خاتون دو عالم، بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت نیز بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے یوم پیدائش کی مناسبت سے قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی موجودگی میں ایک محفل میلاد کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں شعرا اور مقررین نے اپنا اپنا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
تہران میں حسینیہ امام خمینی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کی مبارکبادی دی اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو پیغمبر اسلام اور حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کے بعد نورانیت کے لحاظ سے منصہ وجود کی بے مثال ملکوتی اور الہی ہستی قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے دوران دیگر اسلامی معارف سے زیادہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اور حضرت امام زمانہ علیہ السلام کے اسمائے مبارکہ کی تکرار ایک الہی عطیہ اور دلوں، جذبات اور ایمان کی گہرائی سے باہر آنے والی حقیقت تھی۔
قائد انقلاب اسلامی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کے دن امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی بھی پیدائش کو بڑا شیریں اتفاق قرار دیا اور فرمایا کہ امام خمینی واقعی اسی درخشاں حقیقت کا ایک نمونہ اور ایمان و اخلاص، عبادت و مناجات، غیرت و حمیت اور استقامت و پائيداری کی خصوصیات سے آراستہ تھے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی تحریک کے دوران حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے اسم مبارک کی بار بار تکرار کو ملک پر اس عظیم ہستی کی نظر خاص کی دلیل قرار دیا اور فرمایا کہ یہ نظر عنایت بہت با ارزش اور امیدافزا ہے جو حتمی اہداف کے حصول کے لئے ہاتھ اور قدموں کو ثبات و استحکام عطا کرتی ہے۔
آپ نے اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد بتیس برسوں کے دوران رکاوٹوں، مخالفتوں اور گوناگوں اقدامات کا سامنا کرتے ہوئے جاری رہنے والے دشوار سفر کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی روشن ہدایات کی برکت سے صراط مستقیم پر سفر کا جاری رہنا، کج فہمی سے بچنا اور انقلاب کے نعروں اور اہداف کی حفاظت اسلامی انقلاب کی اہم ترین خصوصیات میں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بھرپور جذبہ امید کے ساتھ حرکت اور مضبوط قدموں سے پیش روی کی صورت میں دنیا کی کوئي بھی طاقت اس انقلاب کا راستہ نہیں روک سکتی۔
قائد انقلاب اسلامی نے استقامت، ثبات قدم، تسلسل، اقدار کی پابندی اور اسلامی انقلاب کے اصولوں پر عمل آوری کو دنیا کے مبصرین اور مسلمان قوموں میں امید کا سرچشمہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس عظیم انسانی انقلاب کی سب سے بڑی خصوصیت یہ رہی کہ بفضل پروردگار اس بہار کو کبھی خزاں کا سامنا نہیں ہوا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر ایرانی قوم عالمی استکبار کی دھمکیوں سے پسپا ہو جاتی اور اپنے نعروں سے کنارہ کشی کر لیتی تو قوموں کے دلوں میں امید کے غنچے پژمردہ ہو جاتے۔ آپ نے فرمایا کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اور حضرت امام زمانہ علیہ السلام کے اسمائے مبارکہ کی برکت، ائمہ معصومین کی نظر عنایت اور ملت ایران کی استقامت و پائیداری کی برکت سے امید کا پودا بارور ہوا، بنابریں توسل و توکل اور سب کچھ اللہ کی عطاؤں کا ثمرہ سمجھنے اور غرور میں نہ پڑنے کی عادت کو قائم رکھنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں شعراء کرام اور مقررین کو اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کے مناقب بیان کرنے کے سلسلے میں اچھے انداز اور اچھے الفاظ کے انتخاب کی ہدایت کی۔
جلسے کے آغاز میں بعض شعراء اور مقررین نے حضرت فاطمہ زہرا سلام علیہا اور اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کی ثنا خوانی کی اور اوصاف و کمالات بیان کئے۔