رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آغاز میں فرمایا کہ نماز جمعہ کے لئے چھاونی کا لفظ اس لئے استعمال کیا جاتا ہے کہ ہم روحانی، اعتقادی، ایمانی و سیاسی جنگ میں شامل ہیں جو مقدس دفاع کی طرح ہمارے اوپر مسلط کر دی گئی ہے، بنابریں دفاع لازمی اور ضروری ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملت ایران کے اندر دفاع نفس کی بھرپور توانائی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس جنگ میں عوام کے ایمان، بصیرت، تقوی اور اخلاقیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور معاشرے کے اندر بڑے خطرناک وائرس پھیلائے جا رہے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ائمہ جمعہ کی سب سے اہم ذمہ داری حقائق کی تشریح ہے، آپ نے فرمایا کہ شہر کے دینی اور انبیاء کے وارث ہونے کی حیثیت سے ائمہ جمعہ کو چاہئے کہ نماز جمعہ کے موقع پر ہونے والے اجتماع سے استفادہ کریں اور حقائق پر ورشنی ڈالیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کے خطبے میں روبرو گفتگو کو بہت موثر اور مواصلاتی ذرائع اور غائبانہ رابطے کے مقابلے میں بہت زیادہ اثر انگیز قرار دیا۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ ائمہ جمعہ کو چاہئے کہ اس موقع کو غنیمت جانیں اور نماز جمعہ میں جو ہر شہر کا ثقافتی مرکز ہے سیاسی و ثقافتی رہنمائی کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ثقافتی رہنمائی سیاسی رہنمائی سے زیادہ بنیادی چیز ہے، آپ نے فرمایا: اسلام اور ملت ایران کے دشمنوں کا ایک اہم ہدف عوام کے کلچر اور اخلاقیات کی تبدیلی اور ان کے طرز زندگی میں بنیادی بدلاؤ ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ائمہ جمعہ سے اپنے خطاب میں اسلامی طرز زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ادب و احترام، توہین سے اجتناب، حتی مخالفین سے ہم کلام ہوتے وقت بھی ان چیزوں کی پابندی اسلامی طرز زندگی کا ایک اہم پہلو ہے اور بڑی کوشش کی جا رہی ہے کہ عوام ان آداب کی پابندی ترک کر دیں اور افسوس کا مقام ہے کہ بعض جگہوں پر وہ کامیاب ہو گئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ زندگی کی اچھی روش اور اچھے عادات میں کتب کا مطالعہ بھی ہے جس پر اسلامی طرز زندگی میں خاص تاکید ہے۔ آپ نے فرمایا کہ عوام اور خاص طور پر نوجوانوں کو کتب بینی اور مفکرین کو کتابوں کی تصنیف کی ترغیب دلائی جانی چاہئے اور شاید ہر شہر میں نماز جمعہ کے مقام پر اچھی، نئی اور پسندیدہ کتابوں کی نمائش کا اہتمام بھی کیا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سیاسی و ثقافتی معاملات میں محکم اور مدلل گفتگو اور نئے نظریات کی پیشکش کو نماز جمعہ کی جانب نوجوانوں کو راغب کرنے کی تمہید قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے نظرئے کا مطلب بدعت آمیز باتیں نہیں ہیں بلکہ تفکر و تدبر کے ساتھ اور علمی کاوشوں کی مدد سے جدید خیالات پیش کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ائمہ جمعہ کے اندر مہربانی و شفقت کا جذبہ، غرور اور دکھاوے سے اجتناب، دینی طلبہ والے اخلاقیات، دفتری برتاؤ اور تحکمانہ انداز سے دوری نماز جمعہ کی طرف نوجوانوں کے راغب ہونے کے دیگر اہم عوامل ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ نماز جمعہ کے خطبوں میں وہی بات منطقی اور مدلل انداز میں بیان کی جائے جو صحیح ہو خواہ سننے والوں کو وہ پسند نہ آئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امام جمعہ کے احترام کو لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں نماز جمعہ کا قیام بہت بڑی توفیق خداوندی ہے جس کی قدر کی جانی چاہئے، چنانچہ یہ بھی ضروری ہے کہ معاشرے کو در پیش احتیاجات کے مطابق خطبہ جمعہ کے موضوعات کا تعین کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں انتخابات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے عظیم نعمت سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ یہ حقیقی