قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ علاقے کے حالیہ تغیرات اور قوموں کے درمیان پھیلی اسلامی بیداری کی لہر ملت ایران کی سرفراز اسلامی تحریک کی حقانیت اور اس کے تسلسل کی علامت ہے اور ملت ایران کی یہ تحریک تینتیس سال گزر جانے کے بعد بھی اسی شادابی و نشاط کے ساتھ اپنے اصلی اہداف کی جانب رواں دواں ہے۔
انیس بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی مطابق 8 فروری سنہ 1979 عیسوی کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے تین دن قبل فضائیہ کے پائلٹوں کی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت کے انتہائی شجاعانہ اور عظیم فیصلہ کن اقدام کی سالگرہ کی مناسبت سے فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں کے سالانہ اجتماع سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے اس واقعے کو اسلامی انقلاب کی تاریخ کا ناقابل فراموش اور درخشاں باب قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس تاریخی واقعے سے ملنے والا ایک اہم پیغام بروقت عمل، پائيداری، جدت عملی اور اقدام کا پیغام ہے جو معاشرے اور ملک پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے سنہ تیرہ سو ستاون ہجری شمسی کے بہمن مہینے کی یادوں کو دوہراتے ہوئے فرمایا کہ ان حالات میں فضائيہ کے پائلٹوں کی ایک جماعت کا آکر امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت کر لینا بڑا عظیم واقعہ تھا، جس نے اپنا گہرا اثر مرتب کیا اور امور کی تبدیلی کے عمل کو سرعت عطا کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس واقعے سے ایک اور اہم سبق یہ ملتا ہے کہ ماضی میں الجھ کر رہ جانے کے بجائے بھرپور جذبہ امید کے ساتھ مستقبل کی جانب قدم بڑھانا ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر کوئی ملک اپنا وقار اور تشخص حاصل کرنا اور اپنے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتا ہے تو اسے مربوط مساعی اور تندہی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے غفلت، بے عملی، وقت اور حالات کے مطابق اور مستقبل کے تقاضوں کی بنیاد پر قدم نہ بڑھانے کو گزشتہ کئی صدیوں کے دوران امت اسلامیہ کے پسماندگی کا شکار رہ جانے کے بنیادی اسباب قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ غفلت کی ضد بیداری ہے جو اپنے ساتھ حرکت اور جنبش لیکر آتی ہے، اس سلسلے میں یہ کوشش ہونا چاہئے کہ ہماری رفتار مد مقابل محاذ سے زیادہ ہو اور پیش قدمی کے عمل میں مطلوبہ سرعت حاصل کرنے کے لئے معاشرے کے افراد بالخصوص حکومت، مختلف شعبے کے عہدیداروں اور مسلح فورسز کی دگنی محنت و جفاکشی کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں پھیلی اسلامی بیداری کی لہر کو ایران کے اسلامی نظام کی پیشرفت سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ آج ملت ایران کے نعرے پورے علاقے میں گونج رہے ہیں اور جو ممالک اب تک استبکاری محاذ کے تابع تھے، ملت ایران کے شانہ بشانہ کھڑے دکھائی دیتے ہیں اور اپنی زبان پر ایرانی عوام کے نعرے سجائے ہوئے ملت ایران کے اہداف کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ علاقے کے تغیرات سے ثابت ہوتا ہے کہ ان تین عشروں میں ملت ایران اپنے ہمنوا، ہم خیال اور حامی و مددگار تیار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ ملت ایران نے علاقے کے حالیہ تغیرات رقم کئے ہیں تاہم علاقے کی اسلامی بیداری میں عظیم الشان ملت ایران کی بیداری کے اثرات کو نطرانداز کرنا بھی منطقی طریقہ نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو علاقے میں پھیلی بیداری اور اسلامی تحریک کا سرچشمہ اور گہوارہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی نظام اس وقت حقیقی، پائيدار، مستحکم اور تمام حملوں کے مقابلے میں محفوظ تشخص کی جانب گامزن ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی کی ذات پر توکل، مسلمان ہونے پر احساس فخر، خدا کی عطا کردہ ذاتی، اجتماعی، قومی اور طبعی صلاحیتوں پر تکیہ کرنا اور دنیا کو روحانی اقدار اور اسلامی نظام کے حقیقی اہداف کی دعوت دینا اسلامی تشخص سے عبارت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغرب کی مادہ پرست تہذیب انسانیت کو حقیقی سعادت و کامرانی کی منزل تک پہنچانے میں ناکام رہی۔ آپ نے فرمایا کہ مغربی دنیا اور اس کی پیروی کرنے والے ممالک کو مادیت میں غرق ہو جانے، جنسی بے راہروی اختیار کرنے اور روحانیت و الہی ضوابط سے دوری بنا لینے کے نتیجے میں کچھ بھی حاصل نہ ہوا کیونکہ مساوات، رفاہ عامہ اور سلامتی کا ہدف بھی پورا نہیں ہوا اور مزید برآں کنبے کا نظام اور آئندہ نسلوں کی تربیت کا معاملہ بڑی سنجیدہ قسم کی مشکلات سے دوچار ہو گیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کا پیغام روحانیت اور الہی اقدار کا پیغام ہے اور یہ مغرب میں پھیلی اس بدبختانہ روش زندگی سے رہائی کا پیغام ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام روحانیت کی تعلیم دینے کے ساتھ ہی ساتھ انسان کی مادی ضروریات پر بھی اعتدال کو ملحوظ رکھتے ہوئے خصوصی توجہ دیتا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گزشتہ تینتیس برسوں کے دوارن اسلامی انقلاب کی فتح کے جشن کی پر شکوہ سالانہ تقریبات کو پوری دنیا میں اور مختلف ممالک کے انقلابوں میں بے مثال قرار دیا اور فرمایا کہ ہر سال انتہائی خراب موسم میں بھی ملک گیر سطح پر کروڑوں لوگ گیارہ فروری کو سڑکوں پر نکلتے ہیں اور اسلامی انقلاب کی سالگرہ کا جشن مناتے ہیں جو اس عوامی انقلاب کے تسلسل کی دلیل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس سال بھی گیارہ فروری کو اللہ تعالی کی توفیقات اور خدائے متعال کی ہدایت کے زیر سایہ ساری دنیا دیکھے گی کہ ملت ایران کس انداز سے میدان میں نکلتی ہے؟!
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں مسلح فورسز کے روحانی ارتقاء اور خودسازی کی ضرورت پر زور دیا اور تربیتی مہارت اور محکمہ جاتی نظم و ضبط کی بہترین سطح کو ملحوظ رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اخوت کے جذبے کی تقویت کے ساتھ ساتھ نظم و ضبط کا خیال رکھنا، جاں نثاری کے لئے بھرپور آمادگی اور راہ خدا میں ایثار، اسلامی مسلح فورسز کی اہم خصوصیات ہیں۔