قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے رضاکار فورس بسیج کو مکتب عاشورا کی پیروکار، تاریخ میں ملت ایران کی حوصلہ بخش اور پائیدار یادگار اور عوام کے درمیان سے عوام کے لئے معرض وجود میں آنے والی تنظیم قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے آج 27 نومبر 2011 کو ہزاروں بسیجیوں کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں اسلامی جمہوری نظام کی نمونہ عمل طاقت سے دنیا کے سامراجی ممالک کی برہمی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مصر اور تیونس کے عوام کے نعروں کی بازگشت آج نیویارک اور کیلی فورنیا میں سنائی دے رہی ہے اور مصر و تیونس کے عوام واشگاف الفاظ میں حماس اور حزب اللہ کو اپنا نمونہ عمل قرار دے رہے ہیں اور اس حقیقت سے سب واقف ہیں کہ ان تنظیموں نے استکبار کے بتوں کو توڑنے اور استقامت کا مظاہرہ کرنے کا سبق عصر جدید کے معلم اول یعنی ملت ایران کے بسیجی امام (امام خمینی رحمت اللہ علیہ) اور ان کی صابر و مقتدر قوم سے حاصل کیا ہے۔
ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے رضاکار فورس کے مرکز میں ہفتہ بسیج کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بسیج کی حقیقت و ماہیت اور محرم و عاشوراء کی ماہیت میں پائی جانے والی مطابقت کا ذکرکیا اور فرمایا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب با وفا، ایثار و فداکاری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے اپنے پورے وجود کے ساتھ کلمہ حق کی بلندی اور معاشرے کی نجات کے لئے میدان میں اترے اور انہوں نے تاریخ میں معرفت و بصیرت و اخلاق اور وقت شناسی کی مثالیں قائم کیں۔ نتیجے میں یہ حقائق اس روز افزوں تحریک کی تمہید بن گئے جو عصر عاشور سے تا امروز اور رہتی دنیا تک وسیع سے وسیع تر ہوتی جا رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بسیج کو روح و حقیقت مکتب عاشورا پر استوار تحریک قرار دیا اور فرمایا کہ بسیج ایک عوامی تنظیم ہے جو تمام طبقات کی شمولیت سے قوم کے درمیان سے اور قوم کے لئے تشکیل پائی اور جس نے دفاعی، علمی، فنی، تعمیراتی، سیاسی، ثقافتی، پیداواری، تکنیکی میدانوں اور دیگر شعبوں میں عالمی سطح کی کارکردگی اور ہر کار خیر میں بابرکت شراکت کا مظاہرہ کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بسیج سیاسی تنظیم ضرور ہے لیکن سیاست بازی اور سیاسی محاذ بندی سے بالاتر ہے، بسیج مجاہد ہے لیکن اس میں بد نظمی اور انتہا پسندی نہیں ہے، بسیج پوری طرح دیندار اور عبادت گزار ہے لیکن رجعت پسند اور خرافات پرست نہیں ہے، با بصیرت ہے لیکن خود پسند نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ساتھ لیکر چلنے والی روادار تنطیم ہے لیکن اصولوں پر کوئي سمجھوتا نہیں کرتی، سائنس و ٹکنالوجی کی حامی ہے لیکن سائنس زدہ نہیں ہے، اسلامی اخلاقیات سے آراستہ ہے لیکن اس کے اخلاق میں ریاکاری کا شائبہ نہیں ہے، دنیا کو آباد کرنے میں سرگرم ہے لیکن خود دنیا پرست نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بسیجی ثقافت کو معرفتوں اور ایسی روشوں اور طریق کار کا مجموعہ قرار دیا جو قوموں کے اندر عظیم تنظیموں کی تشکیل کا باعث اور صحیح راستے پر قوموں کے ثابت قدم رہنے کا ضامن ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بسیج ایک نظریہ ہے جو عملی طور پر مجسم ہو گيا ہے اور جو اپنی ثقافت و خصوصیات کے ذریعے ایران اور دوسروں کی تقدیر سنوار سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کی قوموں میں بیداری کی لہر اور انقلابی تحریکوں نیز جھوٹے افسانوی مظاہر کی شکست و ریخت کو ایران کی بسیجی قوم اور بسیجی امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) سے ملنے والا سبق قرار دیا اور علاقے کے ممالک اور امریکہ کے شہروں میں سنائی دینے والے یکساں نعروں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ان حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ ملت ایران کی ثقافت و فکر عملی صورت اختیار کر گئی ہے اور نمونے کے طور پر نظروں کے سامنے موجود ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کی قوموں کی مسلسل بڑھنے والی تحریکوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ اسلامی انقلاب کی حوصلہ بخش حقیقت سے آگاہ تھے تیس سال سے ان بابرکت تحریکوں کے انتظار کے لمحے گن رہے تھے اور آج اسلامی جمہوریہ ایران قوموں کے انقلابوں کا اصلی سرچشمہ بن گيا ہے اور اسی حقیقت پر دشمن چراغ پا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کے ملکوں کے عوام اور حکام کو ہراساں کرنا توسیع پسند طاقتوں کا اصلی حربہ ہے۔ آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران سے استکباری طاقتوں کی شدید ناراضگی کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران نے استکباری طاقتوں کا رعب و جلال ختم کر دیا اور قوموں کو سمجھا دیا کہ عالمی تسلط پسند طاقتوں کا رعب و جلال صرف ظاہری اور دکھاوٹی چیز ہے، حقیقت یہ ہے کہ انہیں شکست دی جا سکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا کی ستم پیشہ طاقتیں اسلامی نظام پر خشمگیں ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کے عوام کے انقلابات میں ایران کی مداخلت پر مبنی مغربی ممالک کے تشہیراتی و سیاسی حلقوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو اس طرح کے کام کرنے کی کوئي ضرورت نہیں ہے کیونکہ اسلامی نظام کی بقاء، پائیداری اور صداقت اپنے آپ میں قوموں کے لئے ہمت بخش اور رہنما حقیقت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کی اسلامی تحریکوں کو کچلنے اور منحرف کرنے کی مغربی طاقتوں کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اسے سعی لا حاصل قرار دیا اور فرمایا کہ فی الحال عرب ممالک میں منصہ ظہور میں آنے والی آگاہی و اسلامی بیداری نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے اور امریکہ و یورپ میں جو تحریکیں نظر آ رہی ہیں وہ ایسی عظیم تبدیلیوں کی عماز ہیں جو مستقبل میں عالمی سطح پر اپنے اثرات مرتب کریں گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قوموں کی اسلامی تحریکیں یقینا پائیدار اور ترقی پذیر ثابت ہوں گی اور قوموں کی یکے بعد دیگرے بیداری کے ساتھ ہی استکبار کے منصوب کردہ حکمراں ایک ایک کرکے جاتے رہیں گے اور اسلام کی شوکت و جلالت میں روز بروز اضافہ ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے بتیس سال سے جاری ملت ایران کی عظیم تحریک اور دشمنوں کی گوناگوں چالوں کے مقابلے میں اس کی فتح کو اہم نکتہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران نے اسی ثقافت اور انہی تعلیمات کی بنیاد پر بہت سے نا ممکن کاموں کو ممکن بنا دیا اور اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے حتمی فتح کو یقینی بنا دے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے سامنے نئے نئے چیلنج کھڑے کرنے کی دشمنوں کی نئی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری قوم اپنے ایمان و استقامت اور ہوشیاری و دانشمندی کی مدد سے ان پابندیوں اور دھمکیوں کا سامنا کرنے کی عادی ہو گئی ہے اور اللہ تعالی نے ایسی قوم اور سرانجام امت اسلامیہ اور دین اسلام کی فتح کو یقینی قرار دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے متعدد امور کے سلسلے میں عوام اور حکام کی مکمل آمادگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ حکام کو چاہئے کہ اس قوم کی قدر کریں اور عدلیہ و مقننہ و مجریہ اپنے فرائض پر بنحو احسن عمل کریں۔
قائد انقلاب اسلامی آج صبح جب تقریب میں پہنچے تو اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی ترانے سے تقریب کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے میدان میں موجود شہداء کی یادگار کے قریب جاکر فاتحہ خوانی کی اور شہیدوں کے لئے بلندی درجات کی دعا کی۔