استاد عالی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کا وعدہ اور انبیاء و اولیا کی زندگی کا تاریخی تجربہ یہ ثابت کرتا ہے کہ اگر سماجی تقوی ہو اور ہم اللہ پر توکل کریں اور رہبر الہی سے جدا نہ ہوں تو اللہ تعالی مشکلات سے بھرے راستے کو عبور کرنے میں آسانیاں پیدا کر دیتا ہے۔
استاد عالی نے سماجی تقوی کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے دشمن کے مقابلے میں سر خم نہ کرنا۔ انھوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں اصلی توکل جو گشائش کا سبب بنتا ہے وہ معاشرے کے رہبر و قائد کا توکل ہے اور ولی و رہبر کی استقامت و طمانیت تمام مومنین کے اندر استقامت و طمانیت کا راستہ ہموار کرتی ہے۔
حجت الاسلام عالی نے قمر بنی ہاشم حضرت ابو الفضل العباس کو استقامت و عدم تزلزل کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا فریضہ راہ حق میں استقامت و پائیداری ہے اور اگر ہم دشمن کے سامنے خود کو کمزور نہ سمجھیں تو ہمارے اندر طمانیت بھی پیدا ہو جائے گی۔
محرم کی نویں شب کے پروگرام میں جناب محمد پور اور جناب مطیعی نے مرثیہ و نوحہ کی شکل میں امام حسین اور حضرت ابو الفضل العباس علیہما السلام کے مصائب پڑھے۔