رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ کلیدی حکمت عملی داخلی پیداوار کو فروغ دیکر اور اسے تقویت پہنچا کر معیشت کو پابندیوں کے منفی اثرات سے محفوظ بنانا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ میں پوری طرح اس کی حمایت میں کھڑا ہوں اور ملک کی حقیقی پیشرفت کے عمل کا بھرپور دفاع کروں گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے پیداواری یونٹوں کے مالکان، انٹرپرینیور سے وابستہ افراد اور اقتصادی شعبے میں سرگرم افراد سے ملاقات کا مقصد رائے عامہ کے نزدیک ان کلیدی افراد کی اہمیت و احترام کو اجاگر کرنا بتایا اور اس ملاقات میں پیداواری یونٹوں کے مالکان کی تقاریر کو بہت اہم، قابل توجہ اور نپی تلی تقریریں قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ کاش حکومتی محکموں کے عہدیداران اور ارکان پارلیمنٹ کی مزید تعداد اس نشست میں موجود ہوتی! آپ نے فرمایا کہ جو لوگ پیداوار کے فروغ کے بارے میں کسی اور نہج پر سوچتے ہیں اور مشکلات کے حل کے لئے دوسری جگہوں سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں انھیں کارخانوں کے مالکان کی آج کی شب کی اس گفتگو کو سننا چاہئے اور محسوس کرنا چاہئے کہ ملک کے اندر زندگی کی رونق، روشنی اور توانائی پھیلانے کا واحد دریچہ وہی ہے جو پیداواری شعبے میں سرگرم افراد وا کرتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی نظام میں معیشت کے رول کو حد درجہ اہمیت کا حامل قرار دیا اور فرمایا کہ معاشرے کو ثروت مند بنانا، قومی سرمائے میں اضافہ، رفاہ عامہ کی توسیع، ملکی وسائل کی منصفانہ تقسیم اسلامی اقدار کا جز ہے اور اگر اس نقطہ نگاہ پر عمل کیا جائے تو معاشرے میں تنوع موجود رہے گا لیکن طبقاتی فاصلہ نہیں ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے پیداواری شعبے میں سرگرم افراد کو قومی پیداوار، اقتصادی نمو اور رفاہ عامہ کی توسیع کے انتہائی کلیدی میدان کے کمانڈروں، ہراول دستے، صف شکن جانبازوں اور فرنٹ لائن کے سپاہیوں سے تعبیر کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ یہ نہایت اہم میدان حقیقی جنگ کا میدان ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملکوں اور طاقتوں کے درمیان دائمی طور پر جاری اقتصادی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ بے شک امریکہ کے موجودہ صدر کے دور میں یہ جنگ چین، کوریا، یورپ اور دیگر علاقوں کے خلاف نمایاں اور بہت وسیع ہو گئی ہے جبکہ ایران کے خلاف پابندیوں کے ذریعے اس جنگ نے وحشیانہ، کینہ توزانہ اور مجرمانہ شکل اختیار کر لی ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ یہ تصور خام خیالی سے زیادہ کچھ نہیں کہ پابندیاں ایک دو سال میں ختم ہو جائیں گی۔ آپ نے فرمایا کہ استکباری محاذ کی ہمیں جو شناخت ہے اس کے مطابق یہ پابندیاں فی الحال ہٹنے والی نہیں ہیں، بنابریں ملکی معیشت کو نجات دلانے کے لئے ہمیں پابندیاں ہٹنے یا کسی خاص شخص کے اقتدار میں رہنے یا نہ رہنے یا کسی ملک کے کسی خاص اقدام کا منتظر نہیں رہنا چاہئے۔

آپ نے فرمایا کہ بے شک پابندیوں کو ڈاج دینا بہت اچھی ٹیکٹک ہے لیکن بنیادی حکمت عملی یہ ہے کہ ملکی معیشت کو پابندیوں کے مقابلے میں مستحکم اور محفوظ بنایا جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ کرنٹ بجٹ کے معاملے میں بھی تیل کی آمدنی پر انحصار ملک کو کمزور کرنے والی چیز ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پابندیوں کی وجہ سے یہ انحصار کسی حد تک کم ہوا ہے لیکن نوے کے عشرے سے ہم نے اپنے عزیز دوست اور بھائی جناب ہاشمی رفسنجانی مرحوم رحمہ اللہ کی حکومت کے زمانے سے ہی تاکید کی کہ تیل پر انحصار بتدریج کم ہونا چاہئے۔