قائد انقلاب اسلامی نے لبنان کے صدر مشل سلیمان سے ملاقات میں لبنان کو علاقے کا انتہائی اہم اور حساس ملک قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے جمعرات کو لبنانی صدر سے اپنی گفتگو میں کہا کہ بیرونی طاقتیں علاقے کے بعض ملکوں کی مشکلات اور مسائل کے لبنان میں سرایت کر جانے کے خواہاں ہیں، چنانچہ لبنان کے مختلف قبائل اور جماعتوں کی ہمدلی و باہمی تعاون اور اسلامی مزاحمت کی اسٹریٹیجی پر ان کا اعتماد ان سازشوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے لبنان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اس ملک کے رہنماؤں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور مسلکی و قبائلی تفرقہ انگیزی کا پائیداری سے مقابلہ کرکے اور اسلامی مزاحمتی تحریک کی حمایت کے ذریعے اپنی متعدد مشکلات کو خوش اسلوبی سے حل کیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے لبنان میں جاری قومی مذاکرات کو صائب حکمت عملی سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ لبنان کے اندر اور باہر بعض عناصر اپنے ذہنوں میں کچھ سازشوں کو پروان چڑھا رہے ہیں لیکن آپ، وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کے اسپیکر مسائل کو بہت مناسب انداز میں نمٹا رہے ہیں اور آپ حضرات کی یہ ہمفکری اسی طرح قائم رہنی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے شام میں ہر طرح کی بیرونی مداخلت کی مخالفت کرتے ہوئے فرمایا کہ شام کے مسئلے کی واحد راہ حل غیر ذمہ داری کا ثبوت دینے والے گروہوں کو اسلحے کی ترسیل کا روکا جانا ہے۔
اس ملاقات میں لبنان کے صدر مشل سلیمان نے تہران میں ناوابستہ تحریک کے کامیاب اجلاس پر اظہار تشکر کیا اور لبنان ایران تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت میں ناوابستہ تحریک مختلف مسائل منجملہ مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں موثر اور عملی نتائج پیش کرنے میں کامیاب ہوگی۔
لبنان کے صدر نے ملک کے حالات اور اسٹریٹیجک دفاعی مذاکرات کی تفصیلات بیان کیں اور کہا کہ ہمارا موقف یہ ہے ملک کو اسلامی مزاحمتی تحریک کی ضرورت ہے اور حکومت لبنان مذاکرات اور افہام و تفہیم کا ماحول فراہم کرکے بیرونی کشیدگی کو سرحدوں کے باہر ہی روکے رکھنے کے لئے پرعزم ہے۔
جناب مشل سلیمان نے شام کے مسائل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان، شام میں ہر بیرونی مداخلت کے خلاف ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ شام کے جملہ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہئے۔