رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کی شام افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی سے ملاقات میں ایران اور افغانستان کے عوام کے درمیان دینی، ثقافتی اور تاریخی اشتراکات اور دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحدوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے افغانستان کی سلامتی اور مفادات کا ہمیشہ خیال رکھا ہے اور تمام شعبوں میں اس ملک کی ترقی کو اپنی ترقی تصور کرتا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے افغانستان کے عوام کو شجاع، غیور اور باشعور قوم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ افغانستان قدرتی وسائل اور افرادی قوت کی صورت میں دو بڑی نعمتوں سے مالامال ہے اور اس دولت سے مناسب انداز میں استفادہ کرکے اچھی پیشرفت حاصل کر سکتا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جنگ کے برسوں کے دوران اور اس کے بعد ایران کے عوام کے ذریعے افغان قوم کی میزبانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بعض ملکوں منجملہ امریکا اور برطانیہ کے برخلاف افغان عوام کو ہمیشہ احترام اور برادرانہ جذبے کے ساتھ دیکھتا رہا ہے اور اس نے مہمان نوازی کا برتاؤ کیا ہے اور افغانستان کی قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے کے لئے انجینیئرنگ، تکنیکی اور ساختیاتی مدد کرنے میں دریغ نہیں کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کے سرحدی دریاؤں کے پانی کا مسئلہ جلد از جلد حل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ایران اور افغانستان جیسے دو ملکوں کے باہمی تعلقات میں جو مشترکہ سرحد، ثقافت اور احتیاجات رکھتے ہیں، یہ مسائل رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر افغانستان کے صدر اشرف غنی نے چابہار کے ذریعے ہندوتسان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ رابطے کے معاہدے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم ایران کے عوام کی مہمان نوازی اور افغانستان کے تعلق سے جناب عالی کی مثبت نگاہ کے ہمیشہ قدرداں رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ تہران میں ہونے والے مذاکرات روابط میں مزید وسعت کا مقدمہ قرار پائيں گے۔
محمد اشرف غنی نے کہا کہ آئندہ ہفتوں کے دوران سرحدی دریاؤں کے پانی کے مشترکہ طور پر استعمال سے متعلق مسائل کے بارے میں ماہرین کا اجلاس ہوگا اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ مناسب فریم ورک کے تحت حل کر لیا جائے گا۔