قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مغربی ایران کے صوبے کرمان شاہ کے دورے ہیں۔ دورے کے دوسرے دن تیرہ اکتوبر کو آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی بری فوج کی چھاونی کا معائنہ کیا۔ قائد انقلاب اسلامی اس چھاونی میں پہنچنے کے بعد سب سے پہلے شہیدوں کی یادگار پر تشریف لے گئے اور شہداء کے لئے فاتحہ خوانی اور ان کے لئے علو درجات کی دعا کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے میدان میں موجود فوجی دستوں کا معائنہ کیا۔ اس موقعے پر مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں گزشتہ تین عشروں میں اسلامی جمہوری نظام کی روز افزوں قوت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ملت ایران، اسلامی جمہوری نظام اور مسلح فورسز علاقے کی قوموں کی نگاہ میں لائق احترام ہیں اور عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں ایران کے اسلامی نظام کی عزت و عظمت میں روز افزوں اضافے کو ایران اور اسلام کو ایک خطرے کے طور پر پیش کرنے کی استکباری طاقتوں کی کوششوں کا اصلی سبب قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کو خطرہ ظاہر کرنے کے لئے مغرب کے پریشاں حال اور بے بس پالیسی سازوں کی احمقانہ اور پست حرکتوں کا اس بار بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور انہیں شکست کا تلخ مزہ چکھنا پڑے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استکباری طاقت امریکہ ایسی مشکلات اور دلدل میں ڈوب رہی ہے جو اس حکومت کی غلط کارکردگی اور پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ افغانستان کی طرح کی دلدلوں سے نجات حاصل کرنے کا راستہ مادی حربے، متکبرانہ سوچ اور جارحیت کا جذبہ نہیں ہے بلکہ راہ حل اسلامی جمہوریہ کی روش یعنی منطق، عقل اور روحانیت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلح فورسز کو بے مثال اور ممتاز خصوصیات کی حامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ تمام شعبوں میں ترقی کی اہم شرط کی حیثیت سے سیکورٹی کی ضمانت اور جان قربان کر دینے کے مستحکم ایمان کو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کی دو اہم خصوصیات سے تعبیر کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے آٹھ سالہ جنگ میں حکومت صدام، اس کی حامی حکومتوں منجملہ شیطان بزرگ امریکہ کی شکست کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مسلط کردہ جنگ میں ملت ایران کی استقامت اور فتح سے دنیا کے سامنے یہ بات ثابت ہو گئی کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر حملے کی بہت بڑی قیمت چکانی پڑے گی۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل بری فوج کے کمانڈر جنرل پوردستان نے بری فوج کے ڈھانچے، افرادی قوت اور ساز و سامان کی سطح پر کی جانے والی تبدیلیوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ بری فوج کے ڈھانچے میں تبدیلی کے منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز ہو گيا ہے جبکہ اہلکاروں کی تربیت اور مختلف دستوں کو پیشرفتہ ٹکنالوجی سے آراستہ کرنا اہم ترجیحات میں شامل ہے۔