قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج انتیس بہمن کے یادگار دن کی مناسبت سے صوبہ مشرقی آذربائیجان کے مختلف عوامی طبقات کے افراد سے خطاب کیا۔ آپ نے فرمایا کہ عوام کی بیداری اور سچا ایمان، انقلاب اور امام خمینی (رہ) کے اہداف و مقاصد پرثابت قدمی اور قومی توانائیوں و صلاحیتوں کا استعمال، اسلامی انقلاب کے ثبات و استحکام اور روز افزوں ترقی کے بنیادی اسباب ہیں۔
 قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران، انقلاب کی عوامی ماہیت اور مقررہ اہداف پر استوار دراز مدت منصوبے کے تناظر میں اپنے بیش بہا تاریخی و ثقافتی سرمائے اور نوجوانوں کی صلاحتیوں کو بروی کار لاتے ہوئے مضبوط، طاقتور، آگاہ، بلند عالمی مقام کی حامل اور تمام اقوام کے لئے نمونہ عمل بن جانے کا ارادہ کر چکی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے انتیس بہمن تیرہ سو چھپن کو تبریز کے عوام کے تاریخی قیام کی سالگرہ کے موقع پر تبریز سے تہران تشریف لانے والے مختلف عوامی طبقات کے افراد سے ملاقات میں، قومی حمیت و بیداری کے مظہر اس قیام کو ملک کے عوام کی اسلامی تحریک کا اہم موڑ اور تبریز کے عوام کی شجاعت و ہوشیاری، ادراک و بیداری اور حالات کی حساسیت سے آگاہی کا آئینہ دار قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ خصوصیات، ظلم و جور سے قوموں کی نجات کا راز اور پیش رفت و تابناک مستقبل کی ضمانت ہیں۔ ایرانی قوم نے انسانوں کو بیدار کر دینے والی امام خمینی (رہ) کی با برکت قیادت کے زیر سایہ ظالم و جابر طاقتوں کے آہنی پنجے سے نجات حاصل کی اور خود کو ایک زندہ، بیدار اور طاقتور قوم کی حیثیت سے پہچنوایا اور اپنی قومی توانائي کے ساتھ میدان عمل میں قدم رکھا۔
 قائد انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ دنیا کے دیگر انقلابوں کے مقابلے میں اسلامی انقلاب کا طرہ امتیاز، عوام کا ایمان، اور انقلاب کی امنگوں اور نعروں کے تئيں ان کی وفاداری ہے۔ آپ نے بائیس بہمن کے یادگار دن کے مظاہروں میں عوام کی شرکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کو انتیس برس کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن اس سال بائیس بہمن کے مظاہروں میں عوام کی پر جوش شرکت گذشتہ برسوں سے بھی زیادہ رہی، یہ اسلامی انقلاب اور ملت ایران کے آگاہ و بیدار ہونے کا بین ثبوت ہے۔
 آپ نے فرمایا کہ گذشتہ برسوں میں جن افراد نے ہیجان زدہ ہوکر یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ عوام بالخصوص نوجوان نسل، اسلامی انقلاب اور امام خمینی( رہ) کو فراموش کرتی جا رہی ہے، وہ بہت بڑی غلط فہمی کا شکار تھے کیوں کہ عوام کے درمیان اسلامی انقلاب اور انقلابی نعرے آج، پہلے سے بھی زیادہ مقبول ہیں، اسلامی انقلاب کے اہداف اور نعروں کی پابندی کرنے والوں سے عوام کو خاص انسیت ہے۔
 قائد انقلاب اسلامی نے دنیا میں ایران کے موجودہ بلند مقام اور نوجوانوں میں بھرپور خود اعتمادی کو اسلامی انقلاب کا ثمرہ قرار دیا اور فرمایا کہ سیاسی، اقتصادی اور فوجی دباؤ، دشمنوں کو لاحق اس تشویش کا نتیجہ ہے جس کا سبب اسلامی انقلاب کے اہداف اور اقدار کے دائرے میں تیز رفتاری سے آگے بڑھتے رہنے کا ایرانی قوم کا پختہ ارادہ اور اپنی صلاحیتوں پر اس کا بھرپور اعتماد ہے، کیونکہ اسلامی انقلاب کی افادیت و تاثیر کے واضح ہو جانے کے بعد مسلم ممالک میں سامراج کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔
 قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکی صدر کےاس بیان کا ذکر کیا جس میں ایرانی قوم کو ایٹمی حقوق سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنے کے لئے مسلسل دباؤ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا گيا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ، مغربی ممالک کو بخوبی علم ہے کہ ایرانی قوم ایٹمی ہتھیار کے لئے کوشاں نہیں ہے لیکن پھر بھی اس قسم کے دعووں کا باربار اعادہ کرکے، ایرانی قوم کو ایک اہم ترین ٹکنالوجی اور سائنس سے محروم کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے جسے وہ اپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں کے سہارے حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہیں یہ اندیشہ ہے کہ غیروں کی مدد کے بغیر اس ٹکنالوجی کے حصول سے مسلم اقوام میں خود اعتمادی پیدا ہوگی۔
