قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ظلم و بے انصافی کو انسانی معاشرے کی مشکلات کی بنیادی وجہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے آج منگل چودہ اکتوبر کو تہران میں بین الاقوامی سیاسی اور مذہبی شخصیات سے ملاقات میں اپنے خطاب کے دوران گفتگو اور افہام و تفہیم کو ابہامات دور کرنے کا ضروری اور موثر عامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج دنیا میں جنگ، بھکمری اور انسانی حقوق کی پامالی جیسے تلخ حقائق کی بنیاد تسلط پسندی اور زور زبردستی سے کام لینا ہے، بنابریں دنیا کے مسائل حل کرنے کی ہر تحریک ظلم کے خلاف جد وجہد اور انصاف پسندی پر استوار ہونی چاہئے۔ آپ نے گفتگو اور تبادلہ خیال کو ضروری اور قابل تعریف قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملاقاتیں، مذاکرات اور حقائق کا بیان، یقینا حکومتوں اور اقوام کے درمیان افہام و تفہیم میں اہم کردار رکھتا ہے مگر عالمی تسلط پسند طاقتوں کی نا پسندیدہ خصلتوں کو کنٹرول اور انسان کی مشکلات و مصائب ختم کرنے کے لئے یہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کام کے لئے دیگر عوامل کو بھی مد نظر رکھنا چاہئے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ظلم اور بے انصافی کو انسانی معاشرے کی دردناک تاریخی مشکلات کی جڑ قرار دیا اور عراق، افغانستان اور فلسطین میں عوام کے وحشیانہ قتل عام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ دردناک وحشیانہ واقعات غلط فہمی اور ایک دوسرے کو نہ سمجھنے کے باعث رونما ہوتے ہیں یا ان کی جڑ تسلط پسندی اور ظلم میں ہوتی ہے۔ آپ نے دنیا کے مختلف علاقوں پر مغرب کے سامراجی تسلط اور مسلمانوں اور دیگر اقوام کے ساتھ ان کے توہین آمیز سلوک جیسے تاریخی حقائق کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم آج مغرب کو ماضی کے کاموں کا ذمہ دار قرار نہیں دیتے لیکن آج بھی مغربی طاقتوں کے زمامدار ماضی کی طرح ہی دنیا پر تسلط جمانے اور اقوام کے حقوق پامال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا میں جہاں بھی ظلم اور بے انصافی ہو اس کی مذمت کی جائے اور ظالم و غیر ظالم کے فرق کو واضح کرنے کی سنجیدگی کے ساتھ کوشش کی جائے۔ آپ نے فرمایا کہ دعا اور نصیحت دنیا کی مشکلات حل کرنے کے لئے اچھی چیز ہے لیکن انصاف پسندی اور ظلم کے مقابلے کے بغیر کوئی بھی نصیحت اور کوئی بھی اقدام موثر واقع نہیں ہو سکتا، بنابریں جو شخصیات دنیا کے مختلف ملکوں اور بین الاقوامی برادری میں اثرو رسوخ رکھتی ہیں انہیں فلسطین، عراق اور دنیا کے دیگر علاقوں میں جاری ظلم کے خلاف مہم چلانی چاہئے۔
ظلم کے خلاف جد و جہد کو آپ نے مناسب روش قرار دیا اور فرمایا کہ بے انصافی پر مبنی امن پائیدار نہیں ہوتا اس لئے ضروری ہے کہ امن کی حمایت کے ساتھ ہی ظلم کے خلاف جد و جہد اور انصاف پسندی پر بھی سنجید گی سے توجہ دی جائے۔ اس ملاقات میں ایران کے سابق صدر اور تہذیبوں کے درمیان مذاکرات فاؤنڈیشن کے سربراہ سید محمد خاتمی نے دنیا کے مسائل کے حل کے سلسلے میں دین و مذہب کے کردار کی وضاحت کے بارے میں کی جانے والی کوششوں کی تفصیلات بتائیں۔
اس ملاقات میں اٹلی کے سابق وزیر اعظم ، ناروے کے سابق وزیر اعظم، سوڈان کے سابق صدر، پرتگال کے سابق صدر امریکہ کے عیسائی عالم دین نے بھی علاقائی اور عالمی مسائل کے حل میں ایران کے اہم کردار اور تعاون کی تعریف کی۔