ایران کا مقدس شہر قم فرزند رسول، ثامن الائمہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے مبارک و مسعود موقع پر اسلامی و انقلابی اقدار کی حمایت میں ایک بار پھر اٹھ کھڑا ہوا اور اس شہر کے انقلابی، مومن اور جوش و جذبے سے سرشار عوام نے قائد انقلاب اسلامی کا ناقابل توصیف انداز سے تاریخی خیر مقدم کیا، اس طرح شہر قم کی درخشاں تاریخ میں ایک اور سنہری باب کا اضافہ ہوا۔ اعلان کے مطابق قائد انقلاب اسلامی کا استقبال شہر کے جہاد اسکوائر سے شروع ہونا تھا لیکن حالیہ کچھ دنوں سے قائد انقلاب کے استقبال کے لئے انتظار کے لمحات شمار کرنے والے شہر قم کے عوام صبح سویرے سے ہی استقبال کے اعلان شدہ مقام سے کئی کلومیٹر باہر آکر دو رویہ صفوں میں کھڑے ہو گئے۔ آج صبح نو بج کر بیس منٹ پر قائد انقلاب اسلامی کی گاڑی استقبال کے لئے معین کردہ راستے پر پہنچی تو قم کے انقلابی اور دینی جذبے سے سرشار عوام کے تکبیر کے فلک شگاف نعروں سے پورے شہر میں سماں سا بن گیا ہے۔ استقبال کے لئے آنے والے اہل قم کی تعداد، ان کے پرجوش اسلامی و انقلابی نعرے اور جذبات کا اظہار کچھ ایسا تھا کہ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کی گاڑی استقبال کے راستے پر پہنچتے ہی لوگوں کے جم غفیر کی وجہ سے رک گئی۔ استقبال کے لئے معین راستے میں یہی نظارہ بار بار دیکھنے میں آیا جس کے نتیجے میں پانچ کلومیٹر لمبا یہ راستہ طے ہونے میں اسی منٹ سے زیادہ وقت لگ گیا۔ استقبال کے لئے دکھائی پڑنے والے اس انسانی سمندر میں علما، طلبا، دانشور، تاجر، کاشتکار، مزدور، ملازمین اور دیگر اصناف کے لوگ سبھی نظر آ رہے تھے۔ قائد انقلاب اسلامی کا خیر مقدم کرنے والوں میں نوجوان نسل کچھ اس انداز سے نمایاں تھی کہ پتجھڑ کے موسم کا ستائیسواں دن موسم بہاراں کی تصویر بن گیا۔ پرشکوہ عوامی استقبال کے بعد قائد انقلاب اسلامی براہ راست دختر رسول حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کے روضہ اقدس میں گئے اور مشرف بزیارت ہوئے۔
زیارت و نماز کے بعد بعض مراجع تقلید، ممتاز علما، اساتذہ اور فضلائے قم نے شہر قم میں قائد انقلاب اسلامی کی آمد پر انہیں خوش آمدید کہا۔ اس تقریب میں علمائے قم کی نمائندگی میں آیت اللہ امینی نے اظہار تشکر کیا اور یہ امید ظاہر کی کہ قائد انقلاب اسلامی کے دس سال قبل انجام پانے والے دورہ قم کی مانند یہ دورہ بھی برکتوں کا سرچشمہ قرار پائے گا۔