برکت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی روش اور گہری نظر کا ثمرہ ہے جنھوں نے بعض نظریات کے برخلاف اسلامی حکومت میں انتخابات کو لازمی قرار دیا اور عوام الناس کو مملکت کا مالک بتایا اور آپ کا یہ نظریہ تھا کہ عوام الناس کے انتخاب کے فیصلے پر عمل ہونا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی کے اسی نظرئے اور فیصلے کی بنیاد پر عوام ہمیشہ انقلاب کے ساتھ رہے کیونکہ انھیں معلوم ہے کہ امور مملکت میں ان کے فیصلے اثر انداز ہوتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق انتخابات کا داخلی پہلو یہ ہے کہ اس سے قوم کی خود مختاری، اپنی شناخت اور اثر کا احساس ہوتا ہے جبکہ اس کا علاقائی و عالمی پہلو یہ ہے کہ اس سے ملک و نظام کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی شرکت جتنی زیادہ ہوگی وطن عزیز اور اسلامی نظام کا اعتبار و استحکام اتنا ہی بڑھے گا، اسی لئے ہم نے ہمیشہ عوام کی بھرپور شرکت پر زور دیا ہے اور اس دفعہ بھی ہماری یہی تاکید ہے کیونکہ اسلامی نظام عوام کے جذبات و مطالبات اور انتخاب پر استوار ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات کو غیر اطمینان بخش قرار دینے والوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض افراد کو شاید یہ عارضہ اور مرض لاحق ہو گیا ہے کہ انتخابات کا وقت قریب آتے ہیں انتخابات کے نتائج کے غیر قابل اعتماد ہونے کا راگ الاپنا شروع کر دیتے ہیں اور اپنی ان باتوں سے انتخابات کی اس عظیم نعمت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ گوشہ و کنار میں کہیں کوئی خلاف ورزی ہو جائے لیکن ایسی منصوبہ بند بدعنوانی جو انتخابات کے نتائج کو بدل دے ہرگز نہیں پائی جاتی۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ قوانین کا دائرہ، انتخابات کے ذمہ داران کی نگرانی اور تمام ادوار میں حکومتی و غیر حکومتی عہدیداروں کی نظارت انتخابات کے صحیح و سالم ہونے کی دلیل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بعض حکومتیں آپس میں ایک دوسرے سے ایک سو اسی درجہ مختلف تھیں، لیکن انتخابات کے معاملے میں ان کی کارکردگی بالکل صحیح تھی اور ان شاء اللہ اس دفعہ بھی یہی صورت حال رہے گی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس کے بعد انتخابات میں حق الناس کے گہرے مفاہیم و معانی کی تشریح کی۔ آپ نے اس ضمن میں کینڈیڈیٹ کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں عوام کے حقوق کی پاسداری کا ایک پہلو یہی ہے کہ اگر کسی کے اندر لیاقت و صلاحیت ہے تو اسے مسترد نہ کریں بلکہ اسے کام کرنے کا موقع دیں، جبکہ پارلیمانی انتخابات یا ماہرین کی کونسل کے انتخابات میں کوئی امیدوار ایسا ہے جس کے اندر لیاقت نہیں ہے تو اسے رواداری اور چشم پوشی کے ذریعے انتخابی میدان میں ہرگز نہ لائیں اور ان دونوں نکات سے غفلت حق الناس کا تضییع ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ عوام کے ووٹ ایک امانت ہیں اور اس امانت کی حفاظت بھی حق الناس کی پاسداری کے زمرے میں آتی ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ جو لوگ انتخابات کے انعقاد، نگرانی، ووٹوں کی گنتی اور نتائج کے اعلان جیسے امور میں دخیل ہیں، انھیں چاہئے کہ عوام کے ووٹوں کی حفاطت میں پوری ایمانداری سے کام کریں، اس مسئلے میں ذرہ برابر بھی خلاف ورزی امانت میں خیانت کے برابر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حق الناس کی مزید تشریح کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے قانونی نتائج کو قبول کرنا بھی حق الناس کا احترام ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جب قانونی مراکز انتخابات کے نتائج کا اعلان اور اس کی تصدیق کر دیں تو پھر ان نتائج کی مخالفت کرنا حق الناس کی مخالفت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سنہ 2009 کے صدارتی انتخابات میں چار کروڑ رائے داہندگان کی شاندار شرکت کی یاد دہانی کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سال کچھ لوگوں