قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے ائمہ جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں انفرادی، سماجی، سیاسی، مذہبی اور عالمی پہلوؤں سے نماز جمعہ کے انتہائی اہم مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ائمہ جمعہ کا سب سے اہم فریضہ اس اہم مقام پر پہلے سے زیادہ توجہ دینا، معاشرے کے تازہ حقائق سے واقفیت، دشمن کی سازشوں سے آگاہی، نوجوانوں سے قریبی رابطہ اور ان کی صلاحیتوں اور جدت عمل سے بھرپور استفادہ کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ہفتہ وار انعقاد سمیت اس کی اہم ترین خصوصیات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ نماز جمعہ راستہ بتانے والی علامتوں کی مانند ہے جو ہر ہفتے لوگوں کے سامنے صحیح سمت اور راستے کی نشاندہی کرتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ قائم کرنے کی فقہی شرائط کے بیان، اس نماز کی دو رکعتوں کی جگہ دو خطبوں کی قرائت، امام جمعہ کے خطبے کے انداز اور ان خطبوں کے مضمون کو نماز جمعہ کی اہم خصوصیات اور اس کی خاص اہمیت کی وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس اہم مقام کے پیش نظر امام جمعہ کے حرکات و سکنات، بیان، اشارے، حتی سکوت یقینی طور پر بہت اثر بخش ثابت ہوتا ہے بنابریں امام جمعہ کے اہم ترین فرائض میں ایک اس مقام و منزلت کی حفاظت اور اپنے اوپر خاص نگرانی رکھنا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کی ایک اور خصوصیات کے طور پر ذکر کثیر یا اللہ تعالی کے بہت زیادہ تذکرے کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ نماز جمعہ کی برکتیں صرف امام جمعہ اور نمازیوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ پورے ہفتے الہی الطاف و برکات کا نزول پورے معاشرے اور تمام انسانوں پر ہوتا ہے اور یہ نماز جمعہ کے ذکر کثیر سے عبارت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے میں ذکر کثیر یا اللہ تعالی کے بہت زیادہ تذکرے کے ثمرات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اس کا ایک نتیجہ ایمان کی پختگی اور دشمنوں سے بے خوفی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جو لوگ ذکر کثیر کی برکتوں سے بہرہ مند ہوتے ہیں ان کے لئے دشمنوں کا ہنگامہ اور دھمکیان خوفناک اور غیر متوقع نہیں ہوں گی کیونکہ سامراجی اور استبدادی طاقتیں جو توسیع پسندانہ عزائم کے تحت ہمیشہ دنیا کے تمام مادی ذخائر اور وسائل کو ہڑپ لینے اور ان پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوششوں میں لگی رہتی ہیں، وہ انصاف اور حریت پسندی کی آواز اور مظلوموں کے دفاع کو کبھی برداشت نہیں کرتیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سامراجی اور توسیع پسند طاقتیں اپنے نعروں کے بر خلاف تمام قدرت و ثروت اپنے حلقہ بگوش مٹھی بھر افراد کے قبضے میں دیکھنا چاہتی ہیں جس کی واضح مثال امریکا کے حکام سے وہاں کے عام شہریوں کی زندگی کا موازنہ کرنے کی صورت میں سامنے آ سکتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے امریکی عوام کی حالت سے متعلق بعض انتہائی افسوسناک اعداد و شمار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ صدر محترم (ڈاکٹر احمدی نژاد) نے بعض حقائق اور اعداد و شمار اقوام متحدہ کے اپنے انتہائی مصروف و با مقصد دورے میں پیش کئے، دسیوں ملین بے گھر انسان اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگي بسر کرنے والے دسیوں ملین افراد امریکی معاشرے کے تلخ حقائق کا جز ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ پوری دنیا پر قبضہ جمانے کے در پے اس توسیع پسندانہ طرز فکر کے مقابلے میں ایک قوم پامردی سے کھڑی ہوئي ہے جو کسی بھی زور زبردستی سے دبنے کو تیار نہیں ہے اور مسلم اور مظلوم قوموں بالخصوص فلسطینی عوام کی حمایت میں اپنا موقف اعلانیہ پیش کرتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایسی قوم کے خلاف تسلط پسندوں کا غصہ، دھمکیاں دینا اور غرانا نہ تو غیر متوقع ہے اور نہ ہی غیر فطری۔ اب ان دھمکیوں کے سامنے یا تو گھٹنے ٹیک دئے جائیں یا پھر ایمان کی طاقت اور اللہ تعالی سے رابطے کے سہارے توسیع پسندوں کے سامنے ڈٹ جایا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استقامت و ثابت قدمی قرآن و اسلام کی خواہش ہے اور یہ استقامت نماز جمعہ کے ذکر کثیر کی خصوصیات میں بھی شامل ہے چنانچہ اگر یہ ذکر کثیر تمام داخلی، سماجی، سیاسی اور عالمی پہلوؤں پر محیط ہو جائے تو معاشرہ یقینی طور پر ثابت قدم اور مستحکم بن جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے معاشرے کے حقائق اور تازہ مسائل سے آگاہی اور مکمل ہوشیاری کو امام جمعہ کا فریضہ قرار دیا اور فرمایا کہ گزشتہ تیس برسوں میں بعض افراد کی لغزشیں، خطائیں، انحرافات اور صحیح راستے سے گمراہی حقائق سے ناواقفیت کا نتیجہ رہی ہے۔ آپ نے دشمن کی سازشوں اور منصوبوں پر توجہ کو بھی امام جمعہ کے فرائض میں شامل قرار دیا اور فرمایا کہ حالیہ برسوں میں بعض قلم دشمن کی شناخت کے موضوع کو معاشرے اور قوم کے ذہن سے مٹانے کی وسیع کوششیں کرتے رہے اور حتی یہ مغالطہ بھی پیدا کیا گيا کہ اسلامی نظام بعض داخلی مشکلات کی ذمہ داری سے راہ فرار تلاش کرنے کے لئے ہمیشہ باہری دشمن کا موضوع پیش کر دیتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ بات سرے سے غلط ہے کیونکہ گزشتہ تیس برسوں میں پیش آنے والی بعض مشکلات کے بارے میں حکام کی کوتاہی، غفلت اور بے توجہی کا کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا لیکن یہ بات دشمن کو نظر انداز کر دینے کی باعث نہیں بننا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن کی سازشوں اور مکاریوں کی جانب سے ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہئے، بعض افراد کا یہ اصرار کیوں ہے کہ ملک میں پیش آنے والے گوناگوں واقعات میں خبیث اور سازشی دشمن کے کردار کو نظر انداز کیا جائے؟ آپ نے فرمایا کہ دشمن کی نقل و حرکت پر ہمیشہ نظر رکھنی چاہئے اور اس کے مقابلے کی روش سے آگاہ بھی رہنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سوالیہ انداز میں فرمایا کہ اس وقت دشمن کی توجہ جس اہم ترین نقطے پر مرکوز ہے وہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ دشمن کا اصلی نشانہ نوجوان ہیں جو ہمارے ملک کی آبادی کا اکثریتی حصہ ہیں، کیونکہ نوجوان ہی ملک کو آگے لے جانے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد سے ہی دشمن اس گراں قیمت سرمائے پر ضرب لگانے کی کوششوں میں مصروف ہے لہذا نوجوانوں کو دشمن کے خطرات سے بچانا چاہئے اور اس کا ایک راستہ امام جمعہ کا نوجوانوں سے دائمی اور رہنمائی پر منبی رابطہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ نوجوانوں سے دوستانہ انداز میں ملنا اور ان کی باتوں کو سننا چاہئے اور مختلف میدانوں میں ان کی شراکت کی راہ ہموار کرنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ائمہ جمعہ کو نوجوانوں کے مذہبی، سماجی اور سیاسی سوالات کے جواب دینے کی ہدایت کی۔
اس اجتماع میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل نماز جمعہ پالیسی ساز کونسل کے سربراہ حجت الاسلام تقوی نے اکیسویں ائمہ جمعہ اجتماع کے انعقاد کے اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے ملک کے چھے سو تینتالیس شہروں میں نماز جمعہ با قاعدگي سے ادا کئے جانے کی اطلاع دی اور کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران عوام کی بصیرت، معاشرے کی طمانیت اور نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت اور اس سے ائمہ جمعہ کے قریبی رابطے کے لئے متعدد منصوبوں پر عملدرآمد کیا گيا۔ اجتماع کے اختتام پر قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز ظہرین ادا کی گئی۔