ایرانی ماہرین کے ہاتھوں تیار کیا جانے والا پیشرفتہ جماران بحری جنگی جہاز آج ایک خصوصی تقریب کے دوران مسلح فورسز کے کمانڈر انچیف قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ کے حکم سے با ضابطہ طور پر بحریہ کے حوالے کر دیا گيا اور اس کے ساتھ ہی ایران اس جدید جنگي جہاز کی پیچیدہ ٹکنالوجی سے لیس دنیا کے معدودے چند ممالک میں شامل ہو گیا۔ تقریب کے دوران مسلح فورسز کے کمانڈر انچیف قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے جماران بحری جنگي جہاز کے مختلف حصوں کامعائنہ کیا اور اس عظیم قومی شاہکار کی گوناگوں خصوصیات کو نزدیک سے دیکھا۔ یہ پیشرفتہ جنگی جہاز فضا، سطح سمندر اور زیر آب تینوں میدانوں میں کام کرنے والے جدید ترین آلات سے لیس ہے۔ اس جنگي جہاز کی ڈیزائننگ اور تعمیر میں بحریہ کے تعلیمی مراکز کے ماہرین اور طلبا کے علاوہ مختلف سائنسی، صنعتی اور تحقیقاتی اداروں اور یونیورسٹیوں کے ماہرین اور سائنسدانوں نے تعاون کیا ہے۔ اپنی سطح کے جہازوں میں انتہائی پیشرفتہ شمار کئے جانے والے اس جہاز میں ہیلی کاپٹروں کی فیولنگ کی بھی سہولت ہے۔ اس جنگي جہاز کے بعض آلات اور سسٹم ایسے ہیں جو دنیا میں کچھ ہی ملکوں کے پاس ہیں تاہم ایرانی ماہرین اس اجارہ داری کو توڑنے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے ملک کو انتہائي اہمیت کےحامل ان آلات کو تیار کرنے کی سطح پر پہنچایا۔ جماران پیشرفتہ جنگي جہاز طویل اور متواتر تحقیقاتی اور ماہرانہ سعی و کوشش کا ثمرہ ہے۔ اسکی تعمیر میں چودہ لاکھ سے زائد انواع و اقسام کے آلات، پرزے اور سسٹم استعمال کئے گئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے جہاز کا معاینہ کرنے کے بعد بحریہ کے جوانوں کی اس بے تکان محنت کی قدردانی کی اور فرمایا کہ ملک کی طاقت و پیشرفت کا راز، امور مملکت کو با ایمان نوجوانوں اور امید و جذبے سے سرشار دلوں کے حوالے کرنا ہے۔
اس موقع پر بحریہ کے کمانڈروں اور عہدہ داروں نے جہاز کی مختلف خصوصیات کے سلسلے میں قائد انقلاب اسلامی کو بریفنگ دی۔
قائد انقلاب اسلامی نے کمانڈروں اور اس جنگي جہاز کی تعمیر کرنے والے ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے آج کے دن کو مبارک، نوید بخش اور انتہائی شیریں قرار دیا اور فرمایا کہ یہ اہم ترین کامیابی جو اللہ تعالی کی ذات پر توکل اعتماد اور امید کا نتیجہ ہے ہماری نوجوان نسل کو اور بھی خود اعتمادی کے ساتھ آگے لے جائے گی اور یہ عزم و ارادہ اور یہ امید و نشاط جنگی جہاز کی تعمیر سے بھی زیادہ اہم اور دلنشیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے اندر پنہاں صلاحیتوں کی شناخت، اس عظیم نعمت کی قدردانی اور عظیم کارناموں کے سلسلے میں جرئت اقدام کو ملک کی طاقت و پیشرفت کی بنیاد قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ بعض منصوبے شروعات میں بہت بڑے معلوم ہوتے ہیں لیکن ایمان و خود اعتمادی کے زیر سایہ بلند ہمتی بظاہر نا ممکن کاموں کو بھی ممکن بنا دیتی ہے، بنابریں جنگی جہازوں کی تعمیر کے سلسلے میں مستقبل کے کام کہیں زیادہ عظیم اور با ارزش ہوں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بحری صنعت میں ایران کے سیکڑوں سالہ تجربے کا ذکر کرتے ہوئے گزشتہ صدیوں میں بد عنوان اور خود غرض حکام کے اقتدار کو ایران کے کمزور پڑ جانے کی وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسلام اور اسلامی جمہوریہ دنیا میں ایران اور ایرانی تشخص کے اعتبار اور مقام و مرتبے پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ گزشتہ تیس برسوں میں ملک و قوم کی شناخت اور وقار کی بازیابی اسی نقطہ نگاہ اور طرز فکر کی دین ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران میں ذخائر اور قدرتی دولت کی لوٹ مار کی بساط