قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پاسداران انقلاب فورس کے فضائی و خلائی شعبے کی سنٹرل کمانڈ کا دورہ کیا اور اس شعبے کی دفاعی مصنوعات و ایجادات کی نمائش کا معائنہ کیا۔
اس نمائش میں پاسداران انقلاب فورس کے ایرواسپیس شعبے نے ڈرون طیاروں کی ڈیزائننگ اور ساخت سے متعلق پروجیکٹ، اینٹی وارشپ میزائل سسٹم، بیلسٹک میزائل سسٹم، میزائل ڈیفنس سسٹم، اینٹی ایئرکرافٹ سسٹم اور مختلف اقسام کے راڈار رکھے تھے۔ نمائش گاہ میں قائد انقلاب اسلامی نے سب سے پہلے ڈرون طیاروں والے ہال کا معائنہ کیا، جہاں شاہد 129، شاہد 125 اور شاہد 121 ڈرون طیارے، ڈرون طیاروں کے آپریٹنگ اینڈ کمانڈ سسٹم اور دور سے کنٹرول ہونے والے انجن موجود تھے جو پوری طرح سے مقامی طور پر ایرانی ماہرین نے تیار کئے ہیں۔ نمائش گاہ میں راڈار کے اسکرین پر نظر نہ آنے والا جدید ترین ڈرون آر کیو 170 کا ایرانی ماڈل بھی موجود تھا جبکہ ایرانی ماہرین کے ذریعے شکار کیا جانے والا امریکی ڈرون آر کیو 170 بھی یہاں نظر آ رہا تھا۔ پاسداران انقلاب فورس کے ایرواسپیس شعبے نے تقریبا دو سال کے عرصے میں امریکا کے پیشرفتہ ڈرون طیارے آر کیو 170 جیسا ڈرون طیارہ بنا لیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کے اس دورے کے موقعے پر اس پیشرفتہ ڈرون طیارے کی ساخت کے مراحل، اس کے مختلف اجزا کی سیٹنگ، اس میں ٹارگٹ مقامات سے متعلق جمع شدہ اطلاعات حاصل کرنے کی کیفیت، اس کے لئے استعمال ہونے والے مواصلاتی سیٹیلائٹ کے نیٹ ورک کی نشاندہی، راڈار کے اسکرین پر اس کے نظر نہ آنے کے لئے استعمال ہونے والی ٹکنالوجی کا تجزیہ، فلائٹ کمپیوٹر کے کنٹرولنگ اینڈ آپریٹنگ سافٹ ویئر کا تجزیہ، اس کی مرمت اور دوبارہ قابل استعمال بنانے کے مراحل کی مکمل تشریح پیش کی گئی۔
زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کا ہال بھی قائد انقلاب اسلامی نے دیکھا جہاں اینٹی وارشپ میزائل، زلزال میزائل، خلیج فارس میزائل، ہرمز1 اور ہرمز2 میزائل، کروز میزائل، فجر5 میزائل، رعد 301 میزائل اور سجیل میزائل کو رکھا گیا تھا جس کی پروگرامنگ، ڈیزائننگ اور ساخت کے تمام مراحل ایرانی ماہرین کے ہاتھوں انجام پائے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی کی موجودگی میں 'سوم خرداد اینٹی ایئرکرافٹ سسٹم' کی رونمائی کی گئی۔ یہ سسٹم بھی ایرانی ماہرین نے مقامی طور پر تیار کیا ہے۔ اسے بنانے میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگا۔ اس سسٹم کی رینج پچاس کلومیٹر ہے اور یہ بیک وقت چار ٹارگٹ کا تعین کرکے آٹھ میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مختلف طرح کے راڈار سسٹم منجملہ بشیر اور کاوش رادار سسٹم، الیکٹرانک جنگ کے کنٹرولنگ سسٹم بھی اس نمائش گاہ میں رکھے گئے تھے۔
پاسداران انقلاب فورس کے خلائی و فضائی شعبے کی مصنوعات و ایجادات کی نمائش کا معائنہ کرنے کے بعد قائد انقلاب اسلامی نے پاسداران انقلاب فورس اور فوج کے اعلی کمانڈروں اور پاسداران انقلاب فورس کے فضائی و خلائی شعبے کے ماہرین، موجدین اور کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے اس نمائش کو انتہائی دلکش اور ناقابل فراموش قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: اس نمائش کا سب سے اہم پہلو، انتہائی مشکل اور پیچیدہ میدانوں حتی ان شعبوں میں بھی جسے دشمن دوسروں کے لئے ممنوع قرار دینے کا ارادہ رکھتا ہے، وارد ہونے کی ملت ایران کی توانائیوں اور استعداد کو پایہ ثبوت تک پہنچانا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ نمائش گاہ ہم تمام عہدیداران کو داخلی اور اندرونی توانائیوں کا پیغام دیتی ہے اور اعلان کرتی ہے کہ 'ہم کر دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں'۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس بات کا شکوہ بھی کیا کہ بعض حکام اس داخلی توانائی کے پیغام پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دیتے۔ آپ نے فرمایا کہ بعض شعبوں میں ہمارے حکام اس پیغام کا ادراک نہیں رکھتے۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ استعداد، توانائی اور عزم در حقیقت قوت و طاقت کے اہم ترین عوامل ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران ہم نے جس شعبے پر بھی توجہ مرکوز کی اور صاحبان عزم نے جس شعبے کو بھی اپنی توجہ کا مرکز قرار دیا، اس میں ہمیں کامیابی ملی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ میں ہمیشہ خارجہ پالیسی اور مذاکرات میں جدت عملی کی حمایت کرتا رہا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ چنانچہ حکام کو ہمیشہ میری یہ سفارش رہی ہے کہ خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی لین دین کے میدان میں جتنا زیادہ ممکن ہو محنت اور جدت عملی سے کام کیا جائے مگر ملکی ضروریات اور دیگر مسائل منجملہ پابندیوں کو مذاکرات سے منسلک نہیں کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ حکام پابندیوں کے مسئلے کو کسی اور راستے سے حل کریں
قائد انقلاب اسلامی نے پاسداران انقلاب فورس کے ایرواسپیس شعبے کی سنٹرل کمانڈ کی ایجادات و مصنوعات کی نمائش کو ملت ایران کی توانائیوں، اہل عزم افراد کے عزم کی طاقت اور ملک کے اندر موجزن پیشرفت کی صلاحیتوں کا عملی نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ ہمیں ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ ہم کر دکھانے کی توانائی رکھتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے بہت اہم نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بہت سی اقوام کی ایک بنیادی مشکل اپنی توانائيوں اور صلاحیتوں سے ان کی لاعلمی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب سے پہلے تک ملت ایران کی مشکل یہ تھی کہ اسے اپنی توانائیوں کا ادراک نہیں تھا جیسا کہ آج بھی بعض لوگ نہیں جانتے کہ ہمارے اندر 'کر دکھانے کی توانائی' موجود ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسلح فورسز سے وابستہ نوجوان موجدین اور محققین کی ٹیم کو ملک کے تمام شعبوں کے لئے نمونہ عمل قرار دیا اور فرمایا کہ ہم اقتصادی میدان میں بھی اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر گوناگوں مشکلات اور رکاوٹوں کو برطرف کر سکتے ہیں جس کا ہم اس سے پہلے بھی عملی تجربہ کر چکے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ملت ایران سے عناد اور دشمنی کی بنیادی وجہ اس قوم کا جذبہ خود مختاری اور اسلام و قرآن کے تئيں اس کی مکمل پابندی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلام و قرآن مسلم اقوام کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے، اسلامی و انسانی تشخص پر تکیہ کرنے، اللہ تعالی پر توکل کرنے اور بین الاقوامی استعماری طاقتوں کے ظلم و غارت گری کے سامنے ہتھیار نہ ڈال دینے کی دعوت دیتے ہیں، بنابریں جب تک ملت ایران بھی اسلام و قرآن اور اپنے اعلی مقاصد و اہداف پر قائم و ثابت قدم رہے گی، استکباری محاذ کی دشمنیاں بھی جاری رہیں گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استکباری