نزول قرآن کے مہینے، ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن بدھ کو قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی شرکت کے ساتھ 'محفل انس با قرآن' کا انعقاد کیا گیا۔ یہ نورانی محفل ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی۔
قرآنی روحانیت و معنویت کی خوشبو سے معمور اس محفل میں حافظوں، خوش الحان قاریوں نے اور اساتید قرآنی نے کلام پاک کی آیتوں کی تلاوت کی جبکہ ماہ رمضان کی فضیلت اور پروردگار عالم کی حمد و ثنا پر مبنی منقبت کے اشعار بھی اجتماعی طور پر پڑھے گئے۔
اس محفل سے قائد انقلاب اسلامی نے خطاب کیا، آپ نے تلاوت و تجوید اور حفظ قرآن کو مطلوبہ قرآنی معاشرے کی تشکیل کا مقدمہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی معاشرے میں قرآنی تعلیمات اور اسلامی طرز زندگی کا غلبہ ہونا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے حفظ اور قرئت قرآن کو مفاہیم قرآن کے ادراک اور قرآنی اخلاقیات سے خود کو آراستہ کرنے کی تمہید قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی معاشرے کی ثقافت قرآنی اخلاق اور معصومین علیہم السلام کے فرمودات کے مطابق ہونی چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے معاشرے کے طرز زندگی، ثقافت اور سماجی روابط کو مغربی ثقافت سے متاثر کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مغربی ثقافت کا دنیا کے اکثر عوام کی جانب سے اپنا لیا جانا کوئی مناسب وجہ اور معیار نہیں ہے کہ اسلامی معاشرہ بھی اسی ثقافت کو اپنا لے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی معاشرے میں قرآنی معیاروں اور قرآنی ہدایت کا اتباع کیا جانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دین، عقل عمومی اور ائمہ علیہم السلام کے اقوال قرآنی معیار ہیں جن پر اسلامی معاشروں میں عمل کیا جانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے قرآن کی تلاوت، قرائت اور حفظ کی جانب نوجوانوں میں مسلسل بڑھتی رغبت پر خوشی کا اظہار کیا اور فرمایا کہ معاشرے کے تمام افراد کو چاہئے کہ قرآن سے اپنا رابطہ مستحکم کریں کیونکہ قرآن کی قرائت اور اس کے مفاہیم کا ادراک قرآن کے بارے میں تفکر و تدبر کا راستہ ہموار کرتا ہے۔