قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح پوم پاسدار کی مناسبت سے سپاہ پاسداران انقلاب کے ہزاروں کمانڈروں اور اہلکاروں کے اجتماع سے خطاب میں سپاہ پاسداران انقلاب کے روحانی ڈھانچے کو گزشتہ تین عشروں کے دوران مختلف شعبوں میں، الگ الگ حالات میں اس ادارے کی لائق قدر کارکردگی کی بنیادی وجہ قرار دیا اور اہم عالمی و داخلی مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے تمام حکام کو چاہئے کہ مختلف شعبوں میں اپنے سنگین فرائض پر عمل کریں اور اکتیس سال پہلے کی مانند ہر صورت حال کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو جائیں، البتہ اس میں ذرہ برابر شک و شبہ نہیں ہے کہ عظیم ملت ایران اور اسلامی جمہوریہ ماضی کی طرح اب بھی بلا وقفہ جاری اس ٹکراؤ میں فتحیاب ہوگی۔
ایران میں تین شعبان کا دن یوم پاسدار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ماہ شعبان کو ذکر و مناجات اور توسل و خود سازی کا مہینہ قرار دیا اور اس عظیم و بابرکت مہینے کی آمد اور اسی مہینے میں حضرت امام حسین، حضرت امام زین العابدین، حضرت ابو الفضل العباس کے ایام ولادت کی مبارکباد پیش کی اور ان ہستیوں کو راہ خدا کے سچے مسافر اور رہبر و ہادی قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈروں اور اہلکاروں کو اس فورس کے سربلند شہیدوں کا پیرو قرار دیا اور اس کی روحانی و باطنی ساخت کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ راہ خدا میں ہر موقع اور میدان میں مجاہدت کے مشتاق قلوب، صادق زبانیں اور حق بیں و حق شناس نگاہیں سپاہ پاسداران انقلاب کی حقیقی شناخت اور پیرائے کے بنیادی عناصر ترکیبی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے ماہ شعبان کی مخصوص دعاؤں کی عبارت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کے روحانی پیرائے میں اشتیاق کی حرارت پاسداروں کے قلوب کو خدا سے نزدیک کرتی ہے اور نیت و گفتار و عمل میں ان کی وفاداری و صداقت، پاکیزہ کلام کی مانند بلند ہوتی اور ارتقاء کا عمل طے کرتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے حق بیں و حق شناس نگاہ کو سپاہ پاسداران انقلاب کی حقیقی ماہیت و ساخت کا تیسرا عنصر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ حق بیں نگاہ ہر طرح کے حالات میں حتی غبار آلود اور ابہامات سے بھری فضا میں بھی منظر کے حقائق کو پہچان لیتی ہے اور فریضے اور اس کی انجام دہی کے راستے کو بھی درک کر لیتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب کی تشکیل کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے سپاہ کو مساجد، اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے بطن سے پیدا ہونے والا اور مومن انسانوں کے گھروں اور دلوں سے برآمد ہونے والا ادارہ قرار دیا اور فرمایا کہ کسی نے سپاہ کی تشکیل نہیں کی، یہ ادارہ تو وقت کی ضرورت کے مطابق معرض وجود میں آ گيا اور اس نے جب بھی، جہاں بھی ضرورت پڑی ملک اور انقلاب کی ضرورتوں کی تکمیل کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اصلی ماہیت و پیرائے کی حفاظت اور وقت کی ضرورت کے مطابق عمل کو سپاہ کی اہم خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ سپاہ پاسداران انقلاب نے انقلاب کے ابتدائي برسوں میں تہران کی سڑکوں پر انقلاب کے مخالفین کے مقابلے میں، سرحدی صوبوں سے متعلق مسائل میں، آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران اور دیگر مختلف مواقع پر اپنی شناخت اور ماہیت کی حفاظت کی اور اپنے اندر لچک باقی رکھتے ہوئے وقت کی ضرورت کے مطابق خود کو مرتب