قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے بروز بدھ سہ پہر کو انجام پانے والی اس ملاقات میں مسلمانوں ميں اختلافات اور فرقہ واريت کے پھيلاو کو بين الاقوامي سامراج اور عالمي صيہونيزم کا سوچا سمجھا منصوبہ قرار ديا ہے-

قائد انقلاب اسلامی نے ایران اور پاکستان کے برادرانہ و دوستانہ روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارا دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، سیاسی، سماجی، تعمیراتی اور سکیورٹی تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنانے پر سنجیدہ اور ٹھوس اعتقاد ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے ہر ملک منجملہ پاکستان کے لئے انرجی کے قابل اعتماد اور پائیدار سرچشمے کو سب سے زیادہ ترجیحی مسئلہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس علاقہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس انرجی کا قابل اعتماد ذخیرہ ہے اور ہم پاکستان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے اس مشکل کو حل کرنے کے سلسلے میں پاکستانی حکومت کی صلاحیتوں کو اطمینان بخش قرار دیا اور فرمایا کہ میں امید کرتا ہوں کہ آپ کی حکومت قومی و مذہبی اتحاد کے سائے میں پاکستان کی ترقی و پیشرفت کو یقینی بنانے میں کامیاب ہوگی۔

پاکستان کے صدر نے کہا کہ علاقائی اور عالمی کھلاڑیوں کی ایران اور پاکستان کے باہمی روابط کو فروغ دینے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے کیونکہ قوموں نے دشمن کے خلاف قیام کرنے کا طریقہ سیکھ لیا ہے۔