قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ افغان عوام کی حقیقی خود مختاری، اقتدار اعلی اور اغیار کا انخلاء اسلامی جمہوریہ ایران کی آرزو ہے۔
تہران آنے والے افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے سنیچر کے روز قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی جس میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ طویل ثقافتی، مذہبی، جہادی تاریخ کے مالک افغان عوام کے پاس مستقبل کے امور اپنے ہاتھ میں لینے کی بھرپور صلاحیت ہے اور جتنی جلد افغانستان کو اغیار کے سائے سے نجات حاصل ہو جائے، اس ملک اور علاقے کے عوام کی لئے اتنا ہی بہتر ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے افغان عوام کے اندر اغیار اور قابض قوتوں کا مقابلہ کرنے کے جذبہ شجاعت کی تعریف کی اور فرمایا کہ اپنے وقت کی دو سپر طاقتوں میں سے ایک، سابق سوویت یونین کے مقابلے میں افغانستان کے عوام نے جس پائيداری کا مظاہرہ کیا وہ تاریخ میں عدیم المثال ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ افغانستان کے عوام امریکی فوجیوں کی موجودگی سے پریشان ہیں کیونکہ یہ موجودگی ان کے اور پورے خطے کے لئے ایک طرح کی بد بختی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکہ کی داخلی صورت حال اور عالمی پوزیشن کو گزشتہ برسوں کی بنسبت بہت دگرگوں اور انتہائی کمزور قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ماضی کی نسبت اس وقت امریکہ علاقے اور دنیا کی سطح پر بہت کمزور پڑ چکا ہے اور امریکی حکام اس کوشش میں ہیں کہ علاقے میں اپنی اس کمزوری کا ازالہ کریں لیکن انہیں کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہو رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے افغانستان سے فوجیوں کی واپسی سے متعلق امریکی صدر کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی صدر کا بیان زیادہ تر اندرونی سطح پر خاص مقاصد کی تکمیل کے لئے ہے یہاں تک کہ اس بیان کی امریکہ کے اندر مخالفت ہوئی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ افغانستان میں مستقل فوجی ٹھکانہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہے جو بہت خطرناک منصوبہ ہے کیونکہ افغانستان میں جب تک امریکی فوجیں موجود رہیں گی حقیقی امن و استحکام کا قیام ممکن نہیں ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے افغانستان کی تعمیر و ترقی اور بنیادی تنصیبات کی تعمیر نو میں ہر طرح کے تعاون کے لئے ایران کی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ افغانستان کے لیاقت مند نوجوانوں کے پاس اپنے ملک کی تعمیر کی بھرپور صلاحیت موجود ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران مختلف شعبوں میں ضروری تجربات اور ٹکنالوجی مہیا کرانے کے لئے تیار ہے۔
اس ملاقات میں افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے افغانستان کے عوام کے لئے ایران کی امداد کی قدردانی کی اور کہا کہ افغانستان کو ایران کے پاس موجود جدید ٹکنالوجی کی ضرورت ہے تاکہ اس کی مدد سے ملک کی بنیادی تنصیبات کی تعمیر نو کی جا سکے۔
افغانستان کے صدر نے اس ملک سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کے امریکی صدر کے وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ تین سال کے اندر امریکہ اور دوسرے ممالک کی فوجیں افغانستان سے پوری طرح نکل جائیں گی اور ملک کا انتظام افغانستان کے عوام اور نوجوانوں کے ہاتھ میں آ جائے گا۔