالخصوص نوجوانوں اور دانشوروں کو اس حقیقت پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے حقیقی اسلام یعنی قرآن و سنت و اہل بیت کو قوم اور نظام کی پیشقدمی اور پیشرفت کے عمل کا بنیادی عنصر اور اساس قرار دیا اور فرمایا: ہم کسی کو رجعت پسندی اور تنگ نظری پر مبنی اسلام کی دعوت نہیں دیتے، ہم اس اسلام کو درد و غم کا علاج اور ملک کی پیشرفت و ترقی کا ضامن سمجھتے ہیں جو انسانوں کو غور و فکر اور عقل سے کام لینے کی دعوت دیتا ہے ہے اور جو اسلامی انقلاب جیسی عظیم و پر شکوہ تحریک کو وجود بخشنے پر قادر ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے مختلف مواقع منجملہ انتخابات کے وقت مغرب والوں کی باتیں دہرا کر عوام کی توجہ کا مرکز بننے کی کوشش کرنے والوں پر شدید نکتہ چینی کی اور فرمایا: اس طرح کی باتوں میں کوئی بڑائی نہیں بلکہ یہ فکر و نظر اور اسلامی و ایرانی شناخت کی مخالفت کے مساوی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں کردستان اور مریوان کو شجاعانہ عظمتوں اور قدرتی کشش نیز محبت و وفاداری کے جذبے سے سرشار سرزمین قرار دیا اور فرمایا: اس علاقے کو ہم ان نعمتوں میں شمار کرتے ہیں جو اللہ تعالی نے ملک اور نظام کو عطا کی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران پر بعثی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے دوران انجام پانے والے مریوان اور دزلی کے علاقوں کے اپنے سفر کا ذکر کیا اور فرمایا: قوم کی ترقی کے دشمن اپنے آلہ کاروں کے ذریعے اس اہم اور حساس علاقے اور ملک کے دیگر علاقوں کے مابین بے اعتمادی کی خلیج پیدا کرنا چاہتے تھے لیکن مومن، غیور اور با وفا کردستانیوں نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ اس حقیقت سے ملک اور اس علاقے کی نوجوان نسل کو سبق لینا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے کیمیاوی اسلحوں سے حملوں اور صدام کے دیگر مجرمانہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کردستان سمیت مغربی ایران میں پیش آنے والے مقدس دفاع کے آٹھ برسوں کے واقعات کو صدام کے مددگاروں اور انسانی حقوق کا دم بھرنے والوں کے دعوؤں کے کھوکھلے پن کا ثبوت قرار دیا اور فرمایا: ملت ایران کی استقامت اور کامیابیوں کے تیس سالہ دور کے نشیب و فراز، نوجوان نسل کے سامنے اہم سبق کے طورو پر پیش کئے جائیں تاکہ سامراج کے پروپیگنڈوں کی حقیقی ماہیت ان کے سامنے آ جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے علاقائی اور عالمی مقام کے سلسلے میں سیاستدانوں اور پالیسی سازوں کے اعترافات کو ملک کے ثبات و استحکام کی علامت قرار دیا اور فرمایا: اللہ تعالی کے فضل سے اسلامی نظام ایسی پوزیشن میں پہنچ گیا ہے کہ اب ترقی و پیشرفت کے بلند مدت منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جا سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بیس سالہ ترقیاتی منصوبے کو مختلف اداروں اور شعبوں کا حقیقی لائحہ عمل اور راہنما اصول قرار دیا اور فرمایا: اس نہایت معتبر اور اہم منصوبے کے اہداف تک رسائی کے لئے عوام اور حکام دونوں پر سنگین ذمہ داریاں ہیں، ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ ملک کی ترقی کے دشمن، ذہنوں کو جزوی مسائل میں نہ الجھا دیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے مسائل کے حل اور کمیوں کی تکمیل کے سلسلے میں حکام کے قابل تعریف اقدامات کو سراہتے ہوئے کابینہ کے اراکین کے گزشتہ شب کے اجلاس کا حوالہ دیا اور فرمایا: حکام نے حقائق کا باریک بینی سے جائزہ لیکر مریوان سمیت کردستان کے مختلف علاقوں کے سلسلے میں بڑے اہم فیصلے کئے ہیں، مجھے امید ہے کہ ان پر مکمل طور پر عملدرآمد بھی ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے کردستان میں صنعت و زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کو لازمی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے والا اقدام قرار دیا اور فرمایا: علاقے میں روزگار کے مسئلے کو حکومت کی کوششوں، عوام کے تعاون اور ضروری سرمایہ کاری سے حل کیا جانا چاہئے تاکہ ہمارے نوجوان مجبور ہوکر غیر قانونی راہوں پر نہ جائیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے سکیورٹی کو سرمایہ کاری، ثروت کی پیداوار اور ترقی کی لازمی شرط قرار دیا اور فرمایا: قوم کی ترقی کے دشمن اس کوشش میں ہیں کہ بد امنی پھیلا کر علاقے میں سرمایہ کاری کے امکانات کو ختم کر دیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقتور فورسز علاقے کے عوام اور با شعور و با وفا نوجوانوں کی مدد سے بد امنی پھیلانے والے عناصر کا سختی سے مقابلہ کریں گی اور اللہ تعالی کے ‌فضل سے بد امنی پھیلانے کے ہر امکان کو ختم کر دیں گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے صوبہ کردستان کے اپنے سفر کے اہداف میں ملک کے دیگر علاقوں کے عوام کی توجہ کردستان کے با استعداد اور سرسبز و شاداب علاقے کی جانب مبذول کرنا اور قوم کے مختلف فرقوں کے درمیان جذباتی رشتوں کی تقویت قرار دیا اور فرمایا: کرد، فارس، ترک، لر، بلوچ اور دیگر قومیں، ایک متحد پیکر تشکیل دیتی ہیں جو عظیم ملت ایران سے عبارت ہے۔ آپ نے اپنے خطاب میں قوم کی استقامت اور انقلاب کے نعروں کی پابندی کو مختلف شعبوں میں ملک اور حکومت کی پشقدمی و ترقی کے لئے بہت بڑا سرمایہ قرار دیا اور فرمایا: ملت اور نظام کی حقیقی طاقت اسلامی انقلاب کے نعروں اور اہداف سے وفاداری میں مضمر ہے۔
مریوان کے عوام کے عظیم الشان اجتماع میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل مریوان کے امام جمعہ ماموستا شیرازی نے قائد انقلاب کے تئیں علاقے کے عوام کی گہری محبت کا ذکر کیا اور آپ کو عوام کی جانب سے خوش آمدید کہا۔