درس اخلاق

2025 May
دشمنان اسلام نے ہمیشہ چاہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے دل کو بے چین و مضطرب کر دیں۔ تاریخ اسلام کے طویل دور میں ایسے بہت سے مواقع پیش آئے ہیں۔ اسلام سے پہلے بھی انبیا کے عظیم جہادی اقدامات کے وقت ہمارے نبی اکرم (ص) سےقبل، وہ مومنین جو اپنے ایمان پر ثابت قدم رہنے میں کامیاب رہے۔ انھوں نے روحانی سکون پالیا۔ اس روحانی سکون نے ان میں تشویش پیدا نہیں ہونے دی، بے چینی نہیں آئی، وہ راستے سے منحرف نہیں ہوئے، کیونکہ تشویش اور اضطراب کے عالم میں بدحواسی کے سبب صحیح راہ پر چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ خدا کی یاد ہے جو دنیا کے طوفانی حادثوں میں زندگی کی حفاظت کرتی ہے، خدا کی یاد کو غنیمت سمجھیے۔ امام خامنہ ای 19 جون 2009
2025/05/14
بارگاہ قدس الہی میں ناپاک دلوں کو راہ نہیں ملتی، طہارت لازم ہے۔ اگر دل نے خود کو خدا کی یاد سے، معرفت سے معطر و مزین کر لیا بلاشبہ الہی استجابت اس کو میسر ہو جائے گی۔ مجھ سے دعا مانگو، میں مستجاب کروں گا۔ (سورۂ غافر، آيت 60) کوئی بھی دعا نہیں جو مستجاب نہ ہو، قبولیت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انسان کی خواہش پوری ہی ہو جائے گی، ممکن ہے پوری ہوجائے یا ممکن ہے کسی سبب، مصلحت یا موجبات کے تحت پوری نہ ہو لیکن الہی استجابت یقینی ہے، الہی استجابت وہی خدا کا جواب، توجہ اور التفات ہے۔ امام خامنہ ای 9 جولائی 2000
2025/05/05
April
اسلامی معاشرے اور اسلامی ماحول میں کسی بھی بدگمانی کے بغیر لوگوں کے ساتھ حسن ظن سے پیش آنا چاہیے۔ روایات میں ملتا ہے کہ جس وقت حکمراں طبقہ شر و فساد پر اترا ہو تو ہر چیز کو شک کی نگاہ سے دیکھا کرو لیکن جس وقت معاشرے میں خیر و صلاح کی حکمرانی ہو تو بدگمانیاں کنارے رکھ دو اور ایک دوسرے کے سلسلے میں حسن ظن رکھو۔ ایک دوسرے کی باتوں کو بھی قبولیت کی نظروں سے دیکھا اور سنا کرو، ایک دوسرے کی برائیوں کو نہ دیکھا کرو بلکہ اچھائیوں پر نظر رکھا کرو۔  امام خامنہ ای 24 اکتوبر 2021  
2025/04/23
یہ اخلاق ایک دستورالعمل کی حیثیت سے ہمیشہ ہمیں پیش نظر رکھنا چاہیے، اخلاق اسلامی سے کام لیں، تواضع اپنا شعار بنائیں، درگزر کرنا سیکھیں، یہ سب اخلاق اسلامی ہے، ذاتی مسائل میں نرمی سے کام لیں، عوامی مسائل میں اور جو کچھ عوام الناس کے حقوق، لوگوں کے حقوق یا دوسروں کے حقوق سے تعلق رکھتا ہے اس میں نہیں، یہاں نرمی جائز نہیں ہے۔ لیکن ذاتی مسائل میں نرمی سے کام لینا چاہیے۔ امام خامنہ ای 24 اکتوبر 2021
2025/04/16
ہمارے عرفانی مآخذ میں وہ چیزیں پائی جاتی ہیں جو سوائے صحیفۂ سجادیہ یا ماثورہ دعاؤں کے انسان کو ہرگز کہیں اور نہیں مل سکتیں۔ یہ معارف، دعا کی زبان میں بیان ہوئے ہیں۔ معرفت کی اس کیفیت اور طبیعت کا تقاضا ہے کہ اسے، اس زبان میں ہی بیان کیا جاسکتا ہے، کسی دوسری زبان میں وہ بات ادا نہیں کی جاسکتی۔ لہذا ہمیں روایات میں اس طرح کے معارف کم ہی نظر آتے ہیں لیکن صحیفہ سجادیہ میں اور دعائے کمیل، مناجات شعبانیہ، دعائے عرفہ امام حسین (علیہ السلام)، دعائے عرفہ امام سجاد (علیہ السلام) اور دعائے ابوحمزہ ثمالی میں اس طرح کی باتیں کثرت سے موجود ہیں، دعاؤں کی طرف سے غافل نہ رہیے، دعائیں پڑھتے رہیے اور دعا بھی کرتے رہیے۔ امام خامنہ ای 9 اکتوبر 2005
