قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی ملکوں کے تعاون پر زور دیا ہےـ
کویت کے وزیر اعظم شیخ ناصر محمد الاحمد الصباح نے آج تہران میں قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ـ قائد انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرمایا کہ اسلامی ملکوں بالخصوص خلیج فارس کے ملکوں کو باہمی روابط اور تعاون کو فروغ دینا چاہئے۔ آپ نے خلیج فارس کے ملکوں کے قدرتی ذخائر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرامایا کہ ان ملکوں کو اپنے قدرتی ذخائر کے پیش نظر عالمی سیاست میں موثر اور مادی نیز سائنسی پیشرفت کے لحاظ سے بہتر حیثیت کا مالک ہونا چاہئے اور یہ ہدف باہمی تعاون کے فروغ کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔ آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ یقینا اس تعاون کے دشمن بھی ہیں لیکن ہمیشہ دشمن کی خواہش کے خلاف اور اپنی مصلحت کے مطابق فیصلہ کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ حکمت کا تقاضہ یہ ہے کہ انسان دوستوں کو پہچانے اور ان کے ساتھ تعاون کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی ملکوں بالخصوص ہمسایہ اسلامی ملکوں کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہ کرنا دانشمندی کے خلاف ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران پر صدام کے حملے اور اس کی جانب سے مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صدام کے اقدامات پڑوس کے اصول و ضوابط کے دائرے سے خارج تھے اور اس نے علاقے کے ملکوں کو بہت نقصان پہنچایا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کویت کے موجودہ تعاون اور موقف کو اطمینان بخش قرار دیا اور فرمایا: ایران کویت کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ کا خیر مقدم کرتا ہے اور باہمی معاہدوں پر عملدرآمد کی زمین ہموار کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔
کویت کے وزیر اعظم نے بھی قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایران اور کویت کے روابط کو دیرینہ، تاریخی، ثقافتی، اور دینی بنیادوں پر استوار بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کویت پر صدام کے حملے کے سخت دور میں کویت کے عوام کے ساتھ اپنی دوستی اور برادری ثابت کی اور ہم ایران کو دوست اور برادر ملک سمجھتے ہیں۔