20 جمادی الثانی 1445 مطابق 3 جنوری 2024 کو یوم ولادت با سعادت صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے موقع پر اہل بیت علیہم السلام کے مداحان اور مرثیہ خوانوں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے خاتون دو عالم کی شخصیت کے کچھ پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور تشریح و بیان کے جہاد کے موضوع پر اہم گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
جہاں تک ماں کے حق کی بات ہے تو یہ زندگی کا سرچشمہ بننے والی ہستی کا حق ہے ، یعنی عورت ایسے لوگوں کو وجود عطا کرتی ہے جو اس کی ذات سے وجود پاتے ہیں۔ باپ بھی مؤثر ہے لیکن ماں سے بہت کم، ماں کا اثر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے قریب آنے کی مناسبت سے ثقافتی، علمی اور سماجی میدانوں کی کچھ ممتاز خواتین اور چنندہ ماؤوں نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں جمعرات کی رات رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی کچھ تعداد کی شرکت سے آخری مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس عزا کے اس پروگرام میں پہلے جناب مہدی سماواتی نے دعائے توسل پڑھی اور اس کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین صدیقی نے مجلس سے خطاب کیا۔
مجلس کے آخر میں جناب سعید حدادیان نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
دختر رسول اکرم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں بدھ کی رات رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی کچھ تعداد کی شرکت سے پانچویں مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس سے حجۃ الاسلام و المسلمین عالی نے خطاب کیا اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگي کے کچھ اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد جناب مہدی سلحشور نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
مختصر سی مدت میں پیغمبر کے دل کو حضرت خدیجہ اور حضرت ابوطالب کی وفات سے دو گہرے صدمے پہنچے۔ پیغمبر کو شدت سے تنہائی کا احساس ہوا۔ ان ایام میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سہارا بنیں اور اپنے ننہے ہاتھوں سے پیغمبر کے چہرے پر پڑے رنج و غم کے غبار کو ہٹایا۔ ام ابیہا، پیغمبر کو ڈھارس بندھانے والی۔ یہ لقب اسی دور کا ہے۔
امام خامنہ ای
24 نومبر 1994
امام خمینی امام بارگاہ میں دختر رسول اکرم حضرت صدیقۂ کبری فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے منگل کی شام ایک مجلس عزا منعقد ہوئی۔
اس مجلس عزا میں رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی ایک تعداد نے شرکت کی۔
مجلس عزا سے حجۃ الاسلام و المسلمین مسعود عالی نے خطاب کیا اور اس کے بعد جناب میثم مطیعی نے صدیقۂ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
بچپنے سے ہی مکے میں، شعب ابو طالب میں، اپنے والد گرامی کی معاونت و مدد سے لے کر مدینے میں زندگی کے دشوار مراحل میں حضرت امیر المومنین کی ہمراہی تک، جنگوں میں، تنہائي میں، خطروں میں، مادی زندگی کی سختیوں اور مختلف مشکلات میں، پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد حضرت علی کو پیش آنے والے پرمحن دور میں، خواہ وہ مسجد النبی ہو یا علالت کا زمانہ، ہر لمحہ آپ مجاہدت و سعی و کوشش میں مصروف رہیں، ایک مجاہد حکیم کی مانند، ایک مجاہد عارف کی طرح۔ نسوانی فرائض کے نقطۂ نظر سے بھی آپ نے زوجہ اور ماں کا کردار ادا کرنے، بچوں کی تربیت کرنے اور شوہرداری کا ایک مثالی نمونہ پیش کیا۔ اس با عظمت ہستی کا امیر المومنین علیہ السلام سے جو خطاب نقل کیا گیا ہے وہ امیر المومنین علیہ السلام کے تئیں آپ کی اطاعت شعاری اور خضوع و خشوع کی علامت ہے، اس کے علاوہ بچوں کی تربیت، امام حسن اور امام حسین جیسے بچوں کی تربیت اور حضرت زینب جیسی ہستی کی تربیت یہ ساری چیزیں نسوانی فرائض کی ادائیگی، تربیت اولاد اور نسوانی مہر و محبت کے اعتبار سے ایک نمونہ خاتون کی علامتیں ہیں اور یہ ساری خصوصیات اٹھارہ سال کی عمر میں! ایک اٹھارہ انیس سالہ لڑکی، جس میں یہ روحانی و اخلاقی خوبیاں ہوں، جس کا یہ طرز سلوک ہو، وہ کسی بھی معاشرے، کسی بھی تاریخ اور کسی بھی قوم کے لیے قابل فخر اور مایہ ناز ہستی ہے۔
امام خامنہ ای
3/6/2010
روایتوں میں نظر آتا ہے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے پاس بس نبوت و امامت کی ذمہ داری نہیں تھی ورنہ روحانی مدارج کے اعتبار سے ان میں اور پیغمبر و امیر المومنین علیہم السلام میں کوئی فرق نہ تھا۔ اس سے عورت کے بارے میں اسلام کے نقطہ نگاہ کا اندازہ ہوتا ہے۔ ایک عورت اس مقام پر پہنچ سکتی ہے وہ بھی اس نوجوانی کی عمر میں۔
امام خامنہ ای
29 نومبر 1993
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شب شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں پیر کی رات رہبر انقلاب اسلامی اور عوام کی کچھ تعداد کی شرکت سے مجلس منعقد ہوئي۔
حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے مجلس سے خطاب کیا۔ انھوں نے تشریح حقائق کے جہاد اور اس کی ضروریات کے موضوع پر گفتگو کی اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے زمانے کے خاص حالات میں تشریح کے جہاد میں ان کے کردار پر روشنی ڈالی۔
انھوں نے کہا: آج بھی تشریح کا جہاد معاشرے کی ایک ضرورت ہے اور اس سلسلے میں دینی مدارس، علمائے دین، اساتذہ، میڈیا اور بالخصوص قومی میڈیا کا کردار بہت ہی اہم اور مؤثر ہے۔
اس مجلس میں اسی طرح جناب محمود کریمی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
یہ جو 'سورۂ ھل اتی' میں خداوند عالم، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ان کے گھرانے کے کام کا ذکر کرتا ہے، یہ بہت ہی اہم چیز ہے۔ یہ ایک پرچم ہے جو قرآن مجید بلند کرتا ہے، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دروازے پر یہ پرچم لہراتا ہے: "اِنَّما نُطعِمُکُم لِوَجہِ اللَّہِ لا نُرِیدُ مِنکُم جَزاءً وَ لا شُکورا."( سورۂ انسان، آيت 9، ہم تو صرف خدا کی خوشنودی کے لیے تمھیں کھلاتے ہیں اور اس کے عوض نہ تم سے کوئی اجر چاہتے ہیں اور نہ ہی شکریہ۔) خدا کے لیے کام، اخلاص، بے لوث خدمت؛ کس کی؟ یتیم، فقیر اور اسیر کی؛ تو کیا یہ اسیر مسلمان تھا؟ بہت بعید ہے کہ اس وقت کوئي مسلمان اسیر رہا ہو۔ بغیر احسان جتائے خدمت؛ یہ درس ہے؛ حضرت فاطمہ زہرا کا پرچم یہ ہے؛ قرآن مجید اس کی عظمت بیان کر رہا ہے۔ یا مباہلے کی آیت میں: "وَ نِساءَنا وَ نِساءَکُم"( سورۂ آل عمران، آیت 61) حالانکہ پیغمبر کے اطراف میں بہت سی خواتین تھیں - ان کی زوجات تھیں اور ان کی قریبی عورتیں تھیں- لیکن "نساءنا" صرف فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں؛ کیوں؟ باطل کے محاذ سے حق کے محاذ کے ٹکراؤ کا حصہ بننے کے لیے؛ بات یہ ہے۔ فاطمہ زہرا، ان اعلی اور غیر معمولی حقائق کی مظہر ہیں۔ حضرت زہرا کے فضائل یہ ہیں۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2022
فضل پروردگار سے انقلاب کے بعد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا نام انقلاب سے قبل کے دور کی نسبت دس گنا نہیں بلکہ درجنوں اور سیکڑوں گنا زیادہ دہرایا جاتا ہے۔ یعنی معاشرہ فاطمی معاشرہ بن چکا ہے۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2022
