یوم بعثت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر 28 جنوری 2025 کو ملک کے حکام، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں بعثت پیغمبر کو تاریخ انسانیت کے عظیم ترین واقعات میں سے ایک واقعہ قرار دیا اور حالات حاضرہ کے تعلق سے کچھ نکات بیان کئے۔
خطاب حسب ذیل ہے:
اس عظیم خاتون کی تاریخ، رسالت کی تاریخ سے پوری طرح وابستہ ہے۔ پیغمبر گرامی کے آغاز رسالت کے کچھ ہی عرصے بعد اس عظیم ہستی نے طلوع کیا اور رسالت و پیغمبر اکرم کی رحلت کے کچھ ہی عرصے بعد ان کا غروب ہو گیا، مطلب یہ کہ ان کی زندگي پوری طرح عرصۂ رسالت کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ایک حقیقی رہبر کے کردار میں نظر آتی ہیں۔ جیسا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اگر فاطمہ زہرا مرد ہوتیں تو یقیناً پیغمبر ہوتیں۔ ایسا جملہ امام خمینی جیسی شخصیت کے علاوہ جو عالم بھی تھے، فقیہ بھی تھے، عارف بھی تھے، کسی اور کے منہ سے ادا نہیں ہو سکتا۔
جس طرح بھوکا، کھانے کے لیے اور پیاسا پانی کے لیے بے تاب ہوتا ہے، اسی طرح میں نماز کے لیے بے تاب ہوتا ہوں۔ بھوکا، کھانا کھا کر سیر اور پیاسا پانی پی کر سیراب ہو جاتا ہے لیکن میں نماز سے سیر نہیں ہوتا۔
امام خامنہ ای
پیغمبر کی سیرت یہ ہے کہ وہ غریبوں، فقیروں وغیرہ کے ساتھ بیٹھتے تھے۔ وہ ظاہری شان و شوکت اور ان چیزوں کو، جو ظاہری طور پر شان و شوکت کا سبب ہیں، بالکل اہمیت نہیں دیتے تھے۔
امام خامنہ ای
بعض اہل عرفان و سلوک یہ مانتے ہیں کہ ماہ ربیع الاول حیات و زندگی کی بہار ہے۔ کیونکہ اس مہینے میں پیغمبر ختمی مرتبت اور اسی طرح آپ کے فرزند حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ پیغمبر کی ولادت ان برکتوں کا نقطہ آغاز ہے جو اللہ نے بشریت کے لئے مقدر فرمائی ہیں۔
امام خامنہ ای