قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمي سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہےکہ امریکہ اور یورپ کے ملکوں کے حکام کو چاہیے کہ وہ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نورانی شخصیت کی شان میں گستاخی کے جنون امیز اقدامات کا سد باب کرکے عملی طور یہ ثابت کریں کہ وہ اس گھناونے جرم میں شریک نہیں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے آج صبح کیڈٹ یونیورسٹیوں کے افسروں کی ایک تقریب سے خطاب میں رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانی شخصیت کی شان میں گستاخی کے مجرمانہ اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قوموں نے سامراج اور صیہونیت کی اسلام مخالف پالیسیوں کی شناخت کی بنیاد پر اس جرم کا ذمہ دار امریکہ اور یورپ کے بعض ملکوں کو قرار دیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کی عظیم قوم اور اسلامی بیداری کی آگے بڑھتی ہوئي لہر کے مقابلے میں دشمنان اسلام کی پسماندگی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مسئلہ اس بات کا باعث بنا ہے کہ امت مسلمہ کے دشمن حالیہ توہین آمیز فلم جیسے جنون آمیز اقدامات انجام دیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے توہین آمیز فلم کو تاریخ میں باقی رہنے والا عبرتناک واقعہ قرار دیا اور فرمایا کہ سامراجی حکام ایسے عالم میں اس واقعے میں ملوث نہ ہونے کا دعوی کر رہے ہیں کہ جب نہ تو وہ توہین آمیز فلم کی مذمت کر رہے ہیں اور نہ ہی اس گھناونے جرم کے سد باب کی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنے کو تیار ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم ان عناصر کو اس جرم میں ملوث قرار دینے پر مصر ہرگز نہیں ہیں تا ہم امریکا اور بعض یورپی ممالک کے سیاستدانوں کے طرز عمل نے قوموں کی نظروں میں انہیں گنہگار ثابت کر دیا ہے چنانچہ انہیں چاہئے کہ صرف زبانی طور پر نہیں بلکہ عملی سطح پر اقدام کرکے خود کو اس سنگین جرم سے بری ثابت کریں۔

آپ نے فرمایا کہ سامراجی حکومتوں کو اندر اسلام مخالف جذبات موجود رہے ہیں اور انہی جذبات کی وجہ سے وہ اسلام اور اسلامی مقدسات کی توہین کی ممانعت نہیں کر رہی ہیں اور نہ ہی آئندہ اس کی بندش کا ارادہ رکھتی ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے امریکا اور دیگر مغربی ملکوں کے حکام کے اس بے بنیاد دعوے کی سخت مذمت کی کہ وہ اسلام کو توہین کے سد باب کو اظہار خیال کی آزادی کے اصول سے متصادم مانتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں کئی حقائق کا ذکر کرتے ہوئے اس دعوے کی حقیقت واضح کر دی اور انہی حقائق میں سے ایک، استکباری اصولوں کی ہر طرح کی خلاف ورزی کا سختی کے ساتھ کی جانے والی ممانعت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بہت سے مغربی ملکوں میں مشکوک واقعے ہولوکاسٹ کے بارے میں کوئی سوال کرنے کی کسی کو جرئت نہیں ہوتی اور اسی طرح سامراج کی اخلاقیات مخالف پالیسیوں کے خلاف کہ جن میں ہم جنس پرستی بھی شامل کوئي ایک لفظ بھی نہیں کہہ سکتا، کیا وجہ ہے کہ ان معاملات میں اظہار خیال کی آزادی کی کوئي اہمیت نہیں رہتی لیکن اسلام اور اس کے مقدسات کی توہین کو آزادی بیان کے جھوٹے دعووں کے زمرے میں رکھ دیا جاتا ہے؟ قائد انقلاب اسلامی نے امریکہ کو ڈکٹیٹر کا حامی قرار دیا اور مصر کے سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک، ایران کے ڈکٹیٹر محمد رضا پہلوی اور علاقے کے موجودہ ڈکٹیٹروں کے حق میں امریکہ کی بھرپور اور کئي دہائيوں تک جاری رہنے والی حمایتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ اپنی اس سیاہ کارکردگي کے بعد آخر کس طرح جہوریت اور آزادی کی حمایت کے دعوے کر سکتا ہے۔ آپ نے مختلف ملکوں میں امریکہ کے سیاسی اور سماجی مراکز کے سامنے ہونے والے مقامی عوام کے احتجاجی مظاہروں کو امریکہ کی سامراجی اور صیہونی پالیسیوں سے قوموں کی گہری نفرت کی علامت قرار دیا ۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ کے ہاتھوں قوموں کا دل خون ہے اسی وجہ سے توہین آمیز فلم جیسے واقعات پر قوموں کے نفرت و غیظ و غصب کے جذبات برانگیختہ ہو جاتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بے شک دین اسلام سامراجیوں کی تمام مخالفتوں کے باوجود اسی طرح پھلتاپھولتا رہے گا اور کامیابی امت مسلمہ کے قدم چومے گي۔

قائد انقلاب اسلامی نے کیڈٹ یونیورسٹیوں کی تقریب سے اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز میں نوجوانوں کی شمولیت کو ان کے ایک نورانی اور پرافتخار سفر کا آغاز قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ جو نوجوان جوش و خروش، عشق و رغبت اور علم و بصیرت کے ساتھ اس میدان میں وارد ہوتے ہیں قوم کی جانب سے قدردانی، دنیا میں سربلندی اور اجر و ثواب الہی ان کا مقدر بنتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے موجودہ ایران کو ترقی کی عمیق رغبت اور پیشرفت و جدت عمل کے بیکراں عشق کے متلاطم سمندر سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے اسلامی جمہوریہ کی تعمیر اور اس کے استحکام کی کوششوں کی تاریخی اہمیت اور بھی نمایاں ہوتی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں مسلح فورسز کی ذمہ داریاں بہت زیادہ ہیں۔

آج کی اس تقریب میں جب قائد انقلاب اسلامی پہنچے تو اسلامی جمہوریہ ایران کا قومی ترانہ بجایا گيا۔ اس کے بعد آپ نے تقریب کے میدان میں موجود شہدا کی یادگار کے قریب جاکر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