درس اخلاق

2025 August
غرور ایک شیطانی حربہ ہے، غرور اور گھمنڈ ایک شیطانی اسلحہ ہے۔ کبھی اس کا سرچشمہ مقام و منصب ہوتا ہے، کبھی کامیابیاں ہوتی ہیں! یہ (بھی) غرور کا ایک سرچشمہ ہے کہ الہی لطف و رحمت اور الہی توفیقات کی طرف سے غرور اور بے نیازی پیدا ہوجائے۔ خدا کی طرف سے غرور کا مطلب کیا ہے؟ مطلب یہ ہے کہ انسان خدا کی طرف سے مطلق طور پر غافل اور بے حس ہوجائے، کسی طرح کا کوئی پاس و لحاظ باقی نہ رہے، وہ کہے کہ ہم تو اہلبیت علیہم السلام کے چاہنے والوں میں سے ہیں، ہم کو خدا سے کیا لینا دینا ہے! اگر یہ غرور پیدا ہوگیا تو یہ شکست و ناکامی کی علامت ہے، زوال کی علامت ہے۔ امام خامنہ ای 12 اپریل 2022
2025/08/10
الہی کرم اور الہی قدرت ہر ایک چیز کا احاطہ رکھتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جب کہتا ہے دعا کرو تو اس نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ اس دعا کو مستجاب کرے گا۔ یہ وہی الہی وعدہ ہے جو اس آیت (سورۂ بقرہ، آیت 186) میں بیان ہوا ہے: جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو (آپ کہہ دیں کہ) میں یقیناً قریب ہوں، جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا کو سنتا ہوں اور جواب دیتا ہوں۔ یہ اللہ کا ایک قطعی وعدہ ہے یعنی خداوند متعال ہر دعا کو مستجاب کرتا ہے۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ البتہ ہر وعدے کی شرطیں بھی ہوتی ہیں۔ امام خامنہ ای 25 دسمبر 1998
2025/08/06
July
ہم کو اپنی دینداری اور پائیداری پر مغرور نہیں ہونا چاہیے۔ یہ جو آپ کو حکم دیا گیا ہے ہر روز دس مرتبہ پانچ نمازوں میں، کہتے رہیے: اے خدا ہمیں سیدھے راستے کی (اور اس پر چلنے کی) ہدایت کرتا رہ۔ یہ اس لیے ہے کہ ہم ہمیشہ خود کو یاد دلاتے رہیں کہ ایک ہی صراط مستقیم (سیدھا راستہ) ہے جو یقیناً اللہ کی بندگی کا راستہ ہے۔ خدا کی عبادت و بندگی کی راہ پر چلیں اور خود اپنے نفس اور ہر اس ذات کی بندگی سے دور رہیں جو غیراللہ ہے، چنانچہ یہ امکان پایا جاتا ہے کہ ہم اس سیدھے راستے سے منحرف ہوجائیں (لہذا) گڑگڑا کر خدا سے دعا کرتے ہیں کہ خدایا ہمیں (اپنی بندگی کے) اس سیدھے راستے پر باقی رکھ۔ امام خامنہ ای 10 اگست 1998
2025/07/30
اگر انسان حقیقی معنوں میں خداوند متعال سے اپنی خطاؤں اور کوتاہیوں کی بخشش طلب کرے اور دل سے معافی مانگے تو خدائے متعال اس کا جواب دیتا ہے۔ دنیا کے مختلف میدانوں میں کامیابی کے لیے استغفار سے مدد لینا چاہیے، یعنی استغفار کے سلسلے میں ہماری نگاہ یہ نہیں ہونی چاہیے کہ صرف انفرادی گناہ کے سلسلے میں خود اپنے قلب پر لگے ہوئے گناہ کے دھبوں کو صاف کرنے کے لیے استغفار اور توبہ کرنا کافی ہے، جی نہیں!، استغفار قومی میدانوں میں بھی بڑے اجتماعی اور معاشرتی میدانوں میں فائدہ پہنچاتا ہے، اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ہمیں بڑی توفیقات حاصل ہوتی ہیں۔ امام خامنہ ای 12 اپریل 2022
2025/07/23
انسان اپنی ذاتی زندگی میں بعض اوقات، محنتوں، مشقتوں اور مصیبتوں سے متاثر ہوکر ذکر خدا سے قریب ہوجاتا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات ہوا و ہوس سے آلودہ سرگرمیوں میں پڑ کر اس سے دور ہو جاتا ہے۔ وہ عنصر جو ان تمام حالات میں انسان کو بہشتِ ذکر سے قریب کردیتا ہے یا اور اس سے اور زیادہ قریب ہوجانے میں مدد کرتا ہے، وہ نماز ہے۔ نماز میں اگر روحانی آمادگی پائی جاتی ہو تو وہ انسان کو معراج اور خدا کے حضور اور تقرب سے اور زیادہ قریب کردیتی ہے۔ امام خامنہ ای 7 ستمبر 2002
