اگر گرمی کے موسم میں دو  تین گھنٹے کے لئے بجلی چلی جاتی ہے تو ماں اور باپ گرمی کی شدت کو برداشت کرتے ہیں، مرد ہو یا عورت اسے گرمی کی شدت اور بدن سے بہنے والا پسینہ برداشت ہے لیکن ماں کا دل تب کرب سے تڑپ اٹھتا ہے جب وہ دیکھتی ہے کہ اس کا ننہا بچہ، اس کا شیرخوار گرمی میں جھلس رہا ہے اور اسے قرار نہیں ہے۔ اب آپ ذرا عصر عاشور کا تصور کیجئے! حضرت سید الشہدا کے خیام میں کیا سماں تھا۔ سب پیاسے تھے لیکن سب امام حسین کے شیر خوار کی  پیاس کو دیکھ کر زیادہ بیتاب ہو رہے تھے۔ مجھے لگتا ہے کہ غالبا یہی وجہ تھی کہ امام حسین علیہ السلام نے درندہ صفت دشمنوں سے شیر خوار کے لئے سوال آب کا فیصلہ کیا۔

امام نے شیر خوار کو گود میں اٹھایا، اسے دونوں  ہاتھوں پر بلند کیا تاکہ سب لوگ اس ننہے شیر خوار کی حالت دیکھ لیں۔ یہ منظر کسی بھی پتھر دل انسان کو متاثر کرنے کے لئے کافی تھا۔ امام حسین نے فوج اعداء کو مخاطب کیا: "تم اگر مجھ پر رحم نہیں کرتے تو اس شیرخوار بچے پر رحم کرو" امام نے دیکھا کہ بچہ جو بھوک اور پیاس کی شدت سے غشی کے عالم میں تھا یکبارگی اس کی گردن ایک طرف لڑھک گئی اور باپ کی آنکھوں کے سامنے بچے کے دونوں ہاتھ اور پاؤں تھرتھرانے لگے۔ امام نے دیکھا کہ شیر خوار کی حلق سے خون ابل رہا ہے۔

~امام خامنہ ای خطبہ جمعہ 12 ستمبر 1986

low quality

low quality

medium quality

medium quality

high quality

high quality