درس اخلاق

2025 November
نماز کے ذریعے نوجوان کا دل نورانی ہو جاتا ہے، وہ امید حاصل کر لیتا ہے، روحانی تازگی اور شادابی حاصل کر لیتا ہے۔ یہ حالات خاص طور پر نوجوانوں سے متعلق ہیں اور زیادہ تر جوانی کے ایام سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ لذت اٹھا سکتے ہیں اور اگر خدا ہم کو اور آپ کو توفیق عطا کر دے کہ پوری توجہ کے ساتھ نماز پڑھ سکیں تو دیکھیں گے کہ پوری توجہ کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز میں انسان سیر نہیں ہوتا۔ انسان جس وقت پوری توجہ کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو اس کو وہ لذت ملتی ہے جو تمام مادی لذتوں میں نہیں پائی جاتی، یہ توجہ (اور اخلاص) کا نتیجہ ہے۔ امام خامنہ ای 19 نومبر 2008
2025/11/12
ظلمات وہ تمام چیزیں ہیں جنھوں نے پوری تاریخ میں انسان کی زندگی کو تاریک اور تلخ کر دیا ہے، زہر آلود کر دیا ہے۔ یہ سب ظلمات ہیں۔ جہالت ظلمت یعنی تاریکی ہے، غربت تاریکی ہے، ظلم تاریکی ہے۔ امتیازی سلوک تاریکی ہے، شہوات میں ڈوب جانا تاریکی ہے، اخلاقی برائیاں اور سماجی نقائص یہ سب ظلمات ہیں۔ یہ وہ تاریکیاں ہیں جنھوں نے پوری تاریخ میں بشریت کو رنج اور دکھ دیے ہیں۔ پیغمبر اعظم نے ان تمام مسائل کا حل، فکری حل بھی اور عملی حل بھی بشریت کے سامنے پیش کیا ہے۔ اگر ان مسائل سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہو تو علاج یہ ہیں۔ یہ پیغمبر کی شریعت اور قرآنی تعلیمات، بشریت کے مسائل کا علاج ہیں۔ یہ پیغمبر اسلام نے بشریت کو پیش کیا ہے۔ امام خامنہ ای 3 اکتوبر 2023
2025/11/05
October
دعا، خداوند متعال کا عشق دل میں برقرار رکھتی ہے۔ تمام خوبیوں اور اچھائیوں کا مظہر ذات اقدس پروردگار ہے۔ دعا اور خداوند تعالی کے ساتھ انس اور ہم کلامی، یہ محبت انسان کے دل میں پیدا کردیتی ہے۔ دعا زندگی کی مشکلات کے سامنے صبر و حوصلے کی قوت انسان کو بخشتی ہے۔ ہر وہ شخص جو اپنی زندگی کے دوران کسی حادثے سے دوچار ہوتا ہے مشکلیں اور سختیاں اس کے دامنگیر ہو جاتی ہیں۔ دعا انسان کو قوت و توانائی عطا کرتی ہے اور انسان کو حادثات کے مقابل قوت و استحکام بخش دیتی ہے۔ لہذا روایت میں دعا کو (مومن کے) اسلحے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ امام خامنہ ای 21 اکتوبر 2005
2025/10/29
روایت ہے کہ دعا "مُخ العبادۃ" یعنی عبادت کا مغز اور ما حصل ہے، عبادت کی روح دعا ہے۔ دعا کا کیا مطلب ہے؟ مطلب ہے خداوند متعال سے باتیں کرنا، در اصل خدا کو اپنے پاس محسوس کرنا اور اپنے دل کی بات اس کے سامنے رکھنا ... دل میں خدا کی یاد زندہ رکھنا غفلت اور لاپروائی کو ختم کرتا ہے جو تمام انحرافات، کجروی اور انسانی کی خرابیوں کی جڑ ہے۔ دعا غفلت کے پردے ہٹا دیتی ہے، انسان کو خدا کی یاد میں لگا دیتی ہے اور خدا کی یاد دل میں بیدار رکھتی ہے۔ خداوند متعال سے غفلت انسان کے لیے بہت بڑا خسارہ ہے۔ امام خامنہ ای 30 اکتوبر 1998
2025/10/22
انسان سر سے پاؤں تک نیازمند ہے۔ ان مشکلات سے نجات اور ان ضرورتوں کی تکمیل کا مطالبہ ہم کس سے کریں؟ خداوند متعال سے، کیونکہ وہ ہماری حاجتوں سے واقف ہے۔ خدا جانتا ہے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ کیا ضروری ہے، اور کون سی چیز آپ اس سے مانگ رہے ہیں۔ لہذا اپنے خدا سے مانگیے۔ آپ کے پروردگار نے فرمایا ہے: "مجھ سے دعا کرو" یعنی مجھ کو پکارو، میں تم کو جواب دوں گا، انسان ضرورتمند ہے اور ان ضرورتوں کی تکمیل کے لیے خدا کے در پر جانا چاہیے تاکہ دوسروں کے سامنے گڑگڑانے سے بے نیاز ہوجائیں۔ امام خامنہ ای 15 فروری 1995
