قائد انقلاب اسلامي نے بيت المقدس اور مسئلہ فلسطين کو عالم اسلام کا سب سے اہم مسلہ قرار ديا اور دشمنوں کي سازشوں سے ہوشيار رہنے کي ضرورت پر تاکيد فرمائي۔
عيدالفطر کي مناسبت سے تہران ميں اعلي سول و فوجي حکام، عوام کے مختلف طبقات اور اسلامي ملکوں کےسفيروں کے ساتھ ايک ملاقات ميں قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ قدس شريف اور مظلوم فلسطين کا مسئلہ عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے جو اسلامي بيداري کے نتيجے ميں مزيد اجاگر ہو گيا ہے- آپ نے فرمايا کہ دنيا کے تمام اسلامي ملکوں اور مسلم قوموں نيز سياسي اور مذہبي مفکرین کو مسلمانوں کے اصل مسائل کو چھپانے اور امت مسلمہ ميں اختلافات پيدا کرکے جھوٹے تنازعات کو اصلی حقائق کا روپ دينے کي کوششوں سے پوري طرح ہشيار رہنا چاہيے-
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اپني سرنوشت کي جانب سے مسلم قوموں اور اسلامي ملکوں کي غفلت اور تسلط پسند طاقتوں کے غلبے اور عالم اسلام کے قلب ميں اسرائيل کا ناسور ایجاد کرنے کی سازش کي جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ آج اسلامي بيداري کي برکت اور خطے کي اہم تبديليوں کے نتيجے ميں غفلت کا پردہ ہٹتا جارہا ہے جسے غنيمت سمجھنا چاہيے-
ولي امر مسلمين نے اس بات پر تاکيد فرمائي کہ فلسطين اور قدس شريف کا مسئلہ، خطے کے واقعات اور تبديليوں کا محور ہے اور اس اہم معاملے کو نہ بھلانا چاہيے اور نہ اسے حاشیئے پر رکھنا چاہيے کيونکہ عالم اسلام کي بہت سي مشکلات کي جڑ جعلي صيہوني حکومت ہے۔
آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے مسلمانوں کے اہم ترين مسائل کو چھپانے کي غرض سے دشمنوں کي پيچيدہ شازشوں کي جانب اشارہ کرتےہوئے فرمايا کہ آج ايک بار پھر سامراجي طاقتيں اپنے قديمي حربے يعني لڑاؤ اور حکومت کرو کو استعمال کر رہي ہيں، لہذا اسلامي ملکوں اور مسلمان قوموں، خاص طور سے سياسي و ثقافتي شخصيات، روشنفکر حضرات اور علمائےکرام کو چاہيے کو وہ حقائق کو واشگاف الفاظ میں امت مسملہ کے سامنے بيان کريں-
قائد انقلاب اسلامي نے صيہونيزم کو پوري انسانيت کے لئے خطرہ قرار ديا اور اس بات پر تاکيد فرمائي کہ آج جب دشمن قوميتي، نسلي اور مسلکي بينادوں پر پائے جانے والے فطري اختلافات کو ہوا دے کر مسلمانوں کے درميان تفرقہ پھيلانے کي کوشش کر رہے ہيں، امت مسلمہ کو چاہيے کہ وہ اسلام پر عمل، باہمي اتحاد کے تحفظ اور اخوت و برادری کے ذريعے بڑي طاقتوں اور خاص طور پر امريکہ کے عزائم کی تکمیل کا راستہ مسدود کر دے۔
قائد انقلاب اسلامي خامنہ اي نے مسلم امہ کے درميان اختلافات کو سم مہلک قرار ديا اور فرمايا کہ مسلمانوں کا موقف اور ساتھ ہي دشمن کي پوزيشن اور اس کا مقام واضح ہونا چاہئے۔ آپ نے فرمايا کہ دشمن جس جگہ کھڑا ہے وہ يقيني طور پر باطل کا محاذ ہے اور اس کا مد مقابل محاذ حق کا محاذ ہے۔