لپیٹ دئے جانے کو دنیا کی سامراجی طاقتوں کی برافروختگی کی بنیادی وجہ قرار دیا اور اور فرمایا کہ انقلاب سے قبل دنیا کی تسلط پسند طاقتیں ایران کو بغیر مالک کا دسترخوان سمجھتی تھیں اور جس طرح دل چاہتا تھا اسے لوٹتی تھیں لیکن ایران کی بیدار ہو چکی قوم نے لوٹ مار کا یہ دسترخوان سمیٹ دیا جس کے بعد دنیا کی تسلط پسند طاقتیں ملت ایران کو استقامت و حریت پسندی کے جرم میں سازشوں اور اپنے غم و غصے کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کی استقامت و پائيداری کو آئندہ نسلوں کے لئے تاریخی امتحان اور بہت بڑا سبق قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران کی پائيداری و استقامت کے سامنے دنیا کے تسلط پسندوں کی ناکامی سے ثابت ہو گيا کہ اگر اپنی الگ ایک شناخت رکھنے والی قوم اپنی اندرونی صلاحیتوں کا سہارا لیکر اور جذبہ ایمانی کے ساتھ میدان میں اتر پڑے تو اس کے عزم و ارادے پر کوئي بھی طاقت غلبہ نہیں پا سکتی۔
قائد انقلاب اسلامی نے گیارہ فروری کو جشن انقلاب کی شکل میں رونما ہونے والے عظیم قومی کارنامے کے بعد دشمنوں کی بے بسی اور خفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس یادگار دن، جذبہ ایمانی سے سرشار کروڑوں دلوں نے ایک آواز میں سامراج سے نفرت کا اعلان کیا اور اسلامی وقار اور ایمان کی پابندی کا اظہار کیا، اس پائیدار اور پر کشش حقیقت نے تسلط پسندوں بالخصوص امریکا کو بے دست و پا، مایوس اور خشمگیں کر دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکی صدر اور دیگر حکام کے حالیہ دنوں کے بیانوں کو ملت ایران کی جانب سے ان کی مایوسی اور برہمی کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ ایران کے خلاف جوہری ہتھیاروں کی تعمیر سے متعلق مہمل اور فرسودہ الزامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قوم کے دشمن تشہیراتی شعبے میں بھی بے بس ہو چکے ہیں اور پرانی باتوں کو دہراتے رہنے پر مجبور ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان مہمل باتوں پر جذبات میں آنے والا نہیں ہے کیونکہ ہم بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ ہمارے دینی عقائد اور بنیادی اصول ان ہتھیاروں کو کھیتیوں اور نسلوں کی تباہی و نابودی کا مظہر ہونے کے باعث ممنوع اور حرام سمجھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایٹم بم اور جوہری ہھتیار سے ہمیں کوئی دلچسپی نیں ہے اور ہم اس کی جانب نہیں بڑھتے۔ آپ نے فرمایا کہ ہم دنیا کی استبدادی اور تسلط پسند طاقتوں کے پروپیگنڈے کے بالکل بر خلاف پورے عالم اسلام میں عزت و شجاعت کا جذبہ بیدار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں چنانچہ ہماری قوم اور اسلامی نظام کی کوششوں کے نتیجے میں اسلامی بیداری اور استکباری طاقتوں بالخصوص امریکا سے روز افزوں بیزاری کی لہر وجود میں آ چکی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے پڑوسی ممالک کے خلاف ایران کے اقدامات کے بارے میں امریکیوں اور کچھ دیگر مغربی ممالک کے جھوٹے دعوؤں کی سمت اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے پڑوسیوں کو بھی علم ہے کہ یہ دعوے جھوٹے ہيں اور امریکا اور صیہونی حکومت اس قسم کے تفرقہ انگیز اقدامات کے ذریعے عالم اسلام کے اصلی دشمنوں یعنی امریکا و اسرائیل سے اسلامی امہ کی توجہ ہٹانے کی کوشش میں لگے ہیں ۔
قائد انقلاب اسلامی نے خلیج فارس کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ علاقائی ممالک، ہمارے بھائی اور دوست ہيں اور ہمارا یہ یقین ہے کہ خلیج فارس کے علاقے کا انتظام، اجتماعی خرد مندانہ پالیسیوں کے ذریعے علاقائی ممالک و اقوام کے مفادات کے مطابق بخوبی چلایا جا سکتا ہے ۔