اور منظم کیا تاکہ اپنے فرائض پر عمل کر سکے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آٹھ سالہ جنگ کے بعد حکومت کی جانب سے سپاہ پاسداران انقلاب کو تعمیر نو کے لئے مصروف کار ہونے کی ہدایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس شعبے میں بھی سپاہ نے جہاں بھی قدم رکھا بہترین تعمیراتی کام انجام دئے اور ان حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ عوامی ادارہ اپنی روحانی و معنوی ماہیت کی پاسداری کرتے ہوئے ایسے لچک دار ادارے کی حیثیت سے کام کر رہا ہے جو وقت کی ضرورت کے مطابق روز بروز متغیر ہوتا ہے اور کمال کی منزلیں طے کر رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب اور تعمیراتی جہاد جیسے اداروں کی تشکیل کو اسلامی انقلاب کے ثمرات میں شمار کیا اور فرمایا کہ یہ ادارے قدروں کی پابندی کے ساتھ ساتھ خود کو ضروریات سے مطابقت دے لیتے ہیں اور نظم و قانون پسندی کے ساتھ ساتھ محکمہ جاتی روکھے پن سے بھی دور ہیں۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر اور قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب کی محکمہ جاتی شناخت کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس ادارے کو ایسا شجرہ طیبہ قرار دیا جو قرآنی آیات کے مطابق ہر دور میں مخصوص پھل دیتا ہے اور یہ ایسی خصوصیت ہے جو جاری رہنی چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عصر حاضر کے حقائق سے آشنائی اور مستقبل کے پیشگی جائزے اور اندازے کو اہداف کی جانب حرکت کے لئے صحیح منصوبہ بندی کا لازمہ قرار دیا اور سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈروں، مختلف فورسز اور افراد کے فرائض کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سپاہ کی روحانی و معنوی ماہیت کی حفاظت موجودہ حقائق کی شناخت اور مستقبل کی تبدیلیوں کے صحیح اندازے کو ممکن بنائے گی اور یہ شناخت و آگاہی صحیح منصوبہ بندی اور اقدامات کی زمین فراہم کرے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسی بحث کو جاری رکھتے ہوئے ملک کے موجودہ مسائل اور عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات کا بھی جائزہ لیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے موجودہ حالات کے جائزے میں اسلامی انقلاب کے ثبات و استحکام کو ایک اٹل اور ناقابل انکار سچائی قرار دیا۔ آپ نے حقائق کے بہتر ادراک کے لئے ایران کے اسلامی انقلاب اور انقلاب فرانس کا موازنہ کرتے ہوئے انقلاب فرانس کے پہلے عشرے میں پیش آنے والی متعدد متضاد باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دیگر معاصر سیاسی و سماجی تحریکوں کے بر خلاف اسلامی انقلاب نشیب و فراز سے بھرے اکتیس سال گزر جانے کے بعد بھی اسی راہ پر جس کا تعین اسلام نے کیا ہے اور جس کی تعمیر عظیم الشان امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) نے کی ہے، حرکت کر رہا ہے، یہ سچائی اس انقلاب کو حاصل تائید پروردگار کی علامت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کی روش تبدیل کرنے کی کوششوں سے متعلق امریکی حکام کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان باتوں کی حقیقی مطلب اسلامی انقلاب کی سمت اور اس کا راستہ تبدیل کر دینے کی کوشش ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے با ایمان قلوب کو قدرت الہی کا مظہر قرار دیا اور فرمایا کہ جس چیز نے انقلاب کے لئے اپنی اصلی راہ پر حرکت جاری رکھنا ممکن بنایا وہ اسلام سے ملت ایران کا عشق ہے جس نے اسلامی انقلاب اور ملک کے لئے مستحکم اور ناقابل تسخیر محاذ قائم کر