2025/07/16
دعا مستجاب ہونے کی شرطوں میں سے ایک یہ ہے کہ دعا پوری توجہ کے ساتھ کی جائے، بعض اوقات صرف زبانی طور پر کچھ جملے لبوں سے جاری ہوجاتے ہیں، دس سال تک انسان اس طرح سے دعا کرتا رہتا ہے اور بالکل مستجاب نہیں ہوتی، اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ دعا کی مقبولیت کی شرطوں میں ایک یہ ہے جیسا کہ (معصوم نے) فرمایا ہے: خداوند متعال اس شخص کی دعا قبول نہیں کرتا جس کا دل غافل ہو۔ خدا کے سامنےگڑگڑانا چاہیے، پوری سنجیدگی کے ساتھ اس سے مانگنا اور التجا کرنا چاہیے۔ اس صورت میں یقیناً خدائے متعال دعاؤں کو شرف قبولیت عطا کرے گا۔ امام خامنہ ای 17 فروری 1995
2025/07/09
قرآن کریم نے صاحب اقتدار مومنین کی تعریف کرتے ہوئے ان کے فرائض میں سر فہرست نماز قائم کرنے کا نام لیا ہے: یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار عطا کریں تو وہ نماز قائم کریں گے۔ (سورۂ حج، آیت 41)  (مومن کے) ذاتی عمل میں، یہ فریضہ نماز کو کیفیت عطا کرنے کی غرض سے ہے اور اجتماعی عمل میں نماز کی ترویج کے لیے ہے۔ نماز کو کیفیت عطا کرنے کا مطلب ہے کہ نمازی خود کو خدا کے سامنے حاضر سمجھتے ہوئے نماز ادا کرے، نمازی، نماز کو خدا سے ملاقات کی وعدہ گاہ سمجھے۔ امام خامنہ ای 2 ستمبر 2013
2025/07/02
June
ان لوگوں کے لیے جو بیکار بیٹھے ہوں اور اپنے مقاصد کی راہ میں جدوجہد نہ کرتے ہوں، ہدف و مقصد تک پہنچنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ دعا میں، خداوند متعال سے مانگنا اور چاہنا شرط ہے، حقیقت میں مانگنا ضروری ہے۔ یہ دعا (اسی وقت) مستجاب ہوگی جب عظیم اہداف و مقاصد کی راہ میں آپ دعا کے ساتھ عمل اور جدوجہد کریں، اس صورت میں جبکہ دعا میں تسلسل پایا جاتا ہو قطعی طور پر دعا کی قبولیت اور استجابت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ امام خامنہ ای 25 دسمبر 1998
2025/06/23
میں اپنے عزیز جوانوں سے، امام (خمینی) کے عاشق ان تمام مومن و انقلابی جوانوں سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہم جو بولتے اور لکھتے ہیں یا جو قدم اٹھاتے ہیں ان میں اس بات کا پورا پاس و لحاظ رکھیں کہ کسی شخص کی مخالفت ہم کو اس کی نسبت حق سے تجاوز کر جانے پر نہ ابھارے، ہم زیادتی پر نہ اتر آئیں اور ظلم نہ کر بیٹھیں، نہیں، ظلم نہیں کرنا چاہیے۔ امام خامنہ ای 4 جون 2020
2025/06/11
صلۂ رحمی یعنی قرابتداروں سے حسن سلوک، سماجی تعلقات کے وسیلوں اور سماجی رابطے کے چینلوں میں سے ایک ہے۔ چنانچہ اگر رشتہ داروں کے درمیان آپس میں تعلقات برقرار رہیں، تو قدرتی طور پر جو ان میں، خوش اطوار، خوش رفتار اور خوش گفتار ہیں، وہ اچھی چیزیں اور خوبیاں آپس میں ایک دوسرے کی طرف منتقل کرسکتے ہیں، پڑوسیوں کی طرف، دوستوں کی طرف۔ اپنے رفقائے کار کے ساتھ یا جن جگہوں پر ہم روزمرہ کی آمد و رفت رکھتے ہیں، جو لوگ ہمارے ہمراہ ہوتے ہیں، آتے جاتے ہیں، ان کے ساتھ محبت سے پیش آئیں، مہربانی سے پیش آئیں، یہ بہت اہم ہے۔ امام خامنہ ای 4 مارچ 2019
2025/06/04