رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 28 جولائی 2024 کو چودہویں صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو ملنے والے عوامی مینڈیٹ کی تقریب سے خطاب کیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اتوار 28 جولائی 2024 کی صبح ملک کے سول اور فوجی حکام، بعض شہداء کے اہل خانہ اور تہران میں متعین بعض سفیروں کی موجودگي میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں آئين کی دفعہ 110 کی نویں شق کی رو سے جناب ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو صدارتی انتخابات میں ملے عوامی مینڈیٹ کی توثیق کی اور انھیں عہدۂ صدارت کے لیے منصوب کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار 28 جولائی 2024 کو ایک تقریب میں منتخب صدر کو انتخابات میں ملے عوامی مینڈیٹ کی توثیق کی اور انھیں عہدۂ صدارت کے لیے منصوب کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو صدارتی انتخابات میں ملنے والے عوامی مینڈیٹ کی توثیق کی اور انہیں عہدہ صدارت کا حکم نامہ سونپا۔
عوامی مینڈیٹ کی توثیق کا متن حسب ذیل ہے:
چودھویں انتظامیہ ایک تقریب میں رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے منتخب صدر کے حکمنامے کی تنفیذ (انتخابات میں ملے عوامی مینڈیٹ کی توثیق) اور انھیں حکمنامہ دیے جانے کے بعد اتوار 28 جولائی 2024 سے باضابطہ طور پر اپنا کام شروع کرے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی دفعہ 110 نے منتخب صدر کی صدارت کے حکمنامے پر دستخط کو رہبر معظم انقلاب کے فرائض و اختیارات کے دائرے میں رکھا ہے۔ تنفیذ (الیکشن میں صدر کو ملے عوامی مینڈیٹ کی توثیق) فقہی لحاظ سے ایک پرانی اور مشہور اصطلاح ہے اور اسلامی انقلاب کے بعد یہ لفظ ملک کے قانونی نصاب میں شامل ہو گيا ہے۔ سب سے پہلے "تنفیذ" کے قانونی مفہوم اور ماہیت کی طرف اشارہ کیا جائے گا اور پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے آئين کے قوانین کی رو سے اس سلسلے میں پائے جانے والے اہم ترین سوالوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ جیسے یہ سوال کہ تنفیذ کے عمل کا اعتبار کہاں تک اور کس طرح کا ہے؟ کیا تنفیذ محض ایک پروٹوکول ہے جو ولی فقیہ کی جانب سے انجام دیا جاتا ہے یا یہ ایک قانونی اقدام ہے؟ تنفیذ کے کیا قانونی اثرات ہیں؟