رہبر انقلاب اسلامی کی مختلف تقاریر کے اقتبسات کی روشنی میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت اور شخصیت
حضرت فاطمہ زہرا کی زندگي کو بغور دیکھنا چاہیے، نئي سوچ کے ساتھ اس زندگي کی شناخت حاصل کرنی چاہیے، اسے سمجھنا چاہیے اور حقیقی معنی میں اسے آئيڈیل بنانا چاہیے۔ (19 اپریل 2014) حضرت زہرا کی شخصیت، جوانی کی عمر میں ان تمام غیور، مومن اور مسلمان بلکہ غیر مسلم مردوں اور عورتوں کے لیے ایک آئيڈیل ہے جو آپ کے مقام و منزلت سے آگاہ ہیں۔ (13 دسمبر 1989)
دختر نبی مکرم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم شہادت کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں اتوار کی رات رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور کچھ عزاداروں کی شرکت سے دوسری مجلس منعقد ہوئي۔
مجلس کو حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے خطاب کیا۔ انھوں نے عبادت، تربیت، جہاد، مہربانی، ایثار، علم اور سادہ زیستی کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خصوصیات میں شمار کیا اور کہا: عالم انسانیت کی اس عظیم خاتون اور ان کے گھر سے ہمارے نوجوانوں کو یہ سبق حاصل کرنا چاہیے کہ شباب کے عالم میں بھی فضائل و مناقب اور عظمت کا اس طرح سے مرکز بنا جا سکتا ہے کہ جس کا موازنہ صرف انبیاء اور ائمہ علیہم السلام سے کیا جا سکے۔
اس مجلس میں جناب مہدی رسولی نے حضرت صدیقۂ کبری سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کیے اور نوحہ و مرثیہ پڑھا۔
یاد رہے کہ اس سال کورونا کی وبا میں کمی تو آئي ہے لیکن میڈیکل پروٹوکولز پر عمل درآمد جاری رکھنے کی ضرورت کے پیش نظر، حسینیۂ امام خمینی کی مجالس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت ممکن نہیں ہے اور یہ مجالس عزاداروں کی محدود تعداد کے ساتھ منعقد ہو رہی ہیں جن میں بعض شہداء کے محترم اہل خانہ بھی شامل ہیں۔
یہ روایت، جسے کبھی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی نقل کیا تھا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بعد جبرئيل حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے پاس آتے تھے، ایک صحیح روایت ہے؛ ہم نے اس روایت کی سند پر نظر ڈالی ہے، سند معتبر اور بڑی ٹھوس ہے اور اس بات میں شک کی کوئي گنجائش نہیں ہے کہ جبرئیل آتے تھے۔ عبارت یہ ہے: "وَ کانَ یَاتیھا جَبرَئیلُ علیہ السّلام فَیُحسِنُ عَزاءَھا عَلَی اَبیھا." ہماری آج کی زبان میں کہا جائے تو وہ حضرت زہرا کے پاس برابر آيا کرتے تھے اور پیغمبر کی وفات کی تعزیت پیش کیا کرتے تھے؛ انھیں تسلی دیتے تھے؛ "و یخبرھا عن ابیھا و مکانہ" اور انھیں بتایا کرتے تھے کہ پیغمبر کس حال میں ہیں، عالم برزخ میں، خداوند عالم کے محضر میں، پیغمبر اکرم کے عظیم مقامات دکھایا کرتے تھے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے لیے تصویر کشی کیا کرتے تھے؛ "وَ یُخبِرُھَا بِما یَکونُ بَعدَھا فِی ذُرِّیَّتِھا" ان کے بعد مستقبل میں ان کی اولاد کے ساتھ کیا پیش آنے والا ہے - امام حسن علیہ السلام کا ماجرا، کربلا کا ماجرا، ائمہ علیہم السلام کے ماجرے اور حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا فداہ کا ماجرا ان سے بیان کرتے تھے؛ "وَ کَانَ عَلیٌّ علیہ السّلام یَکتُبُ ذَلِک"( اصول کافی، جلد 1، صفحہ 458) امیر المومنین بھی بیٹھ کر یہ ساری باتیں لکھا کرتے تھے؛ یہ بہت اہم بات ہے۔
امام خامنہ ای
23 جنوری 2022