 آپ نے فرمایا کہ حقوق کے حصول اور پیش رفت و ترقی کا واحد راستا، امریکہ اور دنیا کی دیگر سامراجی طاقتوں کے سامنے پوری طاقت سے ڈٹ جانا ہے۔ ایرانی قوم شدید دباؤ اور وسیع تشہیراتی مہم کا دلیری کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے یہ اعلان کرتی ہے کہ اپنے حقوق کا دفاع کرےگی اور اپنا حق حاصل کرکے رہے گی، کیونکہ اگر اس نے ایسا نہ کیا تو وہ اللہ تعالی کےسامنے جوابدہ ہوگی۔
 آپ نے فرمایا کہ صحیح راستا اور موقف، عملی میدان میں ہمیشہ موثر کردار ادا کرنا اور اسلامی انقلاب کے عظیم ثمرات کی حفاظت و قدردانی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس سال کو قومی اتحاد کا سال قرار دیا گيا، جس کے معنی یہ ہیں کہ انقلاب کا قافلہ، ضمنی اور غیر اہم باتوں اور لاحاصل بحثوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے اتحاد و یکجہتی کو روز بروز مستحکم سے مستحکم تر کرے۔
 قائد انقلاب اسلامی نے ایرانی پارلیمان مجلس شورای اسلامی کے مجوزہ آٹھویں انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، اسے میدان عمل میں قوم کی آگاہانہ موجودگی کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ میں انتخابات میں عوام کی وسیع اور پر جوش شرکت پر ہمیشہ تاکید کرتا ہوں کیونکہ حق رای دہی کا استعمال دشمن کو مایوس کر دیتا ہے۔
 آپ نے ملت ایران کی نوجوان نسل کو اسلامی انقلاب کے راستے سے منحرف کر دینے کی دشمن کی سازشوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت اور پولنگ مراکز پر پہنچنا بھی ایک جہاد ہے جس کا اجر اللہ تعالی کی جانب سے ملنے والا ہے۔
 آپ نے فرمایا کہ وطن عزیز کے مسائل کے حل اور امنگوں کو جامہ عمل پہنانے کا راستا اسلامی انقلاب کے نعروں اور رہمنا اصولوں پر عمل آوری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پالیسی ساز مراکز کے لئے ایسے ہی افراد کا انتخاب کیا جانا چاہئے جو دین اسلام کی تعلیمات، انقلاب کے مقاصد اور قومی صلاحیتوں پر سچا ایمان و ایقان رکھتے ہوں۔
 قائد انقلاب اسلامی نے امام خمینی (رہ) کے راستے، اسلامی انقلاب کی اقدار اور ایرانی قوم کی استقامت کو مسلم اقوام کے لئے باعث افتخار قرار دیا اور شہید مغنیہ کی خصوصیات کا تذکرہ فرمایا، آپ نے کہا کہ شہید الحاج مغنیہ جو صیہونیوں کے ہاتھوں شہید کر دئے گئے، خود کو، امام خمینی (رہ) کا فرزند کہتے تھے اور اس پر انہیں فخر تھا کیونکہ امام خمینی (رہ) نے انہیں اور دیگر لبنانی و فلسطینی جوانوں کو حیات نو بخشی۔
 قائد انقلاب اسلامی نے تینتیس روزہ جنگ میں معمولی اسلحوں سے لیس لیکن قوت ایمان سے مالامال نوجوانوں کے سامنے امریکہ اور اسرائيل کی شرمناک شکست کو اسلامی انقلاب اور تحریک امام خمینی (رہ) کی اعجازی تاثیر کا نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ اللہ کی ذات پر توکل کرنے والے لبنانی جوانوں نے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے، میدان کارزار میں ثابت قدم رہنے اور بھرپور خود اعتمادی کے ہنر سے، امریکا و اسرائیل کے نا قابل تسخیر ہونے کا فسوں باطل کر دیا۔
 آپ نے اپنے بیان میں اسی طرح انتیس بہمن تیرہ سو چھپن مطابق سترہ فروری انیس سو ستتر کو شاہ کی طاغوتی حکومت کے خلاف تبریز کے عوام کے قیام کو آذربائيجان کی تاریخ کا سنہری باب قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ تبریز کے غیور، باہوش اور شجاع عوام کے انتیس بہمن تیرہ سو چھپن کے قیام کی سب سے بڑی کامیابی یہ رہی کے اس قیام سے انیس دی تیرہ سو چھپن کے قم کے قیام کی یاد تازہ ہو گئي اور یہ واقعہ باقاعدہ ایک تحریک میں تبدیل ہو گیا۔