2025/10/15
اسلام دشمنوں کی ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ مسلمانوں کے دلوں کو مضطرب کریں۔ اسلام کی طویل تاریخ میں ایسے واقعات بہت پیش آئے ہیں۔ اسلام سے پہلے بھی خدا کے عظیم انبیاء کے جہادی اقدامات کے دوران جو مومنین راہ ایمان پر خود کو محکم واستوار رکھ سکے، انھوں نے روحانی سکون حاصل کرلیا۔ یہ روحانی سکون ہی ان کو پورے اختیار کے ساتھ راہ ایمانی میں قائم و استوار رکھ سکا۔ وہ انسان جس کو روحانی سکون میسر ہو اس کی فکر صحیح رہتی ہے، وہ صحیح فیصلے کرتا ہے اور صحیح اقدام کرتا ہے۔ خدا کا ذکر اور اس کی یاد ہمارے دلوں کو، ہماری دنیا اور زندگی کے طوفانوں میں محفوظ رکھتی ہے، لہذا خدا کی یاد کو غنیمت جائیے ۔ امام خامنہ ای 19 جون 2009
2025/10/08
ہم دعا کو معمولی نہ سمجھیں، خداوند متعال سے کچھ طلب کرنے کو معمولی بات نہ سمجھیں۔ آپ سے جہاں تک ممکن ہو دعا کو پروردگار کی بارگاہ میں ایک ایسے ماحول میں پیش کیجیے جس میں آپ کی بہترین حالت ہو، رونے اور گڑگڑانے کا ماحول ہو۔ اگر آپ خداوند متعال کے سامنے گڑگڑا سکے اور فریاد  کرسکے تو آپ دنیا کی کھوکھلی قوت، نام نہاد طاقت، کسی بھی جھوٹی اور دکھاوے کی بڑی طاقت کے سامنے اپنا سر بلند رکھ سکیں گے۔ قرآن میں بھی ہماری ہدایت کی گئی ہے اور ہم کو حکم دیا گیا ہے کہ ہم خدا سے دعا کیا کریں۔ امام خامنہ ای 08 اپریل 2018
2025/10/01
September
زیادہ تر گمراہیاں جو پائی جاتی ہیں یا تو اُن گناہوں کے سبب ہوتی ہیں جو ہم سے سرزد ہوتے ہیں یا پھر ان بری عادتوں کے سبب ہوتی ہیں جو ہمارے وجود میں ہیں۔گناہ کا انجام گمراہی ہے مگر یہ کہ توبہ کا نور انسان کے دل میں جلوہ گر ہوجائے۔ بری عادتیں زیادہ تر ان گزشتہ گناہوں کا نتیجہ ہیں جو انسان کو گمراہی میں ڈال دیتی ہیں۔ اگر ہمارے وجود میں حسد اتنی گہرائیوں تک اپنی جڑیں پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے سبب ہم اچھائی کو برائی سمجھنے لگیں اور ایک نمایاں حقیقت کو کسی جگہ قبول کرنے پر تیار نہ ہوں، تو انسان کو سمجھ لینا چاہیے کہ گمراہ کردینے والی خطرناک عادتیں ہمارے اندر گھر کر چکی ہیں۔ امام خامنہ ای 3 فروری 1995
2025/09/24
جب کوئي مشکل پیش آتی ہے تو ہم بھول جاتے ہیں کہ خداوند متعال نے ہماری سیکڑوں مشکلوں کو حل کیا ہے، یہ بھی ویسی ہی ایک مشکل ہے (اس کی) کیا اہمیت ہے؟ (یہ بھی حل ہو جائے گی۔) الہی نعمتوں کو یاد کیجیے، جیسے ہی ایک پتھر راستے میں آتا ہے تو ہم بھول جاتے ہیں کہ ہمارے سامنے بڑی بڑی چٹانیں تھیں جو برطرف ہو گئيں، اللہ نے انھیں برطرف کر دیا۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں اور شک و شبہے میں پڑجاتے ہیں، تساہلی کا شکار ہو جاتے ہیں، مایوس ہو جاتے ہیں۔ یہ سب مہلک بیماریاں ہیں، ان بیماریوں کی طرف سے خبردار رہنا چاہیے۔ امام خامنہ ای 17 اگست 2023
2025/09/17
تمام شرعی واجبات کی ادائیگی اور تمام حرام کاموں سے دوری کا حکم، انسان کی روحانی جڑوں کی تقویت اور اس کے دنیا و آخرت کے تمام امور کی اصلاح کے لیے، چاہے وہ انفرادی اصلاح ہو یا اجتماعی۔ہاں اتنا ضرور ہے کہ اس میں بعض عناصر کلیدی ہیں چنانچہ شاید یہ کہنا غلط نہ ہو کہ ان عناصر میں نماز سب سے بنیادی عنصر ہے۔ ملک کے جوان طبقے میں دوسروں سے زیادہ نماز کو اہمیت دی جانی چاہیے۔ نماز کے ذریعے ایک جوان کا دل روشن ہو جاتا ہے، امیدوں کے دریچے کھل جاتے ہیں، روح تازہ ہو جاتی ہے، سرور و نشاط کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور یہ حالات زیادہ تر جوانوں کا خاصہ ہیں۔ امام خامنہ ای 19 نومبر 2008
2025/09/03