محاذ کی یہ کوشش ہے کہ ملت ایران کو گھٹنے ٹیکنے اور اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کر دے مگر اس کی یہ آرزو ہرگز پوری ہونے والی نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے ساتھ جاری مذاکرات میں مد مقابل فریق کے غیر عاقلانہ اور غیر خردمندانہ بیانوں، خاص طور پر ایران کی میزائل توانائیوں کا دائرہ محدود ہو جانے پر ان کے اصرار کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ ایسے عالم میں ایران کے میزائل پروگرام کو محدود کئے جانے کی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ جب وہ ایران کو دائمی طور پر عسکری حملوں کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں، بنابریں اس قسم کی توقع احمقانہ اور ابلہانہ ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ مد مقابل فریق کا غیر دانشمندانہ رویہ ملت ایران کے سامنے اس کی شکست فاش کا شاخسانہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پاسداران انقلاب فورس کے ایرواسپیس شعبے کو چاہئے کہ اپنے منصوبوں کو پوری توجہ کے ساتھ آگے بڑھائے اور موجودہ کامیابیوں پر ہی اکتفا نہ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ پاسداران انقلاب فورس کے ایرواسپیس شعبے کی سنٹرل کمانڈ کو چاہئے کہ اپنی مصنوعات و ایجادات کو وسیع پیداوار کے مرحلے تک آگے لے جائے، یہ مسئلہ ایک فریضہ ہے اور تمام دفاعی حکام کو چاہئے کہ اس سمت میں کام کریں اور سول حکام بھی اس کی بھرپور حمایت کریں اور اسے اپنے اصلی فرائض کا جز گردانیں۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایران کی پیشرفت کے ساتھ ساتھ دشمن کی پیشرفت کا سلسلہ بھی جاری ہے، لہذا ایسی منصوبہ بندی کرنا چاہئے کہ اغیارسے ہماری دوری کم ہو اور جن میدانوں میں فاصلہ کم ہے ان میں ہم آگے نکل جانے کی کوشش کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں اس نکتے کی یاددہانی کرائی کہ اندرونی صلاحیتوں پر تکیہ کرنے اور ان صلاحیتوں کو متحرک کرنے کے ساتھ ہی ساتھ اللہ تعالی سے طلب نصرت کی جانی چاہئے اور اللہ کی بارگاہ میں ہدایت و نصرت کی دعا سے کبھی غفلت نہ برتنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے اس خطاب سے قبل پاسداران انقلاب فورس کے ایرواسپیس شعبے کے کمانڈر، جنرل حاجی زادے نے میزائل، ڈرون طیارے، اینٹی ایئرکرافٹ سسٹم اور راڈاروں کی ساخت کے میدان میں اہم ترین کامیابیوں کی ایک رپورٹ پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب فورس کے ایرواسپیس شعبے کے ماہرین اور موجدین نے پابندیوں اور فنی و تکنیکی میدانوں میں ایران کی ناکہ بندی پر غلبہ حاصل کرتے ہوئے ملک کو ایسی پوزیشن میں پہنچا دیا ہے کہ علاقے میں ایران میزائلی توانائی کے اعتبار سے پہلے نمبر پر اور دنیا میں ساتویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی نمائش اسلام و وطن عزیز کی محافظ فورس کی عظیم توانائيوں کا محض چھوٹا سا حصہ ہے اور اگر دشمن نے ذرہ برابر بھی کوئی حماقت کرنے کی کوشش کی تو اسے ایسا سبق سکھایا جائے گا جسے وہ کبھی فراموش نہ سکے۔ جنرل حاجی زادے نے کہا کہ مسلح فورسز قائد انقلاب اسلامی اسلامی کی مدبرانہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے عسکری شعبے میں پابندیوں سے بہت آگے نکل گئی ہیں اور امید ہے کہ مزاحمتی معیشت کے شعبے میں کام کرنے والے عہدیداران بھی اس کامیاب روش کو نمونہ قرار دیکر دشمن کی پابندیوں اور خطرات پر غلبہ حاصل کر لیں گے۔