رہبر انقلاب اسلامی کا یہ خطاب 3 اکتوبر 2019 کو اراک میں سیمینار کے دوران مطبوعہ شکل میں جاری کیا گيا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی اس گفتگو میں شہیدوں کے والدین اور شریکہ حیات کے تاثرات اور یادگار واقعات کو قلمبند کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ شہادت ایک الہی عطیہ اور امتیاز ہے جسے اللہ تعالی اپنے خاص بندوں کو عطا کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ شہیدوں اور میدان جنگ میں زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والوں، نیز اس وادی میں اپنے جوہر دکھانے والے سپاہیوں کے حالات زندگی سراپا درس اور ان کے بلند درجات کا آئینہ ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ شہیدوں کی یاد کو تازہ کرنا اور نمایاں طور پر بیان کرنا در حقیقت لوگوں میں نیا جذبہ اور نئی امید جگاتا ہے اور انھیں صحیح سمت کی ہدایت کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ شہدا کے اہل خانہ سے جب گفتگو ہو تو ایک سوال یہ بھی پوچھا جائے کہ کس جذبے کے تحت انھوں نے اپنے بیٹوں یا اپنے شوہر کو راہ خدا میں جہاد کے میدان میں اترنے کی اجازت دی۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ شہیدوں کا جذبہ رضائے پروردگار کا حصول اور سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کے تذکرے کو تازہ کرنا ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ان حقائق کو ہرگز کہنہ اور فراموش نہیں ہونے دینا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس طرح کے اجتماعات اور سیمیناروں کا انعقاد کرنے پر اکتفا نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ اسے انقلاب اور مقدس دفاع کے معارف سے نوجوانوں کو آشنا کرنے کی مہم کا سر آغاز سمجھنا چاہئے۔