صیہونی حکومت آکر کھیت اور رہائشی مکان کو بولڈوزر سے تباہ کر دیتی ہے کہ وہاں کالونی تعمیر کرے، فلسطینی اس گھر کو بچا رہا ہے جو اس سے چھین لیا گيا ہے۔ وہ دہشت گرد ہو گیا؟ دہشت گرد تو وہ ہے جو ان پر بمباری کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای
ہم برسوں سے امریکا اور یورپ کی سخت پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ پابندیوں کا مقصد کیا ہے؟ جھوٹ بولتے ہیں کہ ایٹمی اسلحے اور انسانی حقوق کی خاطر لگائی گئی ہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ ایران پر پابندی لگاتے ہیں دہشت گردی کی حمایت کی خاطر۔ ان کی نگاہ میں دہشت گردی کیا ہے؟ غزہ کے عوام۔
امام خامنہ ای
پاکستان کو اسلامی جمہوریہ ایران، برادر ہمسایہ ملک کی نظر سے دیکھتا ہے۔ اس خاص صورت حال کے مد نظر دونوں ملکوں کے روابط میں مزید گرمجوشی پیدا ہونی چاہئے اور تعطل کے شکار پروجیکٹس جیسے گیس پائپ لائن کو مکمل کرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای
مسلم اقوام، بالخصوص اہم مسلم شخصیات کو اقبال کی 'خودی' کے ادراک کی ضرورت ہے۔ انہیں ضرورت ہے کہ اقبال کا پیغام سمجھیں اور یہ جان لیں کہ اسلام اپنی ذات و ماہیت کے اعتبار سے انسانی معاشروں کے انتظام و انصرام کے غنی ترین سرمائے کا حامل ہے، دوسروں کا محتاج نہیں۔
اقبال تاریخ اسلام کی نمایاں شخصیات میں سے ایک ہیں اور ان میں اتنی گہرائي اور رفعت ہے کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ ان کی کسی ایک خصوصیت یا ان کی زندگي کے کسی ایک پہلو کو ہی مدنظر رکھا جائے اور ان کے اسی پہلو اور اسی خصوصیت پر انھیں سراہا جائے۔
'سچا وعدہ' آپریشن کے دوران مسلح فورسز نے اپنی قوت و توانائی کی جھلک اور ملت ایران کی قابل ستائش تصویر پیش کی اور بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ملت ایران کے ارادے کی طاقت کا لوہا منوایا۔
امام خامنہ ای
21 اپریل 2024
یہ چیز کہ فلسطین کا مسئلہ لندن میں، پیرس میں اور واشنگٹن میں پہلے نمبر کا ایشو بن جائے معمولی بات نہیں ہے۔ اس کی نظیر نہیں ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ عالم اسلام میں ایک نئی تبدیلی واقع ہو رہی ہے۔
امام خامنہ ای
جب صیہونی حکومت شام میں ایران کی کونسلیٹ پر حملہ کرتی ہے تو اس نے گویا ہماری سرزمین پر حملہ کیا ہے۔ خبیث حکومت نے غلطی کر دی، اسے سزا ملنی چاہئے اور سزا ملے گی۔
امام خامنہ ای
اسلام کے شجاع اور فداکار سردار جنرل محمد رضا زاہدی اپنے ساتھی مجاہد محمد ہادی حاج رحیمی کے ساتھ غاصب اور نفرت انگیز صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدام کے نتیجے میں شہید ہو گئے۔ خدا اور اس کے اولیاء کا سلام اور رحمت ان پر اور اس واقعے کے دیگر شہداء پر ہو اور ظالم اور جارح حکومت کے حکمرانوں پر لعنت اور نفرین ہو۔
امام خامنہ ای
