تہران کے دورے پر آئے امیر قطر شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی نے اپنے وفد کے ساتھ آج قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے علاقے بالخصوص خلیج فارس میں سیکورٹی کی خاص اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خلیج فارس کے علاقے میں سیکورٹی کے سلسلے میں کسی طرح کا امتیاز اور تفریق ممکن نہیں ہے کیونکہ اگر علاقے میں امن و استحکام ہوگا تو علاقے کے تمام ممالک کو اس کا فائدہ پہنچے گا اور اگر سیکورٹی کے لئے مسائل پیدا ہوئے تو علاقے کے تمام ممالک کو بد امنی اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران اور قطر کے باہمی تعلقات کو اطمینان بخش قرار دیا اور فرمایا کہ دو طرفہ تعلقات کو روز بروز فروغ دینا چاہئے کیونکہ اس سے دونوں ملکوں اور علاقے کو فائدہ پہنچے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کے بعض ممالک کے بارے میں شکوہ بھی کیا جو خلیج فارس کے علاقے میں امن و استحکام کی حیاتی اہمیت کی جانب متوجہ نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ افسوس کا مقام ہے کہ امریکا اور اسرائیل ان ملکوں کی اس ذہنیت و طرز فکر اور علاقے میں سیکورٹی کی اہمیت سے ان کی غفلت کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ نے علاقے میں شیعہ سنی اتحاد کو انتہائی اہم قرار دیا اور فرمایا کہ علاقے میں شیعہ اور سنی فرقے مدتوں سے ایک دوسرے کے ساتھ دوستانہ زندگی بسر کرتے آ رہے ہیں لیکن بعض عناصر دوستی اور محبت کی اس فضا کو ختم کرنا اور شیعہ اور سنی فرقے کے عقائد سے متعلق بعض اختلافات کو سماجی اختلاف میں تبدیل کر دینا چاہتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بد قسمتی سے دونوں فرقوں میں کچھ متعصب قسم کے افراد اور بکے ہوئے لوگ ہیں لہذا اس مسئلے کو اعتقادی لحاظ سے بھی اور سیکورٹی کے اعتبار سے بھی پوری طرح کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے لبنان کے نازک حالات اور رفیق حریری قتل کیس کی عالمی عدالت کا فیصلہ جاری ہونے کے امکانات سے متعلق قطر کے حاکم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ عدالت ایک نمائشی عدالت ہے جس کا ہر فیصلہ ناقابل قبول ہے لہذا ہم امید کرتے ہیں کہ لبنان میں بااثر اور متعلقہ حلقے عقل و بینش اور حکمت و تدبر کی روشنی میں عمل کریں گے تاکہ یہ مسئلہ بحران کی شکل اختیار نہ کرے۔
آپ نے فرمایا کہ لبنان کے خلاف رچی جانے والی سازش کامیاب نہیں ہو سکے گی اور ہم امید کرتے ہیں کہ علاقے کے حالات میں بہتری آئے گی۔
ملاقات میں پروٹوکول کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد بھی تشریف فرما تھے۔ اس موقع پر قطر کے حاکم شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی نے ایران-قطر باہمی تعلقات کو علاقے کے لئے آئيڈیل قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کا سیاسی موقف ایک دوسرے کے قریب رہا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ تمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید وسعت آئے گی۔ انہوں نے بھی علاقے کے امن و استحکام اور شیعہ سنی اتحاد کو دو انتہائی اہم موضوعات سے تعبیر کیا اور لبنان کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ لبنان میں ایک نیا فتنہ کھڑا کرنا چاہتے ہیں اور ہماری یہ کوشش ہے کہ علاقے کے ملکوں کی مدد سے اس فتنے کا سد باب کریں اور علاقے کے مفادات کے مطابق قدم اٹھائیں۔