دیا ہے، اگر راستہ تبدیل کر دیا گيا اور اسلام ہاتھ سے چلا گيا تو یہ محاذ باقی نہیں رہے گا اور جارح طاقتوں اور تسلط پسندوں کے لئے ملک کے دروازے کھل جائیں گے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کی ترقی کو داخلی سطح کی دوسری اہم ترین حقیقت قرار دیا اور فرمایا کہ عالمی اعداد و شمار کے مطابق ملک کی علمی پیشرفت اور نشو نما کی رفتار دنیا کی اوسط رفتار سے کئی گنا زیاد ہے تاہم کاروان علم سے ابھی فاصلہ بہت زیادہ ہے چنانچہ اس مایہ ناز سرعت کو گنوانا نہیں چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عوام کے اندر سیاسی بالغ نظری اور وسیع تجربات کو بھی ایران کی ایک اہم حقیقت سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ پے در پے رونما ہونے والے واقعات سے عوام، نوجوانوں حتی کم عمر لڑکوں میں اچھا سیاسی تجربہ پیدا ہو گیا ہے اور خوش قسمتی سے وہ مسائل کو کافی حد تک سمجھتے ہیں اس طرح سے کہ اگر کسی مشتبہ مسئلے کی جانب ان کی توجہ مبذول ہو گئی تو حقیقت کا علم ہوتے ہی فی الفور اپنی سمت بدل لیتے ہیں۔ یہ حقیقت تیرہ سو اٹھاسی (ہجری شمسی مطابق دو ہزار نو عیسوی) کے فتنہ انگیز واقعات میں بخوبی نمایاں رہی۔ قائد انقلاب اسلامی نے نوجوانوں کی زندگی میں دین کی موثر اور نمایاں موجودگی و امتزاج کو ایک اور اہم حقیقت سے تعبیر کیا جسے اس ملک کے اندر با قاعدہ دیکھا جا سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اعتکاف اور یونیورسٹیوں اور دیگر مقامات پر قائم ہونے والی نماز جماعت میں نوجوانوں کی پر جوش شرکت اور مذہبی اداروں میں نوجوانوں کی موجودگی کو اسی حقیقت کی علامتوں میں شمار کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے دنیا میں اسلامی انقلاب کے نظریات کی ترویج و اشاعت کو بھی ایک اہم حقیقت قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے انقلاب کے ایکسپورٹ کا مفہوم اسلامی انقلاب کے افکار و نظریات اور اہداف و مقاصد کی خوشبو کا پھیلنا قرار دیا اور مختلف ممالک کے عوام کی جانب سے اسلامی جمہوریہ کے حکام کے پر تپاک خیر مقدم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمنوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود اسلامی انقلاب کی خوشبو نے قوموں کے دلوں کو تر و تازہ رکھا ہے، یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے مخالفین کی سرگرمیوں کے تسلسل کو بھی ایک حقیقت قرار دیا اور ایران کی مسلم قوم کی عظیم تحریک کو روکنے کے لئے امریکا اور صیہونی حکومت کی بلا وقفہ تاہم بے ثمر کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب نے با عظمت ایران کو اس کی خاص اسٹریٹیجک اہمیت اور بے پناہ ذخائر کے ساتھ امریکی جنگل سے آزادی دلا دی اور ملک میں عالمی سامراجی طاقتوں کی جی حضوری و خوش آمد کی بساط پوری طرح لپیٹ دی۔ اسی وجہ سے ان طاقتوں نے گزشتہ برسوں میں ملت ایران کی دشمنی اور اسے زک پہنچانے کی کوششیں بھی جاری رکھی۔ قائد انقلاب اسلامی نے امریکا کو ایسا غنڈہ قرار دیا جو عالمی سطح پر غنڈہ ٹیکس وصول کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن دن بدن اس کی حالت بگڑتی جا رہی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بعض لوگ اپنا کاروبار چلانے کے لئے اس عالمی غنڈے کو غنڈہ ٹیکس دیتے ہیں اور کچھ دوسرے ہیں جو کسی قدر طاقتور تو ہیں لیکن امریکا سے ٹکرانے پر تیار نہیں اور عملی طور پر اس کے سیاسی و فوجی چيلے میں تبدیل ہو گئے ہیں جبکہ بعض ایسے ہیں جو اس زور زبردستی کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران اپنے عوام اور حکام کی پائیداری