نے منفی اور ناپسندیدہ باتیں کرکے دھاندلی کا دعوی کیا اور نتائج کو کالعدم قرار دینے کی مانگ کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم نے ان افراد کے ساتھ بڑی رعایت کی جس کی تفصیلات بہت طولانی ہیں، ہم نے کہا کہ جتنے بیلٹ باکس آپ کہئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروا لی جائے، لیکن انھوں نے سفارشات پر کوئی توجہ نہیں دی کیونکہ وہ حق بات قبول نہ کرنے کا فیصلہ کر چکے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اس دعوے اور اس اقدام سے قوم اور ملک کو بہت نقصان پہنچا جس کی آج تک تلافی نہیں ہو سکی ہے اور مجھے نہیں معلوم کہ کب اس کی بھرپائی ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ائمہ جمعہ سے اپنے خطاب میں نفوذ اور دراندازی کے مسئلے پر بھی گفتگو کی اور فرمایا کہ جو لوگ اطلاعات رکھتے ہیں انھیں معلوم ہے کہ وطن عزیز کے لئے کیا جال بچھائے گئے ہیں یا بچھائے جا رہے ہیں کہ ملت کے فیصلوں اور ارادوں کے دائرے کے اندر دراندازی کی جا سکے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے عوام الناس کی ہوشیاری و بیداری کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اگر ماہرین کی کونسل، پارلیمنٹ یا اسلامی نظام کے کسی اور کلیدی ادارے میں کوئی ایجنٹ داخل ہو جائے تو وہ دیمک کی مانند ستونوں کو اندر سے کھوکھلا اور کمزور کر دیگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دراندازی کے معاملے میں کسی پر تہمت لگائے بغیر اور مصادیق کو معین کئے بغیر رائے عامہ کے لئے حالات کو واضح کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے موجودہ حساس دور کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب اور ملت ایران کے دشمنوں کا وسیع محاذ گوناگوں سازشوں کے ذریعے اپنی کوششوں میں مصروف ہے کیونکہ مختلف خطوں میں خالص اور اصلی اسلامی افکار و نظریات کی ترویج سے وہ اپنے لئے خطرے کا احساس کر رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حقیقی اسلام کے افکار نسیم کے جھونکوں اور بوئے گل کی مانند پھیل گئے ہیں اور ان نظریات نے دنیا کے مختلف خطوں میں محکم اور کارساز انسانوں کی تربیت کی ہے، یہی وجہ ہے کہ دشمنان اسلام اس حقیقت کو دبانے کے لئے اسلامی جمہوریہ پر سیاسی حملے کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اغیار کی طرف سے داخلی طور پر لوگوں کو اکسانے، سیاسی و تشہیراتی حملے کرنے، بڑے پیمانے پر پیسے خرچ کرنے، اخلاقیات کو تباہ کرنے والے جال بچھانے اور دوسری گوناگوں روشیں استعمال کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دراندازی کی طرف سے سب ہوشیار رہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں مجوزہ انتخابات پر امریکیوں کی حریصانہ نگاہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری طرح امریکی بھی تبدیلی کی کوشش میں ہیں لیکن ہم ایسی تبدیلی چاہتے ہیں جو اسلام اور انقلاب کے اہداف سے وطن عزیز اور سماج کے فاصلے کو کم کرے، جبکہ امریکیوں کے مد نظر تبدیلی اس کے بالکل برخلاف معاشرے کو انقلاب کے اہداف سے دور کرنے اور ایران کو اپنے مطلوبہ مقاصد سے نزدیک کرنے کے لئے ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ امریکی اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے انتخابات پر نظریں گڑائے ہوئے ہیں، لیکن ایران کی بیدار اور عظیم قوم انتخابات میں بھی اور دوسرے معاملات میں بھی دشمنوں کی مرضی کے برخلاف عمل کرے گی اور ماضی کی طرح ایک بار پھر انھیں دھول چٹا دیگی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے پالیسی ساز کونسل برائے ائمہ جمعہ کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین تقوی نے ائمہ جمعہ کی کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت عوام کے تعاون سے ملک میں 845 مقامات پر نماز جمعہ پڑھی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ امام خمینی اور انقلاب کے راستے کی پاسداری ائمہ جمعہ کا سب سے اہم فریضہ ہے۔