قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے موریتانیہ کے صدر محمد ولد عبد العزیز سے ملاقات میں اسلامی ممالک سے تعلقات اور تعاون کو اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم اصول قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ موریتانیہ کے صدر کا یہ دورہ مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے تعاون کے فروغ کا با برکت سر آغاز ثابت ہو گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے صیہونی حکام سے تعلقات منقطع کر لینے کے موریتانیہ کی حکومت کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: یہ اقدام بڑے بڑے دعوے کرنے والی بعض عرب حکومتوں کے لئے نمونہ عمل ہے کیونکہ صیہونی حکومت عالم اسلام کے لئے بہت بڑا خطرہ شمار ہوتی ہے جو دن رات علاقے پر اپنے تسلط اور نفوذ کی توسیع کی فکر میں لگی ہوئی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے غزہ میں صیہونی حکومت کی مجرمانہ کارروائيوں کو امت مسلمہ کے پیکر پر گہرا زخم قرار دیا اور اس سلسلے میں بعض مسلم حکومتوں کی ناقص کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: صیہونی حکومت دباؤ، محاصرہ اور نسل کشی جاری رکھ کر فلسطین کو اسلامی دائرے سے منقطع کر دینا چاہتی ہے لیکن وہ ہرگز اس میں کامیاب نہیں ہوگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: یقینا ایک دن وہ آئے گا جب علاقے کی قومیں صیہونی حکومت کی نابودی کا تماشا دیکھیں گی البتہ اس گھڑی کا نزدیک آنا یا دور ہونا اسلامی ممالک اور مسلمان قوموں کی کارکردگی پر موقوف ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک کی حریصانہ خو اور تسلط پسندانہ عزائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مغرب والوں کے اندر اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون کرنے اور ان کے ساتھ چلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، انہوں نے جہاں بھی قدم رکھا اپنے ساتھ تباہی و بربادی لیکر آئے جس کی حقیقی مثال گزشتہ سو برسوں تک مغربی طاقتوں کے پنجے میں افریقا کا گرفتار اور اسیر رہنا ہے۔ آپ نے افریقا پر مرکوز امریکیوں کی حریصانہ نظروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکا چاہتا ہے کہ افریقا میں اپنے فوجیوں کے قیام کے لئے چھاونی بنائے، یہ بہت خطرناک بات ہے اور افریقی قوموں اور حکومتوں کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ ان کا ملک اور ان کا گھر امریکیوں کی چھاونی بن جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عالم کی عالمی پوزیشن کے ارتقاء کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: امت مسلمہ کو اس کے شایان شان مقام تک پہنچانے کے لئے ضروری ہے کہ اسلامی ممالک کے ما بین حقیقی اخوت و برادری قائم ہو اور وہ عالمی تسلط پسند طاقتوں پر منحصر نہ رہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے سائنسی اور صنعتی میدانوں میں موریتانیہ سمیت تمام اسلامی ممالک کو اپنے تجربات سے فائدہ پہنچانے کے لئے ایران کی آمادگی کا اعلان کیا۔
ملاقات میں موریتانیہ کے صدر محمد ولد عبد العزیز نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی صنعتی اور سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں قابل قدر ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے لئے فخر کی بات قرار دیا اور تمام شعبوں میں ایران اور موریتانیہ کے تعلقات اور تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے قائد انقلاب اسلامی کی گفتگو کو حکیمانہ قرار دیا اور علاقائی و عالمی سطح پر امن و استحکام قائم کرنے کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مساعی کی قدردانی کی۔