اسلام چاہتا ہے کہ عورت میں اتنی عزت اور وقار رہے کہ اسے اس بات کی بالکل پرواہ ہی نہ ہو کہ کوئي مرد اسے دیکھ رہا ہے یا نہیں۔ یعنی عورت کی عزت نفس ایسی ہو کہ اسے اس بات کی پرواہ ہی نہیں ہونی چاہیے کہ کوئی مرد اسے دیکھ رہا ہے یا نہیں دیکھ رہا ہے۔ یہ صورتحال کہاں اور یہ بات کہاں کہ عورت اپنا لباس، اپنی آرائش، اپنی چال اور اپنی گفتار کو کس طرح منتخب کرے کہ لوگ اسے دیکھیں؟ آپ غور کیجیے کہ ان دونوں باتوں میں کتنا فاصلہ ہے!
امام خامنہ ای
26 اکتوبر 1992
سنہ 1920 میں، عین اس وقت جب الیکشن میں امریکی خواتین نے پہلی بار شرکت کی، ریاستہائے متحدہ امریکا میں شراب بنانے اور نقل و حمل پر پابندی کا قانون، فیڈرل قانون میں تبدیل ہو گيا۔ امریکی خواتین کی طرف سے شراب کے استعمال پر پابندی کی حمایت، اس قسم کے مشروبات کی لت کے نقصانات اور امریکا کے روایتی کلچر کے سلسلے میں ان کی سماجی سمجھ کی غماز تھی۔ اسی سال اولیو تھامس کامیڈی فلم فلیپر میں شراب اور سگریٹ پی رہا تھا اور ساتھ ہی اسے اپنے روایتی گھرانے کے ظلم کا شکار دکھایا جا رہا تھا۔ ایک ہی چیز کے بارے میں سماج کی عمومی خواہش اور میڈیا کی تصویر سازی کے درمیان یہ کھلا تضاد، اس بڑی مقابلہ آرائي کا ایک چھوٹا سا منظر تھا جو امریکی کلچر میں جاری تھی یعنی سماجی روایات اور سرمایہ داروں کی کبھی نہ مٹنے والی بھوک کے درمیان مقابلہ آرائي۔
تیس ہزار سے زیادہ انسانوں کا قتل عام ہو جاتا ہے، بچے، نومولود اور کمسن بچے نوجوان، بوڑھے، عورت، مرد، بیمار محض چھوٹی سی مدت میں 30 ہزار افراد قتل کر دئے جاتے ہیں، ان کے گھر مسمار کر دئے جاتے ہیں نام نہاد مہذب دنیا صرف تماشائی بنی رہتی ہے۔
امام خامنہ ای
ہم اگر چاہتے ہیں کہ یہ مرد معاشرے میں ایک مفید و کارآمد شخص ثابت ہو تو عورت کو بھی گھر کے اندر ایک اچھی بیوی ثابت ہونا پڑے گا ورنہ یہ چیز ممکن نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
عورت کے وقار پر سب سے بڑا حملہ اور اس کی سب سے زیادہ توہین اسی مغربی سیاست نے کی ہے۔ یہ انتہا پسند فیمینسٹ ہی عورت کو نقصان پہنچا رہے ہیں، عورت کی توہین کر رہے ہیں۔ یعنی رسم و رواج کو ایسی سمت دے دی ہے کہ کوئی اس سے الگ طرز عمل اختیار کرنا چاہے بھی تو نہیں کر سکتا۔ رسمی اجلاس میں مرد کو رسمی لباس میں ہی شرکت کرنی ہے۔ ٹائی لگا کر آئے، کالر کے بٹن بند ہوں، آستین پوری ہو اور اس کے بٹن بند ہوں، اسے گھٹنوں تک کی پینٹ اور ٹی شرٹ پہن کر آنے کی اجازت نہیں ہے لیکن اسی رسمی اجلاس میں ایک خاتون کے لئے لازمی ہے کہ جسم کے اہم حصے عریاں ہوں، اگر وہ جسمانی کشش کو چھپا کر آئے تو یہ قابل اعتراض بات ہے! یہ چیز عام ہو گئی ہے، یہ چیز رائج ہو گئی ہے۔ عورت پر اس سے بڑی کوئی ضرب ہو سکتی ہے؟!
امام خامنہ ای
4/1/2012
اسلام نے گھر کے اندر عورت کے کردار کو جو اس قدر اہمیت دی ہے اس کا سبب یہی ہے کہ عورت اگر گھرانے سے وابستہ ہو، بچوں کی تربیت کو اہمیت دے، ان کی دیکھ بھال کرے تو معاشرے کی نسلیں عاقل و ذہین بن کر پروان چڑھیں گی۔
امام خامنہ ای
حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے دو باتیں اجاگر کر دیں: ایک یہ کہ عورت، صبر و تحمل کا ایک بحر بے کراں ہو سکتی ہے؛ دوسرے یہ کہ عورت، تدبیر و عقلمندی کی منزل کمال پر پہنچ سکتی ہے۔
امام خامنہ ای
12 دسمبر 2021
اسلام نے مرد کو ’’قوّام‘‘ (نگراں) اور عورت کو ’’ریحان‘‘ (خوشبو) قرار دیا ہے، یہ نہ تو عورت کی شان میں گستاخی ہے نہ ہی مرد کی شان میں، یہ نہ تو عورت کو اس کے حق سے محروم کرنا ہے نہ مرد کا حق پامال کرنا ہے۔
امام خامنہ ای
زوجہ کے رول میں عورت سب سے پہلے تو سکون و آسودگی کا مظہر ہے۔ وَ جَعَلَ مِنها زَوجَها لِیَسکُنَ اِلَیها (اور اس ( کی جنس) سے اس کا جوڑا قرار دیا تاکہ (اس کی رفاقت میں) سکون حاصل کرے۔ اعراف 189) کیونکہ زندگی میں تلاطم پیش آتا ہے۔ مرد زندگی کے سمندر میں کاموں اور تلاطم سے روبرو ہوتا ہے۔ جب گھر آتا ہے تو اسے سکون اور آسودگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ گھر میں یہ سکون عورت پیدا کرتی ہے۔
امام خامنہ ای
4 جنوری 2023
مغرب کو ایرانی خواتین سے قطعی ہمدردی نہیں بلکہ وہ کینہ رکھتے ہیں۔ کیونکہ اگر خواتین کا تعاون نہ ہوتا تو اسلامی انقلاب ہرگز کامیاب نہ ہو پاتا۔
واقعی مغرب کو عورتوں کے حقوق کی طرفداری کا دعوی زیب نہیں دیتا۔ آج بھی مغربی ملکوں میں عورتیں بڑی اہم مشکلات سے گزر رہی ہیں۔
امام خامنہ ای
5 اپریل 2023