قائد انقلاب اسلامی نے غیر ملکیوں کو علاقائي سلامتی کے لئے خطرناک قرار دیا اور فرمایا کہ اختلافات پیدا کرنا اور دھوکا دہی، غیر ملکیوں کی مسلسل جاری رہنے والی پالیسی ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ دیگر مختلف مواقع کی طرح کہ جب ان کی سازشیں اور اختلاف انگیز حیلے ناکام رہے، آئندہ بھی مختلف ممالک کی دوراندیشی سے یہ نئی سازشیں بھی ناکام ہو جائيں گی ۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ، اسلامی جمہوریہ ایران کو، عوام کے دلوں میں بسا ہوا ایک ملک قرار دیا اور فرمایا کہ قدرت کے پائیدار قوانین کی رو سے جب کوئي آواز، متحدہ شکل میں اور مضبوطی کے ساتھ کسی قوم کے منہ سے بلند ہوتی ہے تو اس کی لہریں تاریخ و دنیا کے دامن میں ہمیشہ باقی رہتی ہيں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں مختلف کاموں میں، استحکام و مضبوطی پر زور دیا اور جماران جنگي جہاز جیسے عظیم کاموں کی وجہ قوم کے دل و دماغ میں بھر جانے والے جوش و خروش اور جذبہ عمل کی سمت اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس بات کی کوشش کریں کہ یہ علمی و صنعتی تحریک اپنی رفتار قائم رکھے اور پے در پے ایجادات اور نئے نئے کارناموں کا باعث بنے۔
قائد انقلاب اسلامی نے جوش و جذبے سے سرشار فرض شناس افرادی قوت پر اعتماد کو بہت سی محرومیوں کے ازالے کا باعث قرار دیا اور ملکی انتظام کے تیس سالہ تجربے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام کمزوریوں اور خامیوں کو قوم کی صلاحیتوں اور ملک کے وسائل کی دریافت و شناخت کے ذریعے دور کیا جانا چاہئے۔
مسلح فورسز کے کمانڈر انچیف اور قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بحریہ کی ترجیحات اور ضروری باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سعی پیہم، عزم مستحکم اور سنجیدہ اقدام کے ذریعے بحریہ کو ایسے مقام پر پہنچایا جائے جو ایرانی قوم کے شایان شان ہے اور یقین رہے کہ یہ کام، خدا پر ایمان اور توکل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
اس تقریب کے آغاز میں، جب قائد انقلاب اسلامی بندر عباس میں بحریہ کے کارخانے کے علاقے میں داخل ہوئے تو اسلامی جمہوریہ ایران کا قومی ترانہ بجایا گیا اور قائد انقلاب اسلامی نے بحریہ کے شہداء کی یادگار کے سامنے، شہیدان اسلام و انقلاب کے درجات میں بلندی کی دعا کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس کے بعد احاطے میں تعینات، فوجی یونٹوں اور ماہرین کی ٹیموں کا معائنہ کیا۔ اس خصوصی تقریب میں اسی طرح فوج کے سربراہ جنرل صالحی نے اپنی تقریر میں کمانڈر انچیف اور قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ، بحریہ کے اہل کاروں نے ایرانی قوم کے قابل فخر کارناموں کی پیروی کرتے ہوئے اور اپنی علمی و تحقیقاتی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے گائیڈڈ میزائلوں سے لیس جنگي جہازوں کی پیداوار کا عمل شروع کر دیا ہے۔
موج پروجیکٹ کے ذمہ دار، کیپٹن علی غلامزادہ نے بھی اپنی رپورٹ میں، جماران جنگی جہاز کی ڈیزائنگ اور تعمیر کے بارے میں کہا کہ مختلف طرح کے بحری جنگی جہازوں کی ڈیزائینگ اور تعمیر کی ٹیکنالوجی ملک میں مکمل ہو چکی ہے اور اب ہم زيادہ ماڈرن بحری جنگی جہاز کی پیداوار پر کام کرنے کے لئے تیار ہيں۔
بحریہ کے کارخانوں کے ذمہ دار ایڈمرل رستگاری نے بھی کہا ہے کہ اس کامپلیکس کے خدمتگزار اہلکار جماران جنگي جہاز کی تیاری میں مصروفیت کے ساتھ ہی اس وقت پانی کے اوپر اور زیر آب چلنے والی کشتیوں اور آبدوزوں کی تعمیر کر رہے ہيں۔ یہ کام جدید فوجی ٹیکنالوجی کے دائرے میں آتا ہے ۔
بحریہ کے سربراہ ايڈمرل سیاری نے بھی کہا کہ بحریہ نے اپنے لئے ضروری وسائل کی ساخت میں، خود کفالت کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے خلیج فارس کے نیلے پانی کو ہم کر سکتے ہيں کے نعرے کی جلوہ گاہ بنا دیا ہے۔