قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر علمی تحریک کی رفتار اور تیز کرنے کے لئے مربوط مساعی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ علمی میدان کی پیشرفت اقتصادی اور سیاسی اقتدار کی تمہید اور عالمی برادری کے اندر ایرانیوں کے وقار کی ضمانت ہے اور اس ہدف کا حصول یونیورسٹیوں کے اندر علمی بحث و مباحثے، علمی پیشرفت کی بحث اور ملک کی عمومی ترقی کی گفتگو کی ترویج و تقویت کا متقاضی ہے۔
منگل کی شام ملک کی یونیورسٹیوں کے سیکڑوں اساتذہ، محققین اور دانشوروں نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی اور مختلف علمی موضوعات کے سلسلے میں اپنے نظریات بیان کئے۔ دانشوروں اور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے ساتھ اپنی ملاقات کو ایک علامتی عمل قرار دیا جس کا مقصد علم و دانش، یونیورسٹی اور اساتذہ کے خاص احترام کو ظاہر کرنا ہے اور ان نشستوں کا دوسرا مقصد یونیورسٹیوں، علم و دانش اور اسی طرح کے دیگر موضوعات کے سلسلے میں محترم اساتذہ کے خیالات سے باخبر ہونا بتایا۔ آپ نے فرمایا کہ یونیورسٹی کے اساتذہ کے درمیان مختلف طرز فکر اور نظریات کا پایا جانا سبق آموز اور قابل توجہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر روز افزوں علمی تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تقریبا بارہ سال قبل ملک کے اندر نئی علمی اختراعات و ایجادات اور علمی سعی و تحقیق کا سلسلہ شروع ہوا جو نہ صرف یہ کہ رکا نہیں بلکہ اس کی رفتار مسلسل بڑھتی رہی۔ قائد انقلاب اسلامی نے علمی تحریک و مجاہدت کو ملک اور اسلامی نظام کے لئے بہت اہم اور لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ دنیا کے معتبر علمی مراکز اسلامی نظام کے سلسلے میں منفی سوچ رکھنے کے باوجود اس علمی پیشرفت کے معترف ہیں۔ عالمی مراکز کی جانب سے جاری کردہ بعض اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ بارہ سال کے دوران جو علمی پیشرفت ہوئی ہے وہ اس سے قبل کے بارہ سال کے مقابلے میں سولہ گنا زیادہ ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران میں علمی پیشرفت کی رفتار دنیا کی اوسط رفتار سے تیرہ گنا زیادہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کے اطلاعاتی مراکز نے زور دیکر کہا ہے کہ اگر ایران کی علمی پیشرفت کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو پانچ سال بعد ایران علمی پیشرفت کے اعتبار سے دنیا میں چوتھے مقام پر پہنچ جائے گا۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر اس تیز رفتار علمی تحریک کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر یونیورسٹیوں کے نیٹ ورک کی وسعت اور طلبہ، اساتذہ اور یونیوسٹیوں کی تعداد میں قابل لحاظ اضافے کا بھی جائزہ لیا جائے تو انقلاب کے بعد علم و دانش اور یونیورسٹیوں کے میدان میں اور بھی عظیم پیشرفت کا اندازہ ہوگا۔ ایرانی محققین کے مستند ریسرچ پیپرز کی تعداد میں قابل قدر اضافے کو بھی ملک کے اندر علمی مجاہدت اور پیشرفت کی اہم علامت قرار دیتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان جملہ امور سے ملک کے اندر اہم علمی مجاہدت و پیشرفت کی حقیقت ثابت ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پیشرفت کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اساتذہ، طلبہ، ممتاز شخصیات اور یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ ملک کی علمی پیشرفت کی یہ رفتار کم نہ ہونے دیں اور کوئی بھی مسئلہ اور عنصر یونیورسٹیوں کی علمی پیشرفت کا سد باب نہ کرنے پائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دین اسلام کے نقطہ نگاہ سے علم و دانش کی ذاتی قدر و قیمت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ علمی پیشرفت کے سلسلے میں ہمہ جہتی سعی و کوشش پر مکرر تاکید اسلام کی نظر میں علم و عالم کے بے حد احترام کی وجہ سے ہی نہیں ہے بلکہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ علم سے طاقت حاصل ہوتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اقتصادی اقتدار، سیاسی اقتدار اور دنیا کی نظر میں کسی بھی ملک کے قومی وقار کو اس ملک کی علمی ترقی کے حقیقی ثمرات سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ان حقائق سے یہ درس ملتا ہے کہ ایران کی علمی پیشرفت کا سلسلہ کسی بھی وجہ سے کند نہیں ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دنیا میں مختلف سیاسی محاذ بندیوں کے بارے میں ایک استاد کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اڑیل اور ضدی محاذ جو اپنے دعوؤں کے برخلاف محض معدودے چند تسلط پسند مغربی ممالک پر استوار ہے اسلامی نظام اور ملت ایران کے مقابل کھڑا ہے اور ایران کی علمی پیشرفت کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے ساتھ ہی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرنے سے گریز نہیں کرتا۔ قائد انقلاب اسلامی نے علمی اقتدار کو ایسی طاقت سے تعبیر کیا جس کا سرچشمہ اندرونی عوامل ہوتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران پر بعض پابندیاں اور دباؤ اس ملک کو علمی پیشرفت اور اس داخلی قوت سے دور رکھنے کے لئے ہیں، بنابریں اس لحاظ سے بھی ملک میں علمی پیشرفت کا سلسلہ جاری رہنا بہت ضروری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں کے اندر کے بحث و مباحثے اور ماحول کو علمی پیشرفت میں موثر قرار دیا اور فرمایا یونیورسٹیوں میں علمی بحث، علمی پیشرفت کی بحث اور ملک کی عمومی پیشرفت کی بحث کا دائرہ اور بھی وسیع ہونا چاہئے تا کہ ملک کی پیشرفت کے عمل میں شراکت و حصہ داری کا جذبہ مضبوط ہو۔ قائد انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیوں میں نئی علمی ایجادات کی ضرورت اور علمی پیشرفت سے ملک کی ضرورتوں کی تکمیل پر اپنی مکرر تاکید کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ بیشک وسائل محدود ہیں بنابریں منصوبہ بندی اور علمی اقدامات میں ملکی ضرورت کی تکمیل کو اہم معیار اور بنیاد قرار دینا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کچھ ایسے دشمن موجود ہیں جو یونیورسٹیوں کے اندرونی مسائل کو سیاسی رنگ دینے اور ہنگامہ آرائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لہذا سبھی کی یہ کوشش ہونا چاہئے کہ یونیورسٹیاں فروعی مسائل اور سیاسی تغیرات سے متاثر نہ ہونے پائیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام اور انقلاب نے ملکی ترقی کے راستے کی رکاوٹیں دور کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، چنانچہ اگر اسلامی انقلاب کامیاب نہ ہوا ہوتا تو تسلط پسند طاقتیں کبھی یہ اجازت نہ دیتیں کہ ایران جیسا ملک جس پر ان کی حریصانہ نگاہیں لگی ہوئی ہیں، ترقی اور خود کفائی کی منزلیں طے کرے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علمی پیشرفت کے سلسلے میں فرمایا کہ اس پیشرفت سے مراد وہ پیشرفت ہے جو ایرانی و اسلامی نمونے کے مطابق حاصل ہو کیونکہ مغربی نمونے جو استعمار پر استوار ہیں، مساوات پر مبنی اور غربت، تفریق اور اخلاقی انحطاط سے پاک معاشرے کی تشکیل میں مددگار ثابت نہیں ہو سکے۔