یہ جو صیہونی حکومت اتنے سارے عسکری ساز و سامان اور دنیا کی ظالم طاقتوں کی پشت پناہی سے عورتوں اور بچوں کا قتل عام کر رہی ہے، اس بات کی علامت ہے کہ یہ حکومت مزاحمتی فورسز کا مقابلہ کرنے اور انہیں شکست دینے پر قادر نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
مغرب کی حمایت سے انجام پانے والے صیہونی حکومت کے جرائم اور درندگی پر غزہ کے عوام کا تاریخی صبر ایک عظیم حقیقت ہے جس نے اسلام کا وقار بڑھایا۔ اہل غزہ کے صبر کی عظیم حقیقت نے فلسطین کے موضوع کو دشمن کی خواہش کے برخلاف دنیا کا سب سے اہم ایشو بنا دیا۔
امام خامنہ ای
ملت ایران کا تمدنی پیغام اور ملت ایران کے اعتبار کی بنیاد قرار پانے والا پیغام دنیا میں ظلم کے مقابلے میں اس کی شجاعانہ مزاحمت کا پیغام ہے۔ منہ زوری اور توسیع پسندی کے مقابلے میں جس کا مظہر آج امریکہ اور صیہونی ہیں۔
امام خامنہ ای
شعر ایک ذریعہ ابلاغ ہے۔ آج دنیا میں چیلنجز اور جھڑپیں میڈیا کے ذریعے انجام پاتی ہیں۔ جنگ میڈیا کی جنگ ہے۔ جس کے پاس طاقتور میڈیا ہے وہ اپنے اہداف کی تکمیل میں زیادہ کامیاب ہے۔
امام خامنہ ای
حالیہ چند مہینوں میں مزاحمت نے اپنی توانائیوں کا مظاہرہ کیا اور امریکہ کے اندازوں کو درہم برہم کر دیا۔ امریکہ اس علاقے میں، عراق، شام، لبنان وغیرہ پر اپنا غلبہ چاہتا تھا۔ مزاحمت نے دکھا دیا کہ یہ ممکن نہیں ہے، امریکیوں کو اس علاقے سے جانا پڑے گا۔
امام خامنہ ای
جب با ضمیر انسان صیہونیوں کے ستر سالہ مظالم کو دیکھتے ہیں تو ظاہر ہے کہ وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ مزاحمت کے بارے میں سوچیں گے۔ ملت فلسطین اور فلسطین کے حامیوں کے خلاف مجرم صیہونیوں کے دائمی مظالم کے مقابلے کے لئے مزاحمتی محاذ کی تشکیل ہوئی۔
امام خامنہ ای
غزہ کے واقعات نے مزاحمتی محاذ کی تشکیل کی حقانیت ثابت کر دی۔ ثابت کر دیا کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں مزاحمتی محاذ کی موجودگی کلیدی ترین موضوعات کا جز ہے، اس مزاحمتی محاذ کو روز بروز تقویت پہنچانا چاہئے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے واقعات نے دکھا دیا کہ مغرب کی یہ نام نہاد مہذب دنیا جو انسانی حقوق کی دعویدار ہے اس کے افکار و کردار پر کیسی تاریکی چھائی ہے۔ 30 ہزار سے زیادہ افراد بچوں سے لیکر بوڑھوں تک چھوٹے سے عرصے میں مار ڈالے جاتے ہیں اور یہ مہذب دنیا روکنا تو در کنار مدد کرتی ہے۔
امام خامنہ ای
سنہ 1402 زندگي کے دوسرے تمام برسوں کی طرح، شیرینیوں اور تلخیوں سے بھرا رہا۔ شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر کرمان کا تلخ واقعہ، سال کے اواخر میں بلوچستان کا سیلاب، ان مہینوں کے دوران سیکورٹی اہلکاروں اور سیکورٹی کے محافظوں کے لیے پیش آنے والے واقعات، تلخ واقعات میں شامل تھے اور سب سے تلخ غزہ کا واقعہ تھا جو ہمارے بین الاقوامی مسائل میں سے ایک ہے۔ اس سال ہمارے سامنے اس سے زیادہ تلخ کوئي واقعہ نہیں رہا۔
