انھیں ایام میں، اٹھائيس سفر کے دن یہ آسمانی نور، یہ عظیم انسان، یہ شفیق باپ ہمارے درمیان سے چلا گیا اور سب کو غم و اندوہ کے سمندر میں چھوڑ گیا۔ پیغمبر کی رحلت کا دن اور اس سے پہلے آپ کی بیماری کے ایام مدینے کے لئے بڑے سخت ایام تھے۔ خاص طور پر ان واقعات کی وجہ سے جو پیغمبر کی رحلت سے پہلے پیش آئے۔ پیغمبر مسجد میں آئے اور منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا: اگر مجھ پر کسی کا کوئی حق ہے تو طلب کر لے۔ مومنین رونے لگے اور کہا کہ یا رسول اللہ! کیسے ممکن ہے کہ آپ پر ہمارا کوئی واجب الادا حق ہو؟! حضرت نے فرمایا کہ اللہ کی بارگاہ میں شرمندگی اٹھانا آپ لوگوں کے سامنے شرمندگی اٹھانے سے کئی گںا سخت ہے۔ اگر میری گردن پر آپ کا کوئی حق ہے، کوئی قرض ہے تو آئيے اور مانگ لیجئے کہ قیامت کہ دن کے لئے وہ قرض باقی نہ رہے۔

آپ ذرا غور کیجئے کہ کیا اخلاق ہے؟ یہ کون ہے جو یہ بات کہہ رہا ہے؟ یہ وہ عظیم انسان ہے جس کی معیت حاصل ہو جانے پر جبرائیل ناز کریں! حضرت لوگوں سے تکلف میں یہ بات نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ پوری سنجیدگی سے فرما رہے ہیں کہ اگر ان کی گردن پر کسی کا کوئی حق ہے تو طلب کر لے۔ پیغمبر نے یہ بات دو تین دفعہ کہی۔

تاریخ میں اس واقعے کے بارے میں الگ الگ روایتیں بیان کی گئی ہیں اور مجھے نہیں معلوم کہ کون سی بات درست ہے۔ لیکن جو بات اکثریت نے نقل کی ہے وہ یہ ہے کہ ایک شخص کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے: یا رسول اللہ! آپ کی گردن پر میرا ایک حق ہے۔ آپ ایک دفعہ اونٹ پر سوار میرے پاس سے گزر رہے تھے۔ میں بھی اونٹ پر سوار تھا۔ آپ نے چھڑی سے اپنے اونٹ کو ہنکایا تو وہ اونٹ کے بجائے میرے پیٹ پر لگی! پیغمبر نے اپنا پیراہن اٹھایا اور فرمایا کہ آؤ اپنا انتقام پورا کرو! اسے قیامت کے لئے نہ چھوڑو! لوگ حیرت میں ڈوبے ہوئے سوچ رہے تھے کہ کیا واقعی یہ شخص انتقام لے گا؟ اس کا دل کیسے مانے گا؟ پیغمبر نے کسی کو اپنے گھر بھیجا کہ وہی عصا لیکر آئے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ یہ عصا لو اور اس سے میرے پیٹ پر مارو۔ وہ شخص آگے بڑھا۔ لوگ مبہوت اور متحیر تھے، سب فکرمند تھے کہ کہیں واقعی وہ شخص پیغمبر کے پیٹ پر عصا سے وار نہ کر دے۔ اچانک سب نے دیکھا کہ وہ شخص پیغمبر کے شکم کا بوسہ لے رہا ہے۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! میں نے خود کو آپ کے جسم مبارک سے مس کرکے نار دوزخ سے محفوظ کر لیا ہے!

(امالی شیخ صدوق، ۵۰۶)

پالنے والے! محمد و آل محمد کا صدقہ، تجھے تیرے عز و جلال کا واسطہ پیغمبر کی روح مطہرہ پر آج سے تا ابد درود و سلام بھیج اور فضل و لطف کا نزول فرما! پالنے والے! ہمیں ان کی پیروی کی توفیق دے۔

خطبہ نماز جمعہ سے اقتباس

18 مئی 2001