اگر آج آپ سامراج کے پالیسی سازوں اور سازشیں تیار کرنے والوں کو دیکھیں تو پائيں گے کہ ان کے سب سے اہم کاموں اور اہداف میں سے ایک یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے، ان اصلاحات کے سلسلے میں، جنھیں انجام پانا چاہیے، مایوسی کا ماحول پیدا کر دیں، قومیں اصلاحات کی طرف سے مایوس ہو جائیں تاکہ سامراج کا ہتھکنڈہ کامیاب ہو جائے ورنہ اگر قومیں پرامید ہوں اور پرامید رہیں تو سامراج کا حربہ چنداں کامیاب نہیں ہوگا۔ وہ لوگ کوشش کرتے ہیں کہ آنکھوں کے سامنے ایک تاریک مستقبل تیار کر دیں، تاریک مستقبل اس معنی میں کہ قوموں کو یہ سمجھا دیں کہ تمھاری ذاتی طاقت، تمھاری ثقافت، تمھارے عقائد، تمھاری قومی شخصیت اور پہنچان، تمھارے لیے کچھ نہیں کر سکتی۔ اگر تمھیں آگے بڑھنا ہے تو بڑی طاقتوں کو تمھاری مدد کرنی ہوگي۔ اس سوچ کے بالکل خلاف، انتظار کی سوچ ہے جو ہمارے ماحول اور مذہب اہلبیت علیہم السلام کے ماننے والوں کے ماحول پر چھائي ہوئي ہے۔ انتظار یعنی انسانی زندگي کے اختتام کے سلسلے میں دل کا امید سے سرشار ہونا۔

امام خامنہ ای

19/2/1992