2025/04/09
February
انابہ، یعنی اللہ کی طرف رجوع، خدا کی جانب بازگشت، یہ توبہ و انابہ قدرتی طور پر اپنا ایک خاص مفہوم رکھتا ہے۔ توبہ کا پہلا قدم یہ ہے کہ کام کے عیب کو سمجھیں، غور کریں کہ ہمارے کام میں کہاں مشکل ہے، ہم سے کہاں غلطی ہوئی ہے، ہم کہاں گناہ کر بیٹھے ہیں۔  کہاں قصور سرزد ہوا ہے؛ یہ کام ہم کو خود اپنی ذات سے شروع کرنا چاہیے۔ امام خامنہ ای 18 ستمبر 2008
2025/02/27
ہمارے ملک کی بہت سی اندرونی مشکلیں اسی صفت یعنی سچائی کے فقدان کا نتیجہ ہیں۔ "صدق الحدیث" نہیں ہے، یعنی سچائی نہیں ہے، باتوں میں صداقت نہیں ہے۔سچائی کا کیا مطلب ہے؟ مطلب یہ ہے کہ جو بات آپ کر رہے ہیں وہ حقیقت کے مطابق ہو۔ اگر آپ جانتے ہیں کہ حقیقت کے مطابق ہے اور آپ نے اسے بیان کیا تو یہ سچائي ہے اور اگر نہیں، یعنی آپ کو نہیں معلوم کہ یہ بات حقیقت کے مطابق ہے یا نہیں لیکن پھر بھی آپ نے بیان کیا تو یہ سچائي نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کو دیکھیے کہ اس کی باتیں، افواہیں، جھوٹ، بے بنیاد باتیں، تہمتیں، غیر حقیقی باتوں کی نسبت دے دینا، ملک میں ایک جھوٹی فضا پیدا کر دیتا ہے۔ "صدق الحدیث" یعنی سب کوشش کریں کہ زبان سے سچی بات ہی نکلے۔ امام خامنہ ای 3 مارچ 2019
2025/02/20
عزیز بھائیو! آپ کو جوانی میں ہی تہذیب نفس سے کام لینا چاہیے، ایک نہایت ہی اہم اور حساس زمانہ آپ کے سامنے ہے، عالمی سطح پر اس ملک، اس نظام اور اس عظیم اسلامی انقلاب کو آپ کی ضرورت پڑے گی، معنوی لحاظ سے اپنی تعمیر کیجیے۔ یقیناً یہ ایک آسان کام ہے! لیکن اس کی انجام دہی عزم محکم کی طالب ہے، یہ کام یعنی تقویٰ، تقویٰ یعنی گناہوں سے دوری، یعنی واجبات کی ادائیگی اور حرام کاموں سے پرہیز، اپنے امور کو خلوص کے ساتھ انجام دینا اور ریا کاری اور فریب سے دور رہنا۔ امام خامنہ ای 20 فروری 1992
2025/02/13
"نماز" حقیقی معنیٰ میں دین کا عمود یعنی ستون ہے۔ عمود اور ستون کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ نہ ہو چھت ڈھے جائے گي، عمارت، عمارت نہیں رہے گي، نماز یہ ہے۔ لہٰذا دین کا پورا ڈھانچہ نماز پر ٹکا ہوا ہے۔ کون سی نماز اس ڈھانچے کی حفاظت کرسکتی ہے؟ وہ نماز جو مطلوبہ خصوصیات کی حامل ہو۔ اگر یہ (کام) ہو گیا تو نمازوں کا معیار بہتر ہو جائے گا۔ حقیقت امر یہ ہے کہ ہماری نمازیں یا تو زیادہ تر معیار سے عاری ہوتی ہیں یا ان میں ضروری معیار نہیں ہوتا۔ ہمیں نماز کے اذکار کی گہرائیوں تک پہنچنا چاہیے۔ امام خامنہ ای 21 اگست 2016
2025/02/06
January
ماہ رجب پروردگار کی ذات مقدس اور الہی اقدار و معیارات سے تقرب کا ایک موقع ہے اور اسی طرح تہذیب نفس کا ایک اچھا موقع ہے۔ یہ ایام، جو ہماری روایات میں نمایاں ایام کے طور پر بیان ہوئے ہیں، یہ سب مواقع ہیں اور ہر موقع، ایک نعمت ہے اور ہر نعمت کے لیے شکر ضروری ہے۔ رجب کا مہینہ ان ہی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ ماہ رجب کی قدر و قیمت کو سمجھیے، اس مہینے میں پروردگار عالم سے زیادہ سے زیادہ توسل کیجیے، یاد خدا میں رہیے اور  خدا کے لئے کام کیجیے۔ امام خامنہ ای 26 اپریل 2015
2025/01/29