قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں سے ملاقات میں گزشتہ تیس برسوں کے دوران اللہ تعالی کی ذات پر ایمان، قومی خود اعتمادی کے تحفظ اور علمی و عملی جد و جہد کے ذریعے ملت ایران کو حاصل ہونے والی نمایاں کامیابی و ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہر سال بائیس بہمن (مطابق 10-11 فروری) کے مظاہروں میں ملت ایران کی پر عزم اور پر جوش شرکت اسلامی انقلاب کے اہداف اور امنگوں پر کاربند رہنے کے سلسلے میں ملت ایران کی استقامت و پائيداری کی علامت ہے۔ اس سال بھی بائيس بہمن کے مظاہرے اللہ تعالی کی عنایتوں کے طفیل عظیم قومی نمائش ثابت ہوں گے۔
انیس بہمن تیرہ سو ستاون ہجری شمسی مطابق 8 فروری انیس سو اناسی کو بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے ہاتھوں پر فضائيہ کے کمانڈروں اور اہکاروں کی بیعت کے تاریخی واقعے کی سالگرہ پر ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے انیس بہمن کے واقعے کو، اخلاص، عزم محکم اور حالات کی نباضی پراستوار پائيدار واقعہ قرار دیا اور فرمایا کہ انیس بہمن تیرہ سو ستاون ہجری شمسی کے واقعے میں فضائیہ نے قوم اور اپنی جوہری حقیقت سے اپنی وابستگی کو ثابت کر دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے حالات کے صحیح ادراک کو انتہائی اہم قرار دیا اور فرمایا کہ ایران کا اسلامی انقلاب عظیم تبدیلیوں کا سرچشمہ ثابت ہوا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب سے رونما ہونے والی تین اہم ترین تبدیلیوں کے طور پر ایرانی معاشرے میں رونما ہونے والی تبدیلی، اسلامی امہ میں تبدیلی اور عالمی سیاست میں تبدیلی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب نے ملت ایران کو عزم محکم، حق و قوت انتخاب، عزت و وقار کی مالک اور دیگر معاشروں میں اپنا اثر و نفوذ قائم کرنے والی قوم میں تبدیل کر دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اب تو اسلامی نظام کے دشمن بھی علاقائی مسائل میں ایران کے فیصلہ کن کردار کے معترف ہو گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس پوزیشن کا اسلامی انقلاب سے قبل کی خستہ حالت سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بعض طاقتیں ایران میں رونما ہونے والی اس عظیم تبدیلی کو اب بھی تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہیں لیکن جب ایک قوم اپنے عزم و ارادے کی قدر و قیمت سے آشنا ہو جاتی ہے اور اسی کی بنیاد پر فیصلے اور عمل کرنا شروع کر دیتی ہے تو پھر کوئی بھی طاقت اس کے سامنے ٹک سکتی ہے نہ اس پر اپنا تسلط قائم کر سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بڑی طاقتوں اور اسلامی جمہوری نظام کے ما بین جاری بنیادی مقابلہ آرائی کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ بڑی طاقتوں نے گزشتہ تیس برسوں کے دوران ملت ایران پر انقلاب سے قبل کے جہنمی تسلط کو دوبارہ مسلط کرنے کے لئے ہر حربہ آزمایا لیکن اس قوم نے اپنے عزم و استقامت سے ہر سازش کو ناکام بنا دیا اور آئندہ بھی یہ قوم عالمی طاقتوں سے مغلوب نہیں ہوگی۔
آپ نے فرمایا کہ ملت ایران پر برسہا برس سے جاری گوناگوں پابندیوں کے بطن سے مصنوعی سیارے امید کا ظہور ہوا اور اسے خلاء میں بھیج دیا گیا۔ ملت ایران پر کی جانے والی بے پناہ سختیوں کے بطن سے یورینیم کی افزودگی کی ٹکنالوجی حاصل ہوئی جو معدودے چند ملکوں کے پاس ہی موجود ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ پابندیاں اور دھمکیاں اب بے اثر ہو چکی ہیں کیونکہ ملت ایران کو اپنا راستہ مل چکا ہے اور وہ قوت ایمان اور عزم راسخ پر تکیہ کرکے ترقی کی منزلیں طے کر رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے اور دنیا میں اسلامی انقلاب کے افکار و نظریات کے اثر و نفوذ کو اسلامی انقلاب کے ذریعے رونما ہونے والی دوسری سب سے اہم تبدیلی قرار دیا اور فرمایا کہ غزہ کا سانحہ اور اس سے قبل تینتیس روزہ جنگ لبنان، جس میں صیہونی حکومت اپنے تمام تر پیشرفتہ وسائل اور حتی امریکہ کی کھلی حمایت کے ذریعے بھی محاصرے میں گرفتار ایک قوم اور مومن و پرعزم جوانوں کے ایک گروہ کو مغلوب نہیں کر سکی، ایران کے اسلامی انقلاب کے افکار کے پھیلاؤ اور اس کے گہرے اثرات کا ثبوت ہے۔
آپ نے دنیا میں طاقت کے توازن اور دنیا کی تسلط پسند اور تسلط کا شکار ملکوں کے درمیان تقسیم میں رونما ہونے والی بنیادی تبدیلی کو اسلامی انقلاب کے ذریعے رونما ہونے والی تیسری اہم تبدیلی قرار دیا اور فرمایا کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے اپنے اصولوں کی حفاظت اور بڑی طاقتوں کے سامنے پائيداری کے ساتھ اپنی پیش قدمی جاری رکھی اور آئندہ بھی ملت ایران کی حتمی اور مکمل فتح کا انحصار اللہ تعالی کی ذات پر ایمان، قومی خود اعتمادی کے جذبے کی حفاظت اور تمام شعبوں میں علمی و عملی جد و جہد پر ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ہر سال بائیس بہمن کے مظاہروں میں عوام کی پر جوش اور پائيدار شرکت کو انقلاب کی راہ پر گامزن اور اس کے اہداف پر کاربند رہنے کے تئیں ملت ایران کی استقامت کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اس سال بھی بائيس بہمن کو اللہ تعالی کے لطف و کرم سے عوام وسیع پیمانے پر باہر نکلیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ بائیس بہمن اور انتخابات جیسے مختلف مواقع پر عوام کے بھرپور تعاون سے دشمان کا خسارہ اور بڑھے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ عظیم قومی نمائش جو ملک میں پے در پے سامنے آ رہی ہے اس میں اور اضافہ ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور فضائیہ اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے شہدا کو یاد کیا۔ آپ نے فضائيہ کو پرعزم اور خلاقی صلاحیتوں کی مالک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ تمام مواقع پر بالخصوص مقدس دفاع کے دوران فضائیہ ہمیشہ مسلح افواج کا بہترین اور درخشاں شعبہ ثابت ہوئی۔