امام خامنہ ای
سنہ 1402 زندگي کے دوسرے تمام برسوں کی طرح، شیرینیوں اور تلخیوں سے بھرا رہا۔ یوم قدس اور 11 فروری کی ریلیوں میں عوام کی زبردست شرکت، انتخابات کا پرامن اور شفاف انعقاد اور خارجہ امور میں سیاسی و اقتصادی سطح پر حکومت کی بین الاقوامی سرگرمیاں گزشتہ سال کی شیریں باتوں میں شامل رہیں۔
امام خامنہ ای
20 مارچ 2024
افسوس ہے کہ دنیائے اسلام میں ایسے لوگ اور حکومتیں ہیں جو غزہ کے مظلوم عوام کے دشمنوں کی مدد کر رہی ہیں۔ ان شاء اللہ ایک دن وہ خود نادم ہوں گی اور اپنی اس خیانت کی سزا بھی پائیں گی اور یہ بھی دیکھیں گی کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ بے سود تھا۔
امام خامنہ ای
چند مہینوں سے صیہونی امریکہ اور دوسروں سے ملنے والے ہتھیاروں اور خیانت آمیز مدد کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، مزاحمت بھی بدستور طاقتور اور وہاں ثابت قدمی سے ڈٹی ہوئی ہے اور توفیق خداوندی سے صیہونیوں کی ناک زمین پر رگڑ دے گی۔
امام خامنہ ای
اسلامی جمہوریہ کا ظہور ایک زلزلہ تھا جس نے دنیا میں دو محاذ کی ضرورت حال پیدا کی۔ ایک لبرل ڈیموکریسی کا محاذ اور دوسرا اسلام پر استوار جمہوری محاذ۔ لبرل ڈیموکریسی کے نظام کی ماہیت میں جارحیت اور تجاوز شامل ہے جبکہ دینی جمہوریت کا سب سے اہم مشن ظلم کا مقابلہ ہے۔
امام خامنہ ای
ایک قوم اپنی سرزمین میں بے پناہ مظالم کا نشانہ بنتی ہے، ان کی عورتیں، ان کے بچے، ان کے مکانات بے رحمی سے مٹائے جاتے ہیں اور کچھ ممالک روکنا تو در کنار اس میں تعاون کر رہے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور بعض یورپی ممالک۔ ہم اس کے مخالف ہیں۔
امام خامنہ ای
حکومتوں، ملکوں اور قوموں سے بذات خود ہمارا کوئی تنازعہ نہیں۔ ہماری مخالفت ظلم، جارحیت اور استکبار سے ہے، ہماری مخالفت ان واقعات سے ہے جن کا آپ غزہ میں مشاہدہ کر رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
پولنگ میں بھرپور شرکت پر ملت ایران کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ملت ایران نے جہاد کیا۔ کیوں؟ اس لئے کہ تقریبا ایک سال سے ملت ایران کے دشمن دنیا کے گوشہ و کنار سے کوشش میں لگے تھے کہ ملت ایران کو انتخابات سے دور کر دیں۔ عوام نے پولنگ بوتھ پر جاکر رزمیہ کارنامہ انجام دیا ہے۔
امام خامنہ ای
صوبہ سیستان و بلوچستان میں آنے والے سیلاب سے عوام کو بہت نقصان ہوا ہے۔ جو امدادی کام ہو رہا ہے جاری رہنا چاہئے۔ امدادی ٹیمیں، خواہ سرکاری ہوں یا ان کے علاوہ، کام جاری رکھیں۔ دوسرے افراد جو اس امداد میں شامل ہونا چاہتے ہیں، وہ بھی شامل ہوں۔
امام خامنہ ای
آج ملت ایران کے خیر خواہوں اور بد خواہوں، اسی طرح کلیدی قومی و سیاسی پوزیشن کے حامل افراد کی نگاہیں ایران پر مرکوز ہیں، وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ملت ایران ان انتخابات میں کیا کرتی ہے اور اس کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔
امام خامنہ ای
انتخابات قومی اور عوامی طاقت کا آئینہ ہیں۔ امریکہ، یورپ پر غالب پالیسیاں، صیہونی پالیسیاں، دنیا کے بڑے سرمایہ داروں اور بڑی کمپنیوں کی پالیسیاں عوام کی بھرپور موجودگی سے سب سے زیادہ ڈرتی ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر قوم میدان میں اتر پڑے تو مشکلات پر ضرور قابو کر لے گی۔
امام خامنہ ای
ظاہری طور پر صاف ستھری پوشاکوں میں نظر آنے والے مغربی سیاست داں پاگل کتے اور خونخوار بھیڑئے کا باطن رکھتے ہیں۔ یہی مغربی لبرل ڈیموکریسی ہے۔ یہ نہ لبرل ہیں اور نہ ڈیموکریٹ۔ جھوٹ بولتے ہیں اور منافقت کے ذریعے اپنا کام کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
مغرب میں کچھ لوگ زبان سے تو کہتے ہیں کہ اسرائیل کیوں قتل عام کر رہا ہے، زبانی حد تک یہ بات کہہ دیتے ہیں لیکن عمل میں اس کی پشت پناہی کرتے ہیں، اسلحہ دیتے ہیں، اس کی ضرورت کا سامان مہیا کراتے ہیں۔
امام خامنہ ای
جس مزحمت کے باعث غزہ میں دشمن مزاحمتی فورسز کا خاتمہ کرنے کی بابت مایوس ہو گیا، اس کا سرچشمہ اسلامی قوت تھی۔ یہ حالت ہو گئی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں نوجوانوں نے قرآن سے رجوع کیا کہ دیکھیں کہ قرآن میں ایسا کیا ہے کہ اس پر عقیدہ رکھنے والے ایسی مزاحمت کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
انسان کو نبوت، دعوت الہی اور داعیان الہی کی ہمیشہ ضرورت ہے اور یہ ضرورت آج بھی باقی ہے۔ ان داعیان الہی کا سلسہ آج بھی منقطع نہیں ہوا ہے اور حضرت بقیہ اللہ الاعظم ارواحنا فداہ کا وجود مقدس، داعیان الہی کے سلسلے کی ہی کڑی ہے۔
امام خامنہ ای
یہ طے ہے کہ دنیائے اسلام اور آزاد فکر کے غیر مسلمان، غزہ کے لئے سوگوار ہیں۔ غزہ کے عوام ان افراد کے مطالم کا نشانہ بنے ہیں کہ جنہیں انسانیت چھوکر بھی نہیں گزری ہے۔
امام خامنہ ای
یہ فقط شیعہ نہيں ہیں جو امام مہدئ موعود (سلام اللہ علیہ) کے منتظر ہیں بلکہ نجات دہندہ اور مہدی کے انتظار کا عقیدہ سبھی مسلمانوں سے متعلق ہے۔ دوسروں اور شیعوں میں فرق یہ ہے کہ شیعہ اس عظیم ہستی کو اس کے نام و نشان اور مختلف خصوصیات سے جانتے ہيں۔
امام خامنہ ای
قرآن انسان کے رنج و آلام کا علاج ہے، خواہ وہ روحانی، نفسیاتی اور فکری آلام ہوں یا انسانی معاشروں کے درد، جنگیں، مظالم، بے انصافیاں۔ قرآن ان سب کا درماں ہے۔
امام خامنہ ای
دنیائے اسلام میں بہتوں کو قرآن سے انسیت نہیں۔ یہ تلخ حقیقت ہے۔ کیا اسلامی ممالک کے سربراہان غزہ کے بارے میں قرآنی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں؟ قرآن کہتا ہے : «لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ» کیا اس آیت پر عمل ہو رہا ہے؟
امام خامنہ ای