کی برکت سے ڈٹ جانے والوں میں سب سے پیش پیش ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے قوموں کے دلوں میں امریکا کے خلاف مسلسل بڑھتی نفرت کی تشریح کرتے ہوئے سابق سوویت یونین کے خاتمے کے بعد کے امریکی دعوؤں کا ذکر کیا اور فرمایا کہ امریکی حکومت نے اس زمانے میں وائٹ ہاؤس کی قیادت میں نیو ورلڈ آرڈر کی بات کہی لیکن آج اس ملک کے حکام کو دنیا کے عوام کے مسلسل وسیع تر ہوتے مظاہروں اور مخالفتوں کا سامنا ہے اور امریکا لاکھ چاہنے کے باوجود اس نفرت کو کم نہیں کر پا رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے عراق، افغانستان، لبنان اور فلسطین میں امریکا کی ناکامیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکا اپنے تمام دعوؤں کے باوجود صیہونی حکومت کے ساتھ مل کر بھی غزہ پٹی میں حماس کی حکومت کو گرانے سے عاجز رہا اس سے ایک ناقابل انکار حقیقت یعنی امریکا کی روز افزوں ناتوانی کا پتہ چلتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی قرارداد کی منظوری اور عین اسی وقت بظاہر پر کشش بیانوں اور پھر گاہے بگاہے دی جانے والی فوجی دھمکیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اس طرح سے بات کرتے ہیں کہ ہمیں لگے کہ ان دھمکیوں کے پس پسردہ کوئی غیر معمولی خطرہ چھپا ہوا ہے، البتہ یہ دھمکیاں حقیقی ہوں یا کھوکھلی بلا شبہ ہم اسلامی انقلاب، عزیز ملت ایران اور مایہ ناز ملک ایران کی حفاظت میں ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں۔ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکا کے منصوبوں اور اقدامات کو سیاسی چالوں سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ گزشتہ سال کے فتنے کے دوران بھی امریکی بڑی تیزی سے میدان میں کود پڑے اور فنتے کے منصوبہ سازوں اور ان افراد کی صریحی طور پر حمایت کی جن پر حقیقت میں اس فتنہ کی ذمہ ری ہے تاہم قوم کی استقامت و ہوشیاری اور اللہ تعالی کی تائید و نصرت سے انہیں شکست ملی۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے اندرونی اور بیرونی حقائق پر اور دشمنوں کی سرگرمیوں کے ملک کے اندر نظر آنے والے رد عمل پر گہری توجہ اور نظر کو تمام ثقافتی، سیاسی، اقتصادی و سماجی حکام اور عہدہ داروں کی ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا کہ بے شک ملت ایران، اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ ماضی کی مانند اب بھی میدان کے فاتح ہیں کیونکہ اللہ تعالی نے صریحی طور پر متقین کو حتمی فتح ملنے کا وعدہ کیا ہے اور اللہ تعالی کا وعدہ بے شک سچ ہوکر رہے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایمان، تقوا اور عمل صالح کو اسلام اور اسلامی انقلاب کے دشمنوں کے مقابلے میں فتح و کامرانی کی تمہید قرار دیا اور فرمایا کہ انہی عوامل نے اب تک ہر طرح کی سازش اور کارروائی سے انقلاب کو محفوظ، کامیاب اور مستحکم باقی رکھا اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سپاہ پاسداران انقلاب کے خلاف دشمنوں اور ملک کے اندر ان کے مہروں کی تشہیراتی مہم کو ملت ایران کی مقتدرانہ و با وقار تحریک کا ثبوت قرار دیا اور سپاہ پاسداران انقلاب کے مایہ ناز اہلکاروں کو زیادہ سے زیادہ احتیاط اور اس ادارے کے عظیم فرائض کے تعلق سے احساس ذمہ داری کی سفارش کی۔ آپ نے سپاہ پاسداران انقلاب کو عظیم اور پرجوش کنبہ قرار دیا اور ادارے کے مختلف شعبوں کے مابین تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کے ریٹایرڈ ارکان بھی سپاہ سے وابستہ افراد میں شمار کئے جاتے ہیں انہیں چاہئے کہ خود کو سپاہ سے وابستہ تصور کریں۔