اسلامی بیداری ایسی رزمیہ تبدیلی ہے جس کی توقع امام (رضوان اللہ علیہ) کو تھی اور آپ اس کی پیشین گوئی بھی فرماتے تھے۔ امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) مسلمان قوموں کے اندر بیداری کی لہر کی پیش گوئی کرتے تھے، جیسا کہ آپ نے سویت یونین کے سقوط کی پیشین گوئی فرمائی تھی اور عملا یہی ہوا۔

امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) اپنی فکر و عقل کی بنا پر اس نتیجے پر پہنچ گئے تھے کہ دشمن کے مقابلے میں ذرہ برابر بھی پسپائی دشمن کی کامیابی پر منتج ہوگی۔

اگر ہم انقلاب نوازی کے نام پر معاشرے کے ایک حصے کا امن و سکون صرف سیاسی اختلاف نظر کی بنا پر سلب کر لیں تو گویا ہم امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) کے مکتب فکر سے دور ہو چکے ہیں۔

اگر کوئی شخص یا جماعت عقل پسندی کے نام پر اسلامی اور انقلابی اقدار سے عدول کرے تو اس نے گویا امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) کے راستے سے انحراف کیا ہے۔

اگر انقلابی ہونے کے نام پر یا انصاف پسندی کے نام پر ہم نے اپنے بھائيوں کی توہین کی تو ہم نے امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) کے راستے سے انحراف کیا ہے۔

جو لوگ دینداری پر تاکید کرکے معاشرے اور نوجوانوں کو سیاست سے الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں، وہ سخت غلطی کا ارتکاب کر رہے ہیں اور انحراف کا شکار ہیں۔

میں امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) کے روضہ پر، روح امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) شہدا کی ارواح مطہرہ کے جوار میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ ہماری قوم نے اپنے راستے کی حفاظت کی ہے۔

دشمن اس خیال میں تھے کہ امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) کی رحلت کے ساتھ ہی اس مقدس اسلامی نظام کا سقوط بھی شروع ہو جائے گا۔ (امام خمینی کی) تشییع جنازہ اور ماہرین کی کونسل کے فیصلے ( قائد انقلاب اسلامی کے عہدے کے لئے آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے انتخاب)  کی عوام کی جانب سے حمایت کے بعد دشمن نے دس سالہ منصوبہ تیار کیا جسے عوام نے انیس سو ننانوے میں ایک دن کے اندر ناکام بنا دیا۔

جو تحریک بھی عوامی و اسلامی ہو اور امریکہ اور صیہونزم کے خلاف آگے بڑھے ایران اس کی حمایت کرے گا اور جہاں کہیں بھی امریکہ اور صیہونیوں کی ترغیب سے کوئی مہم شروع ہوگی ہم اس کی حمایت نہیں کریں گے۔

بحرین کے عوام انتہائی مظلوم ہیں۔ ان کی تحریک کو فرقہ وارانہ تحریک قرار دیا جا رہا ہے۔ جبکہ بحرین کا مسئلہ شیعہ اور سنی کا مسئلہ نہیں ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ یہ قوم اپنی ہی سرزمین پر ابتدائی ترین شہری حقوق سے محروم ہے اور اپنے حق کا مطالبہ کر رہی ہے۔

یمن، لیبیا اور مظلوم بحرینی عوام کی تحریک کا یقینی انجام فتح و کامرانی ہے۔ جب ایک قوم بیدار ہو جاتی ہے اور اسے اپنی توانائیوں کا علم ہو جاتا ہے تو کوئی بھی چیز اس کے سد راہ نہیں ہو سکتی۔

جو لوگ فلسطین کو دنیا کے نقشے سے مٹا دینا چاہتے تھے، ان سے بہت بڑی غلطی سرزد ہوئی۔ فلسطین باقی رہے گا، فلسطین نابود نہیں ہوگا، تقسیم نہیں ہوگا بلکہ ایک دن اسلام اور اپنے اصلی باشندوں کی آغوش میں لوٹ آئےگا۔

مصر کی فتح ایک بے مثال اور درخشاں کامیابی ہے۔ مصری قوم عالم عرب اور دنیائے اسلام کی ایک نمایاں قوم ہے۔ مصری عوام بیدار ہو چکے ہیں۔ مصر نے غزہ اور رفح گزرگاہ کے سلسلے میں جو عظیم اقدام کیا ہے وہ بہت با ارزش ہے اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔

مسئلہ فلسطین کا حل، فلسطینی عوام کے درمیان استصواب رائے ہے۔