قائد انقلاب اسلامی نے فوج اور پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے بحری شعبے کو خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں قوم کے مفادات کی حفاظت کی توانائی کا مظہر قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے سنیچر کے روز بندر عباس میں بحریہ کے کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں تسلط پسند طاقتوں کی طولانی موجودگی کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ اس وقت ماضی کی نسبت حالات بہت بدل چکے ہیں اور علاقے کا طویل ساحل ایک خود مختار حکومت اور سربلند و بیدار قوم کے اختیار میں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایرانی قوم کو اپنی قومی طاقت اور عزم و ارادے کا پورا احساس ہے اور یہ قوم کسی بھی سیاسی و فوجی طاقت کو اپنے عزم و ارادے سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران کی مقتدرانہ موجودگی کی وجہ سے خلیج فارس اور بحیرہ عمان کا علاقہ ایک آزاد علاقہ بن گیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں امریکہ اور یورپی ممالک کے بحری بیڑوں کی موجودگی کو ناخوش آئند قرار دیا اور فرمایا کہ وہ زمانہ گزر چکا ہے جب بڑی طاقتیں اپنی فوجی موجودگی کے ذریعے قوموں کے مستقبل کے فیصلے کیا کرتی تھیں۔ آپ نے فرمایا کہ اگر علاقے کی بعض حکومتیں اب بھی استکباری طاقتوں کی فرمانبرداری کا ارادہ رکھتی ہیں تو بھی قومیں ہوشیار و بیدار ہو چکی ہیں اور اغیار کی فوجی موجودگی کو علاقے میں بد امنی کا سبب سمجھتی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران نے کسی بھی ملک کو جنگ اور تصادم کے لئے اشتعال نہیں دلایا اور کبھی ایسا نہیں کرے گا بلکہ جہاں تک ممکن ہوگا منصوبہ بندی کے ساتھ یا اچانک شروع ہونے والی جنگ سے اجتناب کرے گا لیکن جو طاقتیں استبدادی انداز میں پیش قدمی کرنا چاہیں گی انہیں اپنے مقابل ایران کی طاقتور قوم کے وجود کا احساس کرنا پڑے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سنیچر کی صبح جنوبی ایران کے علاقے بندر عباس پہنچے اور آپ نے بحریہ کے کارخانوں کا معائنہ کیا۔ بحریہ کی چھاونی میں پہنچنے کے بعد سب سے پہلے آپ شہداء کی یادگار کے قریب گئے اور مقدس دفاع کے شہیدوں کے لئے فاتحہ خوانی کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے بحریہ کے کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے سمندر کو ملکوں اور قوموں کے لئے بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ بحری وسائل اور مفادات قوموں کی ملکیت ہے۔