قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شیعہ سنی اختلاف کو دشمن کی اہم ترین اسٹریٹیجی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کی تفرقہ انگيزی کا مقصد قوموں کی نگاہ میں اسلامی جمہوریہ کے کامیاب نمونے کی تشکیل کو روکنا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مغربی صوبے کرمانشاہ کے دورے کے چھٹے دن پیر سترہ اکتوبر کو پاوہ اور اورامانات علاقوں کے عوام سے خطاب میں فرمایا کہ ایران کے اندر بھی اور عالمی سطح پر بھی شیعہ سنی اختلاف کو ہوا دینا اغیار کی اہم ترین اسٹریٹیجی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلام اور ایران کے دشمنوں کی تفرقہ انگیزی کا اصلی ہدف اسلامی جمہوریہ کے کامیاب نمونے کو قوموں کی نگاہ میں آنے سے روکنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان بڑے گہرے دینی و اعتقادی اشتراکات ہیں لیکن دشمن گرہیں کھول دینے والے ان اشتراکات کی نفی کرکے اپنے ناپاک تسلط پسندانہ عزائم کی تکمیل کے در پے ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام اور امت اسلامیہ کے خبیث دشمنوں کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے دائمی آگاہانہ استقامت کو واحد راستہ قرار دیا اور مسلم اقوام کو مخاطب کرکے فرمایا کہ وہ بھی ملت ایران کی مانند ثابت قدمی اور استحکام سے دشمن کے مقابلے میں ڈٹ جائیں ورنہ وہ اور بھی گستاخ ہو جائے گا اور شیعہ و اہل اسنت کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے بعد اہل سنت کے اندر موجود مکاتب فکر کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی کوشش شروع کرے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران پر مرکوز قوموں کی مشتاق نگاہوں کا حوالہ دیا اور اس صورت حال کو عالم اسلام کی رائے عامہ پر اسلامی جمہوریہ ایران کے مثبت اثرات مرتب کرنے کا بہترین موقعہ قرار دیا۔ ‏آپ نے فرمایا کہ ایران کے عظیم اور باشعور عوام قوموں کی نگاہ میں خود کو معیار اور کسوٹی کی حیثیت سے پیش کر سکتے ہیں جو ملت ایران کے بھی حق میں ہے اور علاقے کی قوموں کے مفاد میں بھی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام کو علاقے کی قوموں کی قیادت کا کوئی دعوی نہیں ہے، ہر قوم اپنی صلاحیتوں، اپنی شناخت اور اپنی توانائیوں کی بنیاد پر اپنے راستے کا انتخاب کرتی ہے تاہم اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ علاقے کی قومیں گزشتہ بتیس برسوں میں ابھر کر سامنے آنے والی ملت ایران کی صلاحیتوں اور استعداد کی وجہ سے اس عظیم قوم کو خاص نقطہ نگاہ سے دیکھتی ہیں۔