قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا ہے کہ ايام حج ميں عالم اسلام کی یگانگت، اس کی عظمت اور اس کا تنوع مجسم ہوکر سامنے آ جاتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے پير کو ايران کے ادارہ حج و زیارات کے عہدیداروں سے ملاقات ميں حج کو ايک استثنائي واجب قرار ديا اور عالم اسلام کے اہم ترين مسئلے يعني اتحاد پر زور ديتے ہوئے فرمايا کہ حج کے ايام ميں عالم اسلام کا اتحاد، اس کی عظمت اور اس کا تنوع عملی شکل میں سامنے آ جاتا ہے چنانچہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ حج کا عظيم اور غير معمولي اجتماع معاشرے کي بہتر تعمير کے تعلق سے ايک نئی تحريک کا نقطہ آغاز قرار پا سکتا ہے اور یہ عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم میں لا سکتا ہے۔ قائدانقلاب اسلامي نے فرمايا کہ يہ اعلي طرز فکر دنيا کے ديگر حجاج کرام کو بھي منتقل کرنے کي ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامي نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ شيعہ اور سني مسلمانوں کے درميان نظرياتي اختلاف کوئي نئي بات نہيں ہے فرمايا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران ان اختلافات کو شدت کے ساتھ بڑھايا گيا ہے اور صاف محسوس ہو رہا ہے کہ مسلمانوں پر یہ اختلاف مسلط کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ قائد انقلاب اسلامي نے شام کے بحران کو حجاج کرام کے لئے تشویش کا موضوع قرار دیا اور اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ شام کے مسئلے ميں ايران کا موقف واضح اور روشن ہے فرمايا کہ شام کے مسئلے کي حقيقت يہ ہے کہ سامراجي محاذ چاہتا ہے کہ علاقے ميں غاصب صہيوني حکومت کے پڑوس ميں پائي جا رہي مزاحمتي تحریک کي کڑيوں کو ایک دوسرے سے الگ کر دے۔

قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ شام کے بحران کا واحد حل يہ ہے کہ اس ملک ميں مسلح گروہوں کو ہتھياروں کي سپلائي بند کر دي جائے۔ قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ کسي بھي ملک ميں اگر مخالف گروہوں کو دوسرے ملکوں کے ذريعے ہتھياروں سے ليس کيا جائے گا فطري طور پر اس ملک کي حکومت اور فوج اس مسلح گروہ کے خلاف کارروائي کرے گی۔ آپ نے فرمایا کہ اگر مخالفین ہتھیار ڈال دیں تو اس بات کا امکان ہے کہ حکومت انہیں اپنا موقف بیان کرنے کی اجازت دے۔