انسانیت پر کیسی کیسی مصیبتیں نازل کی ہیں؟! قوموں اور انسانوں کی زندگی کو کس طرح جہنم میں تبدیل کیا اور اس آگ میں لوگوں کو جلایا ہے؟! مقصد تھا استحصال کرنا، اپنا الو سیدھا کرنا۔ سائنس کے شعبے میں انہوں نے ترقی کی، ٹکنالوجی کے شعبے میں انہیں پیشرفت حاصل ہوئی، انہوں نے اپنی صنعت کو بلندیوں پر پہنچا دیا لیکن ان سارے وسائل اور ترقیوں کو انہوں نے قوموں کو تباہ کر دینے کے لئے استعمال کیا۔

21 جولائی 2012

برطانیہ ہمارے علاقے میں ہمیشہ شر انگیزی کا سرچشمہ رہا ہے، ہمیشہ قوموں کی بدبختی کی وجہ بنتا رہا ہے، اس علاقے میں قوموں کی زندگی کو جو نقصان اس نے پہنچایا ہے، دنیا کے کسی دوسرے علاقے میں کسی بڑی طاقت سے قوموں کو شاید اتنا نقصان نہ پہنچا ہو۔ بر صغیر ھند میں جو آج ہندوستان، بنگلادیش اور پاکستان پر مشتمل ہے، الگ انداز سے نقصان پہنچایا، لوگوں پر سختیاں برتیں۔ افغانستان میں الگ انداز سے، ایران میں الگ انداز سے، عراق کے علاقے میں ایک الگ طریقے سے، فلسطین میں تو خیر وہ خباثت آلود اور شوم حرکت کر گزرے اور مسلمانوں کو، پوری ایک ملت کو انھوں نے آوارہ وطن کر دیا، لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا۔ کئی ہزار سال سے تسلیم شدہ ایک تاریخی ملک جس کا نام فلسطین ہے، برطانیہ کی سیاست کی نذر ہو گیا۔ اس علاقے میں دو ہزار سال یا دو ہزار سال سے کچھ کم تقریبا اٹھارہ سو سال سے لیکر ادھر برطانیہ نے جو کچھ کیا ہے وہ خالص شرانگیزی اور فتنہ و فساد تھا۔

17 دسمبر 2016

نہرو(پنڈت جواہر لعل نہرو) نے اپنی ڈائری میں لکھا تھا کہ ہندوستان پر انگریزوں کے قابض ہونے سے پہلے یہ ملک اس وقت کے اعتبار سے پیشرفتہ تمدن کا مالک تھا۔ یہاں تک کہ پیشرفتہ صنعت کا مالک بھی تھا۔ انگریز داخل ہوئے اور انھوں نے اس وسیع و عریض ملک کی باگڈور اپنے ہاتھ میں لے لی اور اسے پیچھے دھکیل دیا تاکہ وہ اپنی ترقی کا راستہ ہموار کر سکیں۔ چھوٹی سی دور افتادہ برطانوی حکومت ہندوستان جیسے عظیم ملک کے وسائل لوٹ کر طاقتور بن گئی، مگر اس ملک کو اس نے تاریکیوں میں دھکیل دیا۔ یہ ہے سامراج، یہ ہے شہوت و غضب کی حکمرانی کا نتیجہ۔

پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے بعد، جیسا کہ بتایا گیا ہے اور ضبط تحریر میں لایا گيا ہے، دسیوں مقامی جنگیں ہوئیں اور ہر جگہ بڑی طاقتوں کا ہاتھ نظر آیا۔ آج بھی آپ دیکھئے، اسی مغربی ایشیا کے علاقے میں دیکھئے کہ کیا حالات ہیں؟ شمالی افریقا میں کیا ہو رہا ہے؟!! یہ جنگیں کس نے شروع کروائی ہیں؟ شر پسند اور بدعنوان افراد کو ہتھیار کس نے فراہم کرایا ہے، کس نے انھیں وسائل مہیا کرائے ہیں، کس نے انھیں ملکوں کو فتنے کی آگ میں دھکیل دینے کی ترغیب دلائی ہے۔ انھیں کس نے ورغلایا کہ وہ ملکوں کا بنیادی ڈھانچہ مسمار کرکے رکھ دیں اور پوری طرح نابود کر دیں؟ شیطان یہی تو کرتا ہے۔ شیطان آپس میں تعاون کرتے ہیں، ایک سسٹم کی تشکیل کرتے ہیں اور جب دنیا کے امور پر ان کا تسلط قائم ہو جاتا ہے تو پھر بشریت کی یہ حالت ہوتی جو آپ آج دیکھ رہے ہیں۔

5 مئی 2016

استعمار بہت بڑی مصیبت کی طرح ایشیا، افریقا اور لاطینی امریکا کے ملکوں پر نازل ہوا۔ کس چیز نے اس استعمار کو وجود بخشا ہے؟ علم نے۔ یورپی طاقتوں کو کامیابی ملی اور وہ دوسرے ملکوں سے چند روز پہلے ہی آٹومیٹک آتشیں ہتھیار بنا لے گئے۔ بس یہی چیز سبب بنی کہ برطانیہ جیسا ملک جو ایک دور افتادہ جزیرے میں واقع ہے، ہندوستان جیسے عظیم ملک پر مسلط ہو گیا۔ آپ جائیے نہرو کی تحریر کردہ کتاب Glimpses of World History کا مطالعہ کیجئے۔ پڑھئے کہ ہندوستان پر کیا گزری۔ البتہ صرف یہی ایک کتاب نہیں ہے۔ اس موضوع پر بہت سی کتابیں ہیں۔ یہی برما، یہی ملک آج جس کا نام میانمار ہے۔ یہ دولت و ثروت کا مرکز رہا ہے۔ ایک انگریز ایک بندوق اور کمر سے لٹکے ہتھیار کی مدد سے درجنوں لوگوں کو اسیر کر لے جاتا تھا کہ اس کے لئے کام کریں۔ کیا مجال تھی کہ کوئی چوں تک کرتا۔ وہاں کاؤچو کے درخت اور انواع و اقسام کی قیمتی لکڑیاں پیدا ہوتی تھیں۔ انگریز ان سب کو لوٹ کر لے گئے۔ تاریخ کی کتابوں میں یہ موجود ہے۔ میں نے عرض کیا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ معاصر تاریخ پر اہل مطالعہ حضرات کی توجہ بہت کم مبذول ہوتی ہے۔ آپ مطالعہ کیجئے اور دیکھئے کہ ہندوستان پر استعمار کی وجہ سے کیا گزری، برما پر کیا بیتی، افریقا کے خطے میں کیا کیا ہوا، لاطینی امریکا میں کیا ہوا، الجزائر میں کیا ہوا، تیونس وغیرہ میں اسی فرانس نے جو ظاہری طور پر بہت صاف ستھرا، منظم اور مرتب نظر آتا ہے، کیا کیا ہے؟ استعمار نے ان کے ساتھ کیا کیا؟ اس استعمار کو کس نے وجود بخشا؟ علم و سائنس نے۔ علم کی اگر سمت درست نہ ہو تو وہی استعمار بن جاتا ہے۔

11 نومبر 2015