قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ترقی و عزت و افتخار کی بلندیوں پر پہنچنے کے لئے ایران کو ایسے مفکرین اور ممتاز شخصیات کی ضرورت ہے جو ملک اور عوام سے محبت اور قوم کی شناخت و مستقبل سے گہری دلچسپی رکھنے والے ہوں۔
قائد انقلاب اسلامی نے بدھ کے روز ملک کے ہزاروں ممتاز نوجوانوں سے ملاقات میں ماضی اور عصری تاریخ کے تجربات کی روشنی میں فرمایا کہ اگر اقتدار کے ساتھ دین نہ ہو تو اس کا نتیجہ ظلم و تشدد کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر کوئی قوم موجودہ پرمحن دور میں خود کو محفوظ رکھنا چاہتی ہے اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے فوجی، ثقافتی، اخلاقی حملوں اور نرم جنگ کا سد باب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو اسے ایسی ممتاز شخصیات کی ضرورت ہے جن کا سارا ہم و غم ملک و قوم کی پیشرفت و ترقی اور عزت و سربلندی ہو جبکہ ایمان وہ اہم ترین عامل ہے جو وجود کی گہرائی میں یہ طرز فکر اور جذبہ پیدا کر سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علمی بحثوں میں اغیار سے اجتناب اور عناد کو ناقابل قبول قرار دیا اور فرمایا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ علم حاصل کرنے کے لئے ہم شاگرد بننے پر تیار ہیں لیکن ہمیں ہمیشہ شاگرد ہی نہیں بنے رہنا چاہئے بلکہ ملت ایران کو اس مقام پر پہنچنا چاہئے کہ دوسرے اس کی شاگردی میں آئیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغرب کے سامنے ایران کی پہلوی حکومت کے عناصر اور سیاستدانوں کے احساس کمتری اور حواس باختگی کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ یہ لوگ اتنے درخشاں ماضی اور عظیم علمی و فکری سرمائے کے مالک ایران کو مغرب کے سامنے ہیچ گردانتے تھے، اسلامی انقلاب نے آکر اس رجعت پسندانہ طرز فکر پر خط بطلان کھینچا، نتیجتا ملک عظیم کامیابیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور ممتاز علمی شخصیات اور عوام الناس کی سطح پر فرض شناسی اور احساس ذمہ داری کے زیر سایہ وطن عزیز انشاء اللہ مزید کارہائے نمایاں انجام دے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے علم و دانش کے نئے باب کھولنے اور نئی ایجادات و اختراعات پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا اور ملک کے اندر تیار کی جانے وا لی معیاری مصنوعات سے استفادے پر تاکید فرمائی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حالیہ تینتیس سال کے دوران ملت ایران کو حاصل ہونے والی ترقی ممتاز شخصیات کے جذبہ حب الوطنی اور قوت ایمانی کا ثمرہ ہے چنانچہ بیرونی طاقتوں کی ہمہ جہتی دباؤ کے باوجود (ایٹمی سائنسداں) شہریاری شہید جیسی ممتاز علمی شخصیات مختلف شعبوں میں پائیدار اور یادگار امور کی انجام دہی اور خالصانہ مساعی میں مصروف ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں ریسرچ پیپرز کی تعداد اور معیار میں اضافے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے فرمایا کہ تحقیقی مقالوں کی تعداد کو نصب العین بنانے کے بجائے ان کے معیار اور اس سے بھی بڑھ کر ملکی ضرورتوں پر ان مقالات کے ارتکاز پر توجہ دینا چاہئے۔