قائد انقلاب اسلامی نے فوج کے کمانڈروں سے ملاقات میں جذبہ دینی کو مسلح فورسز کے تعلق سے سب سے اہم موضوع قرار دیا اور فرمایا کہ مسلح فورسز کے مینیجمنٹ میں پائیدار اور عمیق جذبہ دینی کی تقویت پر ہمیشہ توجہ رہنی چاہئے اور اس سے ایک لمحے کی بھی غفلت نہیں ہونی چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی اور ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار 22 اپریل کی صبح آج بری فوج کی فنی و تکنیکی مصنوعات کی نمائش کا معائنہ کرنے کے بعد کمانڈروں سے گفتگو میں فرمایا کہ اللہ تعالی کی ذات پر ایمان اور ایمان بالغیب سے مستحکم اور موثر جذبات کی زمین ہموار ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ باایمان اور شجاع انسانوں کے اندر پائيدار اور عمیق جذبات کی تاثیر حساس اور فیصلہ کن مواقع پر نمایاں ہوتی ہے، چنانچہ مسلح فورسز اور مجاہدین اسلام آٹھ سال تک صدام کی تمام وسائل سے آراستہ فوج کے سامنے جسے بڑی طاقتوں کی پشت پناہی بھی حاصل تھی، ثابت قدمی سے ڈٹ گئے اور فتحیاب بھی ہوئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے مسلح فورسز کے اندر اس جذبہ استقامت کی تقویت کو انتہائی اہم اور لازمی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بیشک فوج کے کمانڈروں کو بھی چاہئے کہ علم و دانش اور پختہ شخصیت کے ساتھ جذبہ اخلاص سے بھی آراستہ ہوں اور حب دنیا سے آزاد ہوں۔ قائد انقلاب اسلامی نے بری شعبے کو فوج کا انتہائی اہم شعبہ قرار دیا اور اس کے لئے بہترین منصوبہ بندی اور تربیت کی ضرورت پر زور دیا۔

قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تین عشروں کے دوران بری فوج کی مسلسل پیشرفت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج ملک کا ایک عوامی ادارہ اور قومی مفادات کی محافظ ایک حقیقی اسلامی و معنوی فوج ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے تسلط پسند طاقتوں کے قوم مفادات کی حفاظت کے دعوؤں اور ان دعوؤں کی بنیاد پر فوج کی تشکیل کے بارے میں کہا کہ استعماری طاقتوں کے دعوؤں کے برخلاف یہ افواج سیاسی جاہ طلبی اور طاغوتی طاقتوں کی حفاظت پر مامور ہوتی ہیں، قومی مفادات کی ان کے نزدیک کوئی اہمیت و وقعت نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے انتہائی اہم نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ امریکا کی فوج عراق اور افغانستان کے عوام کا قتل عام کرکے اور ان ممالک میں مجرمانہ سرگرمیاں انجام دیکر کیا واقعی امریکی عوام کے مفادات کی حفاظت کر رہی ہے؟

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج واحد فوج ہے جو عوام اور قومی مفادات کی خدمت کر رہی ہے اور اس کے پورے ڈھانچے اور کمانڈروں کے احساسات و عقائد بالکل عوام الناس کی مانند ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ان خصوصیات کی حامل فوج کی تشکیل کو اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد فوجی شعبے کی بہترین پیشرفت کا نتیجہ قرار دیا، آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کا یہ مبارک امتیاز روز بروز مزید مستحکم ہونا چاہئے۔ آپ نے اسلامی نظام کی فوج کی پوزیشن پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ آج دنیا میں ایسی فکر پیدا ہو گئی ہے جو دنیا کے ممالک کی استعماری ملکوں اور استعماریت کا نشانہ بننے والے ملکوں میں تقسیم کی مخالف ہے اور اس فکر کا محور اسلامی جمہوریہ ایران ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے خلاف پابندیوں، دھمکیوں اور محاذ آرائیوں کی اصلی وجہ اس نئی فکر میں ایران کی مرکزی حیثیت کو قرار دیا اور فرمایا کہ تین عشروں کے عرصے میں مسلمان قوموں کے دلوں اور پیکروں میں جڑ پکڑ لینے کے بعد یہ فکر اب توانائی کے ایک آتش فشاں کی شکل میں نمایاں ہوئی ہے اور مصر اور دیگر ممالک کے تغیرات اسی فکر کا نتیجہ ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے رفتہ رفتہ اپنا دائرہ وسیع تر کرنے والی اس فکر سے استعماری طاقتوں اور تسلط پسندانہ نظام کے شدید خوف و ہراس کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس خوف کی وجہ ایران کے پرعزم اور زیور ایمان سے آراستہ نوجوان اور قوم پرستانہ جذبے کے ساتھ عوام کی بصیرت و معرفت ہے جو اپنے نقطہ اوج پر پہنچ چکی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل فوج کے کمانڈر انچیف بریگیڈیئر جنرل صالحی نے قائد انقلاب اسلامی کو خیر مقدم کہا اور فوج کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ بری فوج کے کمانڈر جنرل پوردستان نے بری فوج کی موجودہ پوزیشن اور ملک کے مختلف علاقوں میں اس کی مکمل آمادگی کی